نااہلی کیس،چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کو بڑا سرپرائز دیدیا

17  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آپ کو پتہ تھا کہ ایسی کوئی دستاویز ہے ہی نہیں جو اس اراضی پر آپ کو کاشتکار ثابت کرے‘ آپ کے پاس کاشتکاری اور قبضہ کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں ہے‘ کوئی ایسی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے جس سے جہانگیر ترین کا مقدمہ متاثر ہو‘ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس علاقے کے ریونیو افسر کو طلب کریں یا کمیشن تشکیل دیں‘ اپ کی دستاویز میں خسرہ

گرداوری شامل نہیں صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوتے‘ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ دستاویزات پہلے آنی چاہئے تھیں‘ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عموماً بوگس ادائیگیوں کو زرعی آمدن قرار دیا جاتا ہے‘ کیا آپ نقشے پر زرعی اراضی ظاہر کرسکتے ہیں‘ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ سرکاری دستاویز تو نہیں البتہ کچھ متعلقہ دستاویزات پیش کرسکتے ہیں۔ منگل کو جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ وکیل عمران خان نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ پاؤنڈ ثابت کرنے کے لئے دو درخواستیں دی ہیں۔ عدالت پہلے کہہ چکی ہے کہ ریکارڈ ٹکڑوں میں آرہا ہے اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کئی درخواستیں آگئی ہیں اب تو یاد بھی نہیں رہتیں۔ پہلے کیس سن لیں پھر دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ زمین کی ملکیت سے دستاویزات جمع کرائی ہیں جہانگیر ترین نے زمین ٹھیکے پر خاندان کے سربراہ سے حاصل کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایسی آبزرویشن نہیں دینا چاہئے جس سے جہانگیر ترین کا مقدمہ متاثر ہو۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ عدالت کو 18566 ایکڑ اراضی کی دستاویزات دی ہیں۔

رحیم یار خان اور راجن پور کے علاقے سے متعلق یہ دستاویزات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویز سے ثابت کریں کہ آپ نے ان زمینوں پر کاشتکاری کررہے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس علاقے کے ریونیو افسر کو طلب کریں۔ کیا علاقے میں لیز پر پریکٹس کا جائزہ لینے کیلئے کمیشن تشکیل دیں؟ ادائیگی کراس چیک کے ذریعے ہورہی ہے عام طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ عدالت اپنی تسلی کیلئے حکم دے سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی دستاویز میں خسرہ گرداوی شامل نہیں صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوئے۔ جمع بندی میں کاشتکار کا نام جہانگیر ترین نہیں لکھا۔ آپ کو معلوم تھا کہ محکمہ مال کے ریکارڈ میں کوئی انٹری نہیں ایسی کوئی دستاویز نہیں جو اس اراضی پر آپ کو کاشتکار ثابت کرے۔ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ جو جانتا تھا پہلے ہی عدالت کو بتا چکا ہوں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا لیز کا معاملہ محکمہ مال کے

ریکارڈ میں کیوں نہیں؟ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ اراضی مالکان نہیں چاہتے لیز معاہدہ ریکارڈ میں آئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کے پاس کاشتکاری اور قبضہ کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں ہے۔ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ سرکاری دستاویز تو نہیں لیکن کچھ متعلقہ دستاویز ہیں ۔ 21کروڑ روپے لیز کی مد میں ادا کئے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا آپ کے موکل شوگر مل کے مالک ہیں

جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نقشے پر اراضی ظاہر کرسکتے ہیں؟ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ بالکل نقشہ مہیا کیا جاسکتا ہے میرا موقف یہ نہیں کہ کوئی دستاویز نہیں ہے۔ عمران خان کی ا یک لاکھ پاؤنڈ کی منی ٹریل درخواست پر حنیف عباسی سے جواب طلب کرلیا عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ایک لاکھ پاؤنڈ پر پاکستان میں ٹیکس کا نفاذ نہیں ہونا تھا چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویزات کا تعلق کہیں

نہ کہیں ٹوٹ جاتا ہے۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 26 مئی 2003 کو جمائما نے عمران خان کو 93 ہزار پاؤنڈ بھیجے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ اگر کراس چیکس نہ ہوتے تو معاملے کی انکوائری ہوسکتی تھی یہ الگ سوال ہے کہ عدالت کراس چیکس کو درست مانتی ہے کہ نہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ان دستاویزات کی کریڈیبلٹی ہمیشہ چیلنج کی گئی ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ دستاویزات پہلے آنی چاہئے تھیں

کچھ صفحات سامنے نہیں جن سے 27ہزار پاؤنڈ کا معلوم ہو۔ وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ تمام رقم کی ٹرانزیکشن بنکوں کے ذریعے کی گئی استدعا ہے کہ عدالت اس درخواست پر نوٹس جاری کرے۔ عدالت نے عمران خان کی نئی دستاویزات پر جواب طلب کرلیا ہے۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ کرشنگ کے لئے ادا کی گئی رقم جے ڈی ڈبلیو شوگر مل اکاؤنٹ سے دی گئی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عموماً بوگس ادائیگیوں کو زرعی آمدن ظاہر کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی کاشتکاری ثابت کرنے کے لئے خسرہ گرداوری لیکر آئیں کیا حاجی خان اور اﷲ یار واقعی آپ کے ڈرائیور ہیں؟ وکیل سکندر بشیر نے بتایا کہ معلومات لیکر بتاؤں گا کہ ملازمت کس طرز کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پاس لیز معاہدوں اور کراس چیکس کے علاوہ کچھ نہیں آپ کی جمع بندیاں آپ کے موقف کو درست ثابت نہیں کرتیں۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ جمع بندیوں سے کم سے کم زمین کی ملکیت ثابت ہوتی ہے۔ جسٹس فیصل نے کہا کہ شوگر ملز والے قرض دیتے وقت محکمہ مال کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں۔ وکیل سکندر بشیر نے کل بدھ کو دلائل مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر کیس کی مزید سماعت کل پھر ہو گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…