لندن میں اس وقت کون کون موجود ہے؟پاکستان کے حوالے سے کیا اہم فیصلے ہو رہے ہیں؟سینئر تجزیہ نگار کے اہم انکشافات

24  ستمبر‬‮  2017

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ نگار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت لندن میں بلاوجہ نہیں بیٹھی ہوئی، وہیں سے ڈوریں ہلتی ہیں۔ ن لیگ کو بڑا ٹیڑھا مرحلہ درپیش ہے، ایک تو انکا مال لندن میں ہے، دوسرا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت برطانوی حکومت نے امریکہ کے کہنے پر کرایا تھا،اسلئے وہاں سے ہی ڈوریں ہلتی ہیں۔

انہوں نے کہا یہ خبر ہے افواہ نہیں کہ اسحاق ڈار نے فوجی قیادت سے رابطہ کر کے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش کی مگر ادھر کوئی بنانے کو تیار نہیں۔ شہباز شریف فوج سے محاز آرائی نہیں چاہتے تو نواز شریف ان کو کیوں وزیر اعظم بنائیں گے؟۔ سلمان غنی نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں لندن کی بڑی اہمیت رہی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا استعفیٰ اگلے 24 گھنٹوں میں متوقع ہے، سمن جاری ہونے کے بعد انہیں وزیر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ نواز شریف اور اسحاق ڈار پر پاکستان واپس آنا فرض ہے ورنہ تاثر پیدا ہو گا کہ وہ حکومت کرنے کیلئے آتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق برطانوی دارالحکومت لیگیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل’’دنیا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق بدیس میں دیس کے فیصلے ہونے لگے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر لیگی قائدین نے لندن کا رخ کر لیا ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جو امریکہ کے دورے پر تھے، گزشتہ رات لندن پہنچے۔ شہباز شریف نے بھی قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے سیون فائیو سیون سے برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور دیگر رہنماء پہلے ہی سے لندن میں موجود ہیں جہاں لیگی رہنماء سر جوڑ کر بیٹھے ہیں اور اہم فیصلے کر رہے ہیں۔ آج حسن نواز کے دفتر میں ہونے والی اہم بیٹھک میں عدالتی کیسز، پارٹی صدارت اور

ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے ہوئے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے لندن پہنچنے کے بعد اگلے چوبیس گھنٹے میں نون لیگ کے بڑوں کی ایک اور اہم بیٹھک متوقع ہے جس میں اہم فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئندہ چند روز میں وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیں گے اور وطن واپس نہیں آئیں گے جبکہ میاں

نواز شریف اگلے تین سے چار ماہ لندن ہی میں رہیں گے۔ دوسری جانب بیگم کلثوم نواز کے متعلق بھی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ آئندہ چار سے چھ ماہ سفر نہیں کر سکیں گی جس کے باعث شاید این اے 120 کا الیکشن دوبارہ کرانا پڑے اور امکان ہے کہ یہ الیکشن شہباز شریف لڑیں گے اور پھر انہیں قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب کروایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…