سیاسی اتحاد،آصف زرداری کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد کی ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات،حکومت کے خلاف بڑا اعلان کردیاگیا

7  دسمبر‬‮  2017

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی ۔جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس علی باقر نجفی انکوائری ٹربیونل رپورٹ کی رپورٹ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر طاہر القادری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے حصول میں ہر طرح کی جدوجہد میں ساتھ دینے

کی یقین دہانی کراتے ہوئے اس معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی آواز بلند کی جائے گی ،ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کی قیادت نے مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، ڈاکٹر قیوم سومرو، پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، منظور وٹو، نوید چوہدری ، عزیز الرحمن چن ، بیرسٹر عامر حسن جبکہ عوامی تحریک کی طرف سے خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر حسن محی الدین ، حسین محی الدین سمیت دیگر موجود تھے ۔ ملاقات میں ڈاکٹر طاہر القادری نے آصف علی زرداری اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو جسٹس علی باقر نجفی انکوائری ٹربیونل رپورٹ کے مندرجات سے تفصیلی آگاہ کیا ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ علامہ صاحب سے پرانی وابستگی ہے ، انہوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان اور جمہوریت کا ساتھ دیا ،بی بی کے زمانے میں بھی انہوں نے ہمارا ساتھ دیا ،ہم بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ ان کا ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کیلئے بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ فلسطین کے لئے آواز اٹھائی ہے اور ہم نے ڈاکٹرطاہر القادری سے درخواست کی ہے کہ ہم دونوں دوسرے ممالک میں جائیں اور وہاں کے سربراہان سے بات کریں اور انہیں کہیں کہ وہ اپنے نظریات اور سوچ سے امریکی صدر کا مائنڈ سیٹ تبدیل کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پوپ سمیت دنیا کے ہر خطے کے ممالک نے امریکی صدر کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے ۔ امریکہ دنیا کی سپر پاور ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس سے الگ نہ ہوں اور اس سے جڑے رہیں ،اگر امریکی صدر نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو ان کے لئے مشکلات بڑھیں گی ، اس فیصلے سے دہشتگردی کے عوامل کو تقویت ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن پرآنکھیں بند نہیں کرسکتے ہم شروع دن سے عوامی تحریک کے ساتھ کھرے ہیں اور اب واضح کہتے ہیں کہ بہت ہو گیا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف مستعفی ہوں اور عدالت کے سامنے پیش ہوں اور اگر عدالت انہیں ضمانت دیتی ہے تو یہ بعد کا موضوع ہے ۔

ہم بیت المقدس اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سمیت ہر پلیٹ فارم پر اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے حکمرانوں کی ذہنیت کو جانتے ہیں ،ہمیں پتہ ہے کہ پنجاب میں پولیس کیسے کام کرتی ہے اور کیسے وار کئے گئے ہوں گے ، اس سانحہ کا اسکرپٹ کیسے تبدیل کیا گیا ہو ،گا شہادتیں تبدیل کرنے کی کوششیں کی گئی ہوں گی کیونکہ ہم نے یہاں جیلوں میں رہ کر ان کے خلاف جدوجہد کی ہے ،مجھے پتہ ہے پراسیکیوشن اور حکومت کیسے اثر انداز ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اب شہباز شریف کو برداشت نہیں کریں گے اس کے لئے جدوجہد کریں گے لڑیں گے او رسڑکوں پر نکلیں گے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کیا شریف برادران کو جمہوریت کے معنی پتہ ہیں ؟جیسے یہ جمہوریت چلا رہے ہیں وہ جمہوریت نہیں ،36وزارتیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں ، نواز شریف وزیراعظم ہوتے ہوئے پارلیمنٹ میںآنا پسند نہیں کرتے تھے ،انہیں کسی صوبے کے مسائل سے سروکار نہیں، مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگز نہیں بلائی جاتیں ،صوبوں کی سفارشات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ۔ اگر ہم ان کے خلاف جدوجہد کی بات کرتے ہیں تو ہم آئین کو توڑ نہیں رہے بلکہ آئین کی بقاء کی بات کر رہے ہیں ، ہم کسی او رطاقت کو دعوت نہیں دے رہے بلکہ خود ان سے لڑنے کی بات کر رہے ہیں ۔

