عمران خان کیس کا موازنہ محمد نواز شریف کے کیس سے کیوں نہیں کیا جاسکتا،سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس فیصل عرب کے اضافی نوٹ میں کیا لکھا ہے؟ مکمل متن

15  دسمبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حنیف عباسی کی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے دائر درخواستوں پر فیصلے کیساتھ ایک اضافی نوٹ میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کیخلاف انتہائی سخت ریمارکس دیئے ہیں۔اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کیس کے حقائق نواز شریف کیس سے بہت مختلف ہیں،

عمران خان کے کیس کا موزانہ نواز شریف کے کیس سے نہیں کیا جاسکتا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے علاوہ جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو نا اہل قرار دیا جبکہ عمران خان کی نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی درخواست خارج کردی۔ فیصلے کیساتھ سپریم کور کے جج جسٹس فیصل عرب نے ایک اضافی نوٹ بھی لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کیس کے حقائق نواز شریف کیس سے بہت مختلف ہیں، اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کیس میں منی لانڈرنگ، کرپشن ، ذرائع سے زائد آمدن کے سنگین الزامات ہیں، عمران خان کے کیس کا موازنہ نواز شریف کے کیس کیساتھ نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف تیس سال میں کئی بار عوامی عہدیدار رہ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے وزیر خزانہ رہے ، وزیراعلی رہ چکے ہیں اور وزیراعظم بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیس میں طے ہوا تھا کہ ایسے شخص کا ایماندار، شفاف، اچھی ساکھ کا ہونا ضروری ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شریف خاندان اثاثوں کے ذرائع سے متعلق تسلی بخش جواب نہیں دے سکا، ان اثاثوں میں 840 ملین روپے کے ملنے والے تحائف بھی شامل ہیں۔ ان اثاثوں میں لندن کے چار فلیٹس ، العزیزیہ سٹیل فیکٹری اور گلف سٹیل مل شامل ہیں ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ تحائف نواز شریف کو ان کے بیٹوں کی طرف سے ملے تھے ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ نواز شریف کے یہ اثاثے عوامی عہدے پر براجمان ہونے سے پہلے نہیں تھے۔ اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے ۔ نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای سے دس ہزار درہم تنخواہ وصول کرتے رہے ۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایف زیڈ ای 2003ء سے 2014ء تک کام کرتی رہی ۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ نواز شریف نے یہ اثاثے ظاہر نہیں کئے۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کہا کہ یو اے ای قوانین کے تحت تمام ملازمین کو آن لائن تنخواہ جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نواز شریف نے عوامی عہدے پر رہتے ہوئے تنخواہ چھپائی۔ اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ پانامہ کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف کی جانب سے تنخواہ چھپانا بددیانتی ہے۔ کوئی بھی اس وجہ سے نہیں بچ سکتا کہ اس نے مالک سے تنخواہ نہیں لی ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جان بوجھ کر بھی تنخواہ نہ لی جائے تو ٹیکس دینا ضروری ہوتا ہے۔ کچھ حصہ یا پوری تنخواہ وصول کرنے یا نہ کرنے سے فرق نہیں پڑتا ۔اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا لندن فلیٹ این ایس ایل کے تحت حاصل کیا گیا ۔ عمران خان کا فلیٹ ٹیکس ادائیگی کیساتھ صاف ستھری رقم سے خریدا گیا۔ اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کیس میں لندن فلیٹ کی ملکیت 2002ء کے الیکشن میں ظاہر کی گئی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پانامہ کیس میں نہ خرچ کرنے والی تنخواہ کو ظاہر نہ کرنے پر نا اہل قرار دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…