قندیل بلوچ قتل کیس، جسمانی ریمانڈ کے دوران مفتی عبدالقوی نے سب کچھ اگل دیا،بڑے بڑے انکشافات

1  ‬‮نومبر‬‮  2017

ملتان (این این آئی)قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی نے دوران ریمانڈ اعتراف کیا ہے کہ قندیل کے قتل میں جو کار استعمال ہوئی وہ میرے کزن کی تھی، قندیل جس گھر میں کرایہ دار تھی، اس کا مالک مکان میرا قریبی تعلق دار ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں اب تک مفتی عبدالقوی کے 13 روزہ جسمانی ریمانڈ میں مفتی عبدالقوی نے تسلیم کر لیا ہے کہ قندیل بلوچ کے قتل میں جو کار استعمال ہوئی اس کا

مالک اور ڈرائیور عبدالباسط ان کا قریبی عزیز ہے۔عبدالباسط اور مفتی عبدالقوی کے دادا خالہ زاد بھائی ہیں۔ عبدالباسط مفتی عبدالقوی کا مرید بھی ہے ٗکار ڈرائیور عبدالباسط نے قندیل بلوچ کے مرکزی ملزموں قندیل کے بھائی وسیم اور کزن حق نواز کو ڈیرہ غازی خان سے ملتان اور قتل کے فورا بعد واپس ڈیرہ غازی خان منتقل کیا تھا۔مفتی عبدالقوی نے اعتراف کیا کہ ملتان کے علاقہ مظفر آباد کے جس کرائے کے مکان میں قندیل بلوچ رہائش پذیر تھی اس کا مالک مکان محمد نواز بھی ان کا قریبی تعلق دار ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق مالک مکان محمد نواز نے ہی مفتی عبدالقوی کی جانب سے قندیل کے والدین پر بھاری معاوضہ کے بدلے صلح کرنے پر دباو ڈالا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے قندیل بلوچ کے والد نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ  بیٹی کا اصل قاتل مفتی عبد القوی ہی ہے، میں کسی صورت معاف نہیں کروں گا۔ قندیل کے والد نے دعوی کیا کہ ملزم صلح کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔دریں اثنا قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم مفتی عبد القوی کے دل کا ایک والو بند نکلا،انجیو گرافی رپورٹ سامنے آگئی ۔نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹرز نے بتایا کہ مفتی عبد القوی کے دل کا ایک والو بند ہے۔ ان کا سٹنٹ کسی بھی وقت تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایم ایس ہسپتال کا کہنا تھا کہ مفتی عبد القوی کے دل کی بائیں شریان دباﺅ کا شکار ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…