خدا کرے حضرت علیؓ کی تلوار یہاں آجائے اور کرپٹ لوگوں کے سربلا امتیاز کاٹے جائیں

31  اگست‬‮  2017

اسلام آباد( آن لائن) سپریم کورٹ نے کراچی میں کنسٹرکشن کمپنی بناکر مبینہ ملی بھگت سے اربوں روپے کی جائیدا د بنانے والے ملزم کی جانب سے ضمانت کیلئے دائردرخواست مسترد کردی جس پر عدالت کے احاطہ سے ملزم محمداخلاق میمن کو گرفتار کرلیا گیا ہے دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بااثرملزم کودوسال تک عبوری ضمانت پررکھا گیا، کیا عدالتوں سے غریب آدمی کو عبوری ضمانت ملتی ہے؟،

نظام انصاف پرانگلیاں اٹھ رہی ہیں، آبادی بڑھنے کے ساتھ ججوں کی تعداد بڑھانے پربھی غور کرناچاہیے۔ ملزم پر اربوں روپے کی جا ئیداد چند کروڑ روپے میں حاصل کر نے کا الزام تھا، اس نے 3 تلوار کے علاقہ میں اربوں روپے کا پلاٹ 60 کروڑ روپے میں خریدا لیکن صرف 4 کروڑ 80 لاکھ جمع کرا کر پلاٹ اپنے نام کرا لیا تھا، جس پرنیب نے اس کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکیا تھا۔ملزم کے وکیل لطیف کھو سہ نے موقف اپنایا کہ ملزم پہلے بھی عبوری ضمانت حاصل کرچکاہے اس لئے استدعاہے کہ عدالت عظمٰی بھی میرے موکل کی عبوری ضمانت منظور کر ے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے ان سے کہا کہ اگر عدالت نے ملزم کو عبوری ریلیف دیا تو یہ شاید اگلی عید تک بھی پیش نہ ہو، اس ملک میں وزیراعظم، وزرائے اعلٰی اور دیگربڑے لوگ جیل جا چکے ہیں، آپ کا موکل بھی چلا جائے توکوئی بات نہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ نیب کے دانت اور کاٹنے والی چھری کند ہو چکی ہے، جسٹس دوست محمد خان نے استفسارکیا کہ کراچی میں 3 تلوار کیا عوام کے کاٹنے کے لئے بنائی گئی ہے، تو وکیل نے کہا کہ تین تلوار عوام کے لئے نہیں بنائی گئیں بلکہ یہ حضرت علی کی تلوار ہے، توجسٹس دوست محمد نے کہا کہ خدا کرے کہ حضرت علی کی تلوار ہمارے ملک میں آ جائے اور اس سے کرپٹ لوگوں کے بلاامتیاز سر کاٹے جائیں، یہ بااثر تھا اسی لئے اسے دو سال

تک عبوری ضمانتوں پر رکھا گیا۔ در یں اثناءاسی بنچ میں اراضی کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ورثاءکے تعین کے معاملے کے حوالے سے کہا کہ ہمارے ملک میں آبادی بڑھ رہی ہے جس کے پیش نظر ہرادارے میں بھرتیاں کی