امریکی صدر ٹرمپ نے بھی تاریخ کا بہت بڑا پنگا شروع کر دیا،سابق امریکی صدر بش نے کیاپیش گوئی کی تھی جوپوری ہونے کا وقت آگیا،شریف برادران کیخلاف آخری کوششیں شروع،حکومت سینٹ الیکشن تک پہنچ پائے گی یا نہیں؟ جاوید چودھری کاتجزیہ‎

7  دسمبر‬‮  2017

پنجابی کا ایک لفظ ہے پنگا۔ اس کا مطلب ایک ایسا کام ہوتا ہے جس کا فائدہ کوئی نہیں لیکن نقصان بے شمار ہوں گے‘ دنیا نے آج تک قدرتی آفتوں سے اتنا نقصان نہیں اٹھایا جتنا نقصان اسے پنگوں کی وجہ سے اٹھانا پڑا‘ پہلی عالمی جنگ ہو‘ دوسری عالمی جنگ ہو‘ امریکا کی طرف سے ویتنام کی جنگ ہو‘ سوویت یونین کا افغانستان پر حملہ ہو‘ ایران عراق جنگ ہو‘ عراق کا کویت پر قبضہ ہو‘ صدام حسین اور کرنل قذافی کی پالیسیاں ہوں‘ حسنی مبارک کا تحریر سکوائر میں لاٹھی چارج ہو‘

رابرٹ موگابے کا اپنی بیگم کو نائب صدر بنانے کی کوشش ہو‘ میاں نواز شریف کی طرف سے ’’یہ ہیں وہ ذرائع‘‘ جیسی تقریریں ہوں‘ سعودی عرب کی یمن اور شام میں مداخلت ہو یا پھر طیب اردگان کی فوج سے چھیڑ چھاڑ ہو آپ کو دنیا کے ہر چھوٹے بڑے بحران کے پیچھے کوئی نہ کوئی پنگا نظر آئے گا‘ ہم انسان جب طاقتور ہو جاتے ہیں تو ہم غرور میں آ جاتے ہیں‘ یہ غرور ہمیں کسی نہ کسی پنگے بازی کی طرف لے جاتا ہے‘ یہ پنگا بازی ہماری ساری طاقت کو نگل جاتی ہے اور آخر میں اس کا وہی نتیجہ نکلتا ہے جو پہلی جنگ عظیم کے بعد آسٹریا اور عثمانی سلطنت‘ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی اور جاپان‘ افغان وار کے بعد سوویت یونین اور موجودہ تاریخ میں صدام حسین‘ کرنل قذافی‘ حسنی مبارک اور میاں نواز شریف کا نکلا‘ کل امریکی صدر ٹرمپ نے بھی تاریخ کا بہت بڑا پنگا شروع کر دیا، یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کا سب سے بڑا پنگا ہے‘ پوری دنیا میں ٹرمپ کے اعلان کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے‘ ٹرمپ نے اگر اپنا یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو مجھے خطرہ ہے وہ صلیبی جنگیں جن کا خدشہ صدر بش نے نائین الیون کے بعد ظاہر کیا تھا وہ اب شروع ہو جائیں گی اور دنیا واقعی جہنم بن جائے گی‘ اللہ تعالیٰ دنیا کو دوزخ کی اس آگ سے محفوظ رکھے۔ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں حکومت کے خلاف سہ فریقی اتحاد سے یوں محسوس ہوتا ہے شریف برادران کے خلاف آخری کوشش شروع ہو چکی ہے‘ شیخ رشید نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ اسی قسم کے خدشے کا اظہار آصف علی زرداری نے 5 دسمبر کو جلسے میں بھی کیا تھا، کیا حکومت ان حالات میں سینٹ کے الیکشنوں تک پہنچ پائے گی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…