عدالت نے سابق نااہل وزیر اعظم نوازشریف سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا

9  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت نے سابق نااہل وزیر اعظم نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی۔ فرد جرم عائد کرنے کیلئے13 اکتوبر کی تاریخ مقرر۔نجی ٹی وی کے مطابق احتساب عدالت میں لندن فلیٹس کے حوالے سے مقدمے کی سماعت  ہوئی جس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی،اس موقع پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز لندن میں زیر علاج ہیں

جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے،آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے ،عدالت نے سابق وزیراعظم کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی اور فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت 13 اکتوبرتک ملتوی کر دی،اس موقع پرعدالت کا کہنا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم 13 اکتوبر کو پیش نہ ہوئے تو عدالت ان کے وکلاءکی موجودگی میں فرد جرم عائد کر دے گی۔اس سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں انہوں نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جس کے بعد عدالت نے کیپٹن(ر) صفدر کو رہا کرنے اور ان  کا میڈیکل چیک اپ کرنے کا حکم جاری کردیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا  ۔ پیر کوسابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہوئیں جہاں ان کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت   ہوئی۔ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد مریم نواز کو نیب ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی گئیں اور50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا گیا جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروائے ۔

سماعت کے موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ 2 ملزمان غائب ہیں جب کہ نوازشریف بھی نہیں آئے جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نواز شریف حاضر نہ ہو سکے کیونکہ ان کی اہلیہ علیل ہیں،نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد میڈیکل رپورٹ سامنے آئی لہذا 15 روز کی مہلت دی جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غائب ہے لہذا ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں،

سی پی آر سی سیکشن 92کے تحت نواز شریف کے وارنٹ جاری کئے جائیں جب کہ نواز شریف عدالت کو بتائے بغیر لندن گئے۔  عدالت نے کیپٹن صفدر کا میڈیکل چیک اپ بھی کروانے کا حکم دیا۔نواز شریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اور کلثوم نوازکی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی  گئی صفدر اور مریم کے ضمانتی مچلکے  جمع کرائے گئے ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروا ئے ۔اس  کے بعد عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی  رہائی  کاحکم جاری کیا۔

مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، سیکیورٹی کے پیش نظراحاطہ عدالت میں ایف سی کے ایک ہزاراہلکار تعینات کیے گئے ہیں، احاطہ عدالت میں  لیگی رہنمائوں سمیت تمام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا  تھا  تاہم وفاقی وزرا کو اندر جانے کی اجازت تھی ۔ رینجرز کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود ہے تاہم اسے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی

جب کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس کے باہرموجود ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر)صفدر لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچے تھے جہاں ائیرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی حکم کے مطابق کیپٹن صفدر کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور اسلام آباد کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے سیل منتقل کردیا گیا تھا۔تاہم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر  اور اہلیہ مریم نواز کا

لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔دوسری جانب نیب لاہور کی ٹیم نے ایئرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لے لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی گئی اور کارکن نیب کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے جب کہ گاڑی پر مکے بھی مارے۔

کیپٹن صفدر نے گاڑی سے باہر نکل کر کارکنوں کو گاڑی کے آگے سے ہٹنے کی ہدایت کی جب کہ آصف کرمانی کی جانب سے بھی لیگی کارکنوں سے کہا گیا کہ پارٹی قیادت کا حکم ہے کہ کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے لہذا تمام کارکن گاڑی کے آگے سے ہٹ جائیں۔ بعد ازاں دانیال عزیز کی جانب سے کارکنوں کو نیب کی گاڑی کے آگے سے ہٹایا گیا جس کے بعد نیب حکام کیپٹن صفدر کو ساتھ لے کر ایئرپورٹ سے روانہ ہو ئے۔قبل ازیں نیب لاہور کی ٹیم عدالتی احکامات کے ساتھ کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے ایئرپورٹ پہنچی

اور انہوں نے راول لانج کے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اے ایس ایف حکام نے انہیں اندر جانے سے روک دیاتھا۔اے ایس ایف حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیب کی ٹیم کو راول لانج میں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ لانج کے اندر گرفتاری سے وہاں بدنظمی پیدا ہونے اور دیگر مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے کیپٹن صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کئے تھے اور اس حوالے سے نیب کی ٹیم نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو خط بھی لکھا تھا کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کو گرفتار کریں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…