پاکستان نے امریکی صدر کا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سختی سے مسترد کردیا

12  دسمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر کا یروشلم سے متعلق فیصلہ،فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے سینیٹ اجلاس کا ایجنڈ اموخر کر دیا گیا، سینیٹ نے امریکی صدر کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کردیا اوراس کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یروشلم میں سفارتخانہ کھولنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیل کے ناجائز قبضے کو جائز قراردینے کی کوشش ہے ،

مشرق وسطیٰ اور فلسطین میں ناانصافی ہوئی ظلم ، امریکہ معاشی بائیکاٹ کیا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان مضحکہ خیز ہے ، اسرائیل، امریکہ ،بھارت ٹرائیکا پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، ٹرمپ کے فیصلے سے یروشلم اور بیت المقدس کبھی بھی اسرائیل کا نہیں ہوسکتا ۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلامی اتحاد واقعی اگر ایران کے خلاف نہیں ہے تو آج اس ایوان سے یہ آواز اٹھنی چاہیے کہ یہ دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات ہے اور دہشت گردی کے خلاف بننے والے اتحاد کو کارروائی کرنی ہوگی ، اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں اپنے سابق آرمی چیف کو واپس بلانا ہوگا ۔ حکومت پاکستان کیلئے یہ چیلنج ہے اور وزیراعظم کو آکر اس ایوان کو بتانا ہوگا اور اس اتحاد سے دستبرار ہوناہو گا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ اپنے ملک میں جوکر مشہور تھا مگر اب وہ جوکر پن کر کے پوری دنیا میں اختلافات کی بنیاد رکھ رہا ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان مضحکہ خیز ہے ۔ اسرائیل، امریکہ ،بھارت ٹرائیکا پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کو مسلم امہ کے اتحاد کی بناء پر مارا گیا۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کو اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے ہمیں یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں بھی بات کرنا ہوگی۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ امریکہ سامراج کی مدد اسلام کے نام پر کی گئی ۔اسلامی اتحاد کا امام آج بھی ڈونلڈٹرمپ ہے ،

ٹرمپ کے فیصلے سے یروشلم اور بیت المقدس کبھی بھی اسرائیل کا نہیں ہوسکتا مگر اسلامی اتحاد کی خاموشی کو یاد رکھا جائے گا ٹرمپ نے یہ جرات اسلامی ملکوں کی مشاورت سے کی ہے ۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی کے حوالے سے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے تحریک پیش کی ، جس پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ قواعد کو معطل کر کے آج کے پورے اجلاس میں صرف اسی تحریک پر بحث ہوگی ۔

جس پر انہوں نے قائد ایوان راجہ ظفرالحق اور قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی مشاورت سے باقی ایجنڈا مؤخر کردیا ۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عالمی دہشتگرد ہے،یروشلم فلسطین ہے اور رہیگا،یہ مسلمانوں کی جگہ ہے اور رہیگی ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کو اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے ہمیں یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں بھی بات کرنا ہوگی بیت المقدس مسلمانوں کے علاوہ یہودیوں اور مسیحیوں کے لئے مقدس مقام ہے عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانے کی ضرورت ہے،

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنا قرب قیامت کی نشانی ہے ، عرب لیگ اور اوآئی سی کہاں ہیں ، 56ممالک اس پر بات کرنے سے قاصر ہیں ، تمام مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اس پر ایکشن لینا ہوگا ، یہ تباہی کی پہلی اینٹ رکھی گئی ہے ، یہ مفادات کی جنگ ہے ، امریکہ میں لوگوں کے مفادات ہیں اس لئے چپ ہیں ، آنے والا وقت اس سے بھی برا ہوگا ، اسرائیل کا امریکہ کیساتھ کاروبار ہے ۔ سعودی عرب کو اس معاملے پر عالمی اسلام کی قیادت کرنی ہوگی ۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گزشتہ پچاس برس میں امریکی پالیسی تھی کہ یہ سفارتخانہ نہیں بنایا جائے گا اور یہ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹی نے اس پر کوئی پیش رفت نہیں کی تھی مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازعہ علاقے میں یہ مذموم کوشش کی جو قابل مذمت ہے ، محض بددعا سے کام نہیں چلے گا ۔ اسرائیل کے خلاف مشرق وسطیٰ میں صرف ایران اور حزب اللہ کھڑے ہیں ، ہمارا سابق آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف اس اتحاد کا سربراہ بنا ہے جو اینٹی ایران ہے ، اسلامی اتحاد واقعی اگر ایران کے خلاف نہیں ہے تو آج اس ایوان سے یہ آواز اٹھنی چاہیے کہ یہ دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات ہے اور دہشت گردی کے خلاف بننے والے اتحاد کو پھر اس کے حوالے سے کارروائی کرنی چاہئے ،

اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں اپنے سابق آرمی چیف کو واپس بلانا ہوگا ۔ حکومت پاکستان کیلئے یہ چیلنج ہے اور وزیراعظم کو آکر اس ایوان کو بتانا ہوگا اور اس اتحاد سے دستبرار ہونا گا ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ اپنے ملک میں جوکر مشہور تھا مگر اب وہ جوکر پن کر کے پوری دنیا میں اختلافات کی بنیاد رکھ رہا ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان مضحکہ خیز ہے ۔ اسرائیل، امریکہ ،بھارت ٹرائیکا پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کو مسلم امہ کے اتحاد کی بناء پر مارا گیا ۔ فلسطین اسرائیل تنازعہ پر امریکہ نے خود کہا ہے کہ یہ حل ہونا چاہیے ، ہر دن 10بلین ڈالر سے زائد رقم اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے دی جاتی ہے ،

ہم بزدل ہوگئے کمزور ہوگئے ہیں ،بددعا کی باتیں کرتے ہیں ، 56لوگ بیٹھ کر سعودیہ میں ٹرمپ کی تقریر سنتے ہیں مگر جواب نہیں دے سکتے ، امریکہ ڈومور کی بات کررہا ہے ،امریکہ کیلئے ڈومور کا موقع ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل کرے ، بددعائیں کرنے کے بجائے دوا کریں ۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام پر ظلم وجبر کیا ۔ فلسطینی عوام کے لیڈروں نے جن میں عیسائی بھی تھے مسلمان بھی تھے انہوں نے فلسطینی آزادی کیلئے کوششیں کی ہیں جس دن روس کے ٹکڑے ہوئے اسی دن تمام معاملات ختم ہوگئے ۔ امریکہ سامراج کی مدد اسلام کے نام پر کی گئی ۔اسلامی اتحاد کا امام آج بھی ڈونلڈٹرمپ ہے ،

ٹرمپ کے فیصلے سے یروشلم اور بیت المقدس کبھی بھی اسرائیل کا نہیں ہوسکتا مگر اسلامی اتحاد کی خاموشی کو یاد رکھا جائے گا ٹرمپ نے یہ جرات اسلامی ملکوں کی مشاورت سے کی ہے ۔ لیبیا ، شام ، عراق اور افغانستان کو اسلام کے نام پر تباہ کیا ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایک نئی جنگ کو جنم دیا جارہا ہے اور پاکستان حصہ لے یا نہ لے جنگ چھڑ چکی ہے ، ہمارے لئے دکھ کی بات ہے کہ ہم ایٹمی قوت ہوتے ہوئے بھی نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں اور نہ ہی دنیا میں کسی اور کی مدد کر سکتے ہیں ، ہمارے وزیراعظم تقریر کئے بغیر سعودی عرب سے اپنا سا منہ لیکر آجاتے ہیں ۔سینیٹرمولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے قیام پاکستان کے مقاصد سے ہٹ گئے ،

اسرائیل اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں لگا رہا اور گرینڈ اسرائیل کیلئے کوشاں ہے ۔ سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ یروشلم میں سفارتخانہ کھولنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیل کے ناجائز قبضے کو جائز قراردینے کی کوشش ہے ،مشرق وسطیٰ اور فلسطین میں ناانصافی ہوئی ظلم ، امریکہ معاشی بائیکاٹ کیا جائے،تمام مسلمان ملکوں کو امریکہ سے تمام معاہدوں کی تنسیخ کرنی چاہیے جس میں اسلحہ خریدنے کے معاہدے شامل ہیں تاکہ امریکہ کو احسا س ہو کہ انہوں نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور ٹھیس پہنچائی ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اوآئی سی آج وینٹی لیٹر پر ہے ، آج اتحاد کی ضرورت ہے ، مسلم امہ کی لیڈر شپ کو راستے سے ہٹایا گیا، دنیا کو ٹرمپ اور مودی سے خطرہ ہے ، یہ دونوں انتہا پسند ہیں ، ہم اخلاقی طور پر مضبوط ہیں کیونکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ سینیٹر مختیار عاجز دھامرا نے کہا کہ یہ قاتل امریکہ سامراج کی پالیسی ہے اس میں صرف ٹرمپ ملوث نہیں وہ وقت دیکھ کر وار کرتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…