انہوں نے آئندہ کی جدوجہد سے کسی تیسری قوت کومداخلت کا موقع ملنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی تیسری قوت اس میں دلچسپی رکھتی ہے ،کیا ملک کی معاشی صورتحال ایسی ہے،پاکستان پر 56ارب ڈالر کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ،کیا 56ارب ڈالر کو کوئی اپنے سر لینے کے لئے تیار ہے ، سیاسی فورسز ہی اسے ہینڈل کر سکتی ہیں ،سوائے سیاسی فورسز کے کوئی اس مسئلے کو ہینڈل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا انہیں پنجاب میں ہتھکڑی لگے لیکن سزائیں ضرور ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی بصیرت سے بات کرتا ہوں ایسی بات نہیں کرتا یا موقع نہیں دیتا جس سے کوئی او رطریقہ استعمال ہو،طریقہ ووٹ کا ہی استعمال ہوگا ۔

انہوں نے اس عزم کا دوبارہ اظہار کیا کہ عبوری حکومت سے پہلے انہیں ہٹا دیں گے ۔ جب صحافی نے سوال کیا کیسے ہٹائیں گے تو آصف زرداری نے کہا کہ جب ہٹاؤں گا تو تب آپ کو بتا دوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصولوں کی بنیاد پر علامہ صاحب کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ملاقات میں ابھی کسی سیاسی معاملے پر بات نہیں ہوئی لیکن اگر یہ حکم کریں گے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم سیاست میں ان کے ساتھ جانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے حکومت کے خلاف جدوجہد کے حولے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر چیز ، پوزیشن کو ضرور دیکھا جائے گااور اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کے کنٹینر اور دھرنے میں ساتھ چلنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر انہوں نے حکم کیا تو ہم ساتھ ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کیا شریف برادران نے جمہوریت کے لئے کام کیا ہے یہ تو مغل بادشاہ ہیں ،مغل بادشاہت جمہوریت نہیں ہے ۔قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے آصف علی زرداری اور ان کے وفد کا منہاج القرآن سیکرٹریٹ آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب محترمہ بی بی بینظیر بھٹو شہید یہاں آتی تھیں تویہ ہماری سیاسی سر گرمیوں کا مرکز رہتا تھا اور اس کے بعد یہ احباب اپنے گھر آئے ہیں ۔ ملاقات کے دوران بیت المقدس اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انکوائری ٹربیونل کی رپورٹ کے معاملے پر گفتگو ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسے ملک سے امت مسلمہ یہ توقع کرتی تھی کہ وہ ثالثی کا کردار اد اکرے گا او رمشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لئے فلسطینیوں کو ان کو اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کی فراہمی کی شکل میں مثبت اور حوصلہ افزا قدم اٹھائے گا لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے امریکی صدر کے فیصلے سے قیام امن کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے ۔

اس موقع پر میں امریکی صدر سے یہ کہنا چاہوں گاکہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ان کے فیصلے سے مسلمان عالم بہت مایوس ہوئے ہیں۔یہ صرف مسلمانوں کا ہی نہیں عالمگیر سطح پر انسانی مسئلہ تھا اور یہ فیصلہ بہت ساری مشکلات پیدا کرے گا ،اس سے قیام امن میں مشکلات آئیں گی اورتشدد میں اضافہ ہوگا ۔اس فیصلے نے دہشتگردوں کو ایک ٹول دیدیا ہے ، اس سے امن کے خلاف مشکلات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے جس سے پوری انسانیت بری طرح متاثر ہو گی۔پوری دنیا نے امریکی فیصلے کی مذمت کی ہے ۔ہم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کے جنازوں سے جسٹس باقرنجفی کی رپورٹ تک پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ کھڑی رہی،

جسٹس باقرنجفی رپورٹ میں شہبازشریف کوواضح طورپرقاتل قرار دیا گیا ہے ۔رپورٹ اتنی واضح ہے کہ شہبازشریف،پنجاب حکومت کواس خون کی ہولی کاذمہ دارٹھہرایاگیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اندھیر نگری نہیں چاہتے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان سرنڈر کرکے خود کو قانون کے حوالے کریں ، قانون جو فیصلہ کرے گا ہم اسے قبول کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم حق او رانصاف کے لئے پر طریقے سے ، آئین و قانون اور جمہوریت کے دائرے میں رہتے ہوئے جو بھی قدم اٹھانا پڑا وہ اٹھائیں گے اور میں امید کرتاہوں کہ امن پسند ، جمہوریت پسند اور انسانیت دوست قوتیں اس میں ہمارا ساتھ دیں گی۔ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے پیپلز پارٹی کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…