4سال میں ڈیم بنے نہ ہسپتال،عوام پوچھیں 14ہزار 8سو ارب کا قرضہ کہاں گیا،صدر ممنون اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

19  اکتوبر‬‮  2017

بنوں(آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک )صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ2013 کے انتخابات کے بعد یعنی 4سال کے دوران 14ہزار 8سو ارب قرضہ لیاگیا تو عوام کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ پوچھیں کہ ہسپتال ،ڈیم ،روزگار ،تعلیم کے نام پر لیا گیا قرضہ کہاں گیا ۔کیونکہ نہ تو اب تک ملک میں ڈیم بنائے گئے ،نہ ہسپتال ،آخر یہ پیسہ کہاں گیا۔ ملکی معیشت بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور معیشت کی بہتری اور ملکی استحکام کیلئے

تمام طبقات کو یکسو ہونے کی ضرورت ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے دنیا امید بھری نگاہوں سے اس خطے خاص طور پر پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہے، راہداری سے فائدہ اٹھانے کیلئے پوری ذہنی آمادگی کے ساتھ تیاری کی ضرورت ہے، اس تناظر میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے تعلیمی اداروں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو اجس کا ایک پہلو یہ ہے کہ مختلف ٹیکنالوجیز کے زیادہ سے زیادہ ماہرین تیار کیے جائیں تاکہ اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد وطن عزیز اور اس خطے میں صنعتی و کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے نوجوانوں کی بہترین ٹیم موجود ہوجو مستقبل کی ذمہ داریاں سنبھال سکے اور اس سلسلے میں ہمیں غیروں کی طرف نہ دیکھنا پڑے،پاکستان شدت پسندی اور انتہا پسندی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔وہ بدھ کو بنوں میں یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی کے کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز صحیح معنوں میں اسی صورت ترقی کر سکتا ہے جب معاشی و معاشرتی شعبوں کے علاوہ سیاسی شعبہ بھی مستحکم ہو۔ استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں اور قومی معاملات پر ہمیشہ نظر رکھیں تاکہ قومی زندگی رواں دواں رہے

اوراندرونی و بیرونی عوامل اس پر اثرانداز ہو کر ترقی کی رفتار کو متاثر نہ کر سکیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے جس کی بنیاد زیادہ سے زیادہ تعلیم اور تعلیم یافتہ طبقے کی قومی معاملات میں بامعنی اور پرخلوص دلچسپی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے دنیا امید بھری نگاہوں سے اس خطے خاص طور پر پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس راہداری

کے ذریعے پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر حصوں میں صنعت و حرفت اور تجارت و معیشت سمیت لوگوں کے معاشرتی روّیوں میں بھی ایک ایسی تبدیلی رونما ہوجائے گی جس کے لیے ہمیں زمانہ قبل از راہداری اور بعد از راہداری کی ا صطلاح استعمال کرنی پڑے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ راہداری سے فائدہ اٹھانے کے لیے پوری ذہنی آمادگی کے ساتھ تیاری کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں سائنس و ٹیکنالوجی کی

تعلیم دینے والے تعلیمی اداروں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جس کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ مختلف ٹیکنالوجیز کے زیادہ سے زیادہ ماہرین تیار کیے جائیں تاکہ اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد وطنِ عزیز اور اس خطے میں صنعتی و کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے نوجوانوں کی بہترین ٹیم موجود ہوجو مستقبل کی ذمہ داریاں سنبھال سکے اور اس سلسلے میں ہمیں غیروں کی طرف نہ دیکھنا پڑے۔صدر مملکت نے کہا کہ

پاکستان شدت پسندی اور انتہا پسندی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبے کی اس جامعہ میں بنوں اور گردونواح کے علاوہ قبائلی علاقوں کے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے جو زیور علم سے آ راستہ ہونے کے بعد نہ صرف اپنے آبائی علاقوں بلکہ پورے ملک کی خدمت کرسکیں گے جس سے اس خطے پر چھائے ہوئے انتہا پسندی کے سائے چھٹ جائیں گے اور وطن عزیز صحیح معنوں میں

اسلامی فلاحی مملکت کی حیثیت سے ترقی کی منزلیں طے کرسکے گا۔اس جامعہ کی طالبات کے لیے علیحدہ کیمپس کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، اس طرح یہاں کے لوگ بھی اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم سے آ راستہ کر سکیں گے،یوں اس علاقے میں خواتین کی شرح خواندگی میں ہی اضافہ نہیں ہوگا بلکہ اعلیٰ تعلیم بھی فروغ پائے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کے اس دور افتادہ حصے میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں

نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیاگیا ہے جن پر ماضی میں توجہ نہیں دی جاسکی تھی۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی اور ان کی دلچسپی کے شعبے کا انتخاب کا مرحلہ بہت نازک ہوتا ہے۔ صدرمملکت نے جامعہ میں ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اور بزنس سینٹر کے شعبے قائم کرنے پر ادارے کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ قومی زندگی کے مختلف شعبوں میں عدم استحکام کا ایک سبب عمومی تعلیم کی کمی کے

علاوہ پیشہ ورانہ تعلیم کا فقدان بھی ہے جس کے سبب سیاست سمیت ہر قسم کے معاملات کو ان کے درست تناظر میں رکھ کر دیکھنا ممکن نہیں رہتا،جس کے نتیجے میں قومی نظم و نسق متاثر ہو جاتا ہے اور ترقی کا عمل برقرار نہیں رہ پاتا۔صدر مملکت نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں ابھی تک بین الاقوامی رینکنگ میں ا?س معیار تک نہیں پہنچ سکیں جس پر دنیا کے ممتاز تعلیمی ادارے بہت پہلے پہنچ چکے ہیں۔ اس سلسلے میں ضروری ہے کہ

ان کامیاب لوگوں کو معیار بنایا جائے جنہوں نے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر کے مختلف شعبوں میں نام پیدا کیا۔صدر مملکت نے وفاقی وزیر اکرم خان درانی کی طرف سے یونیورسٹی کے قیام کے لیے کی گئی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ تعلیم کے سلسلے میں اکرم خان درانی کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔اس موقع پر صدر مملکت نے کامیاب طلباکو مبارک با ددی اور اعزازات تقسیم کیے۔تقریب سے وفاقی وزیر اکرم خان درانی، گورنر خیبر پختون خوا جناب اقبال ظفر جھگڑا نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر مشتاق غنی ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمداور وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر سیدعابدعلی شاہ بھی موجود تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین سے دورہ بنوں کے دوران علاقے کے ممتاز افراد نے بھی ملاقات کی۔ شہریوں نے صدر مملکت کو علاقے کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بنوں کے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی اور مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…