کراچی ٗ ملیر میں 16 سالہ لڑکی کے لرزہ خیز قتل کا معمہ حل ہوگیا،مقتولہ بہن کون سا شرمناک کام کررہی تھی؟ملزمہ کے افسوسناک انکشافات

10  دسمبر‬‮  2017

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے ملیر میں 16 سالہ لڑکی کے لرزہ خیز قتل کا معمہ حل ہوگیا۔ پولیس نے کیس کا معمہ حل کرتے ہوئے مقتولہ کی بہن اور اس کے منگیتر کو گرفتار کرکے تفتیش میں سب کچھ اگلوادیا۔ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ مقتولہ کی سگی بہن نے ہی اپنے منگیتر اور دوستوں کے ساتھ مل کر بہن کو قتل کرکے واقعہ کو ڈکیتی کا رنگ دیدیا ۔ ملزمہ کے مطابق مقتولہ بہن نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر میرے ساتھ جنسی زیادتی کروائی

اور ویڈیو بنا کر مجھے بلیک میل کررہی تھی، مقتولہ مجھے شدید ذہنی ٹارچر کررہی ہے، جس پر اسے قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے ملیر کے علاقے سعود آباد میں مبینہ طور پر دوران ڈکیتی قتل کی واردات کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بڑی بہن اپنی سگی چھوٹی بہن کے قتل میں ملوث ہے۔پریس کانفرنس کے دوران ایس ایس پی کورنگی نعمان صدیقی نے سعود آباد میں قتل کے واقعہ میں ہونے والی تحقیقات میں پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بڑی بہن نے اپنے دوستوں کی مدد سے چھوٹی بہن کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے جبکہ اس سے قبل ملزمہ نے واقعہ کو ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر قتل ثابت کرنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ملزمہ علوینہ نے اعتراف کیا کہ اس کے دوستوں نے مقتولہ علینہ کو پکڑا اور ملزمہ نے چھری سے اپنی سگی بہن کا گلا کاٹ کر اسے قتل کیا۔ایس ایس پی کورنگی نے بتایا کہ ملزمہ نے مقتولہ اور اس کے ایک دوست پر الزام لگایا کہ وہ اس کے ساتھ ہونے والی مبینہ جنسی زیادتی کے دوران بنائی گئی ویڈیو کے ذریعے سے بلیک میل کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ علوینہ نے پہلے بہن کے دوست کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم وہ ایسا نہ کرسکی۔واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس نے مزید بتایا کہ مقتولہ علینہ نے اپنی سگی بہن علوینہ کو گھر میں دوستوں کے ساتھ دیکھ لیا تھا جس پر دونوں کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔

اسی دوران علوینہ نے دوستوں کے ساتھ مل کر علینہ کو قتل کردیا۔5 دسمبر کو پیش آئے واقعے کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ علوینہ نے بہن کو قتل کرنے کے لئے چھری بھی فراہم کی اور ملزمان کو گھر کے عقبی دروازے سے فرار کرایا جبکہ قتل کرنے والوں میں علوینہ کا منگیتر بھی شامل تھا۔علوینہ نے خود کو معصوم ظاہر کرنے کے لئے اپنے سر اور بازو پر خود زخم لگائے اور اہلخانہ اور پولیس کو بتایا کہ ڈکیتی مزاحمت پر ملزمان نے علینہ کو قتل اور اسے بھی زخمی کردیا۔لواحقین نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں ہزاروں روپے مالیت کے سونے کے زیورات، نقدی اور موبائل فون جانے کا بھی ذکر کیا تھا۔

جبکہ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ علینہ کے احسن نامی لڑکے سے ناجائز تعلقات تھے۔ ملزمہ کی مظہر نامی لڑکے سے ڈیڑھ سال قبل منگنی ہوئی تھی۔ دوسری جانب ملزمہ کا کہنا ہے کہ مقتولہ نے ملزمہ کی احسن نامی لڑکے سے دوستی کرانے کے بعد تصاویر لی تھی۔ تصاویر کے ذریعے مقتولہ اپنے ساتھی کے ذریعے بلیک میل کرتی تھی۔مقتولہ کو اپنے دوست سے ملنے کا کہتی تھی اور نہ ملنے پر تصاویر نیٹ پر ڈالنے کی دھمکیاں دیتی تھی۔ میں نے اپنی بہن کو قتل کیا ہے۔ وہ مجھے ذہنی طور پر ٹارچر کر رہی تھی۔ میری بہن مجھے تصاویر نیٹ پر لوڈ کرنے کی دھمکیاں دیتی تھی۔ ثبوت مٹانے کے لئے مجھ سے تین بار اپنے دوست کو ملایا۔

مقتولہ کے دوست نے میری ساتھ ناجائز حرکات کی۔ میں نے پاؤں بھی پکڑے لیکن ثبوت نہ مٹائے۔ میری شادی والے دن سب کو ویڈیو دکھانے کی دھمکیاں دی۔ مقتولہ کا دوست مجھ سے ثبوت مٹانے کا جھانسہ دیکر بار بار ملتا رہا۔ملزمہ کے مطابق واردات والے دن صبح منگیتر کا فون آیا۔ میں نے دروازہ کھولا۔ میں نے پہلے اپنے منگیتر کے ہمراہ اپنی بہن سے بات کی مگر نہ ماننے پر اسے قتل کردیا۔ ملزم نے کہا کہ اس قتل میں مقتولہ علینہ کا دوست احسن جس نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے وہ بھی ملوث ہے، اس کو نہ چھوڑا جائے۔ اس نے مجھ سے میری بہن کو قتل کروایا۔ میں مجبور تھی۔ احسن کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

ملزمہ کے مطابق احسن سے مقتولہ کی شادمان میں دوستی ہوئی۔ پہلے میری بہن سے میری ویڈیو بنوائی پھر مجھے بلیک میل کیا۔گرفتار ملزم مظہر نے بھی بتایا کہ احسن میری منگیتر کو بلیک میل کر رہاتھا۔ تین دفعہ وہ میری منگیتر علوینہ سے مل چکا تھا اور چوتھی بار بھی ملنا چاہتا تھا۔ قتل سے قبل مقتولہ کو سمجھایا بھی تھا کہ تصاویر کو ڈیلیٹ کردو اور نہ ماننے پر اسے قتل کیا کردیا۔ ایس ایس پی کورنگی کے مطابق ملزمہ کے منگیتر مظہر نے مقتولہ کو پکڑا اور ملزمہ نے اپنی بہن کی گردن پر چھری پھیردی۔ ایس ایس پی کے مطابق مقتولہ اور ملزمہ کے والدین ملازمت کرتے تھے۔ یہ خاندان سعود آباد میں 4 ماہ قبل کرائے کے مکان میں آئے تھے۔

اس سے پہلے شادمان کے علاقے میں رہتے تھے۔ ایس ایس پی کورنگی کے مطابق مقتولہ اور ملزمہ مختلف لڑکوں سے رابطوں میں تھی اور دوستیاں کر رکھی تھی۔ پریس کانفرنس کے دوران واقعہ کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی نے نے کہا کہ والد کی کم آمدنی کے باوجود بچوں کے پاس جدید موبائل فون موجود تھے، والدین بچوں کواسمارٹ فون دیتے ہیں لیکن خطرات نہیں بتاتے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ معاشرہ کہاں جارہا ہے جبکہ واقعے کے دیگر ملزمان کے حوالے سے سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار ملزمان جیولری کی شاپ پر سیلز مین کا کام کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ 3 روز قبل کراچی کے علاقے سعود آباد میں ایک مبینہ ڈکیتی کی واردات کے دوران 17 سالہ علینہ ہلاک اور اس کی بڑی بہن زخمی ہوگئی تھی۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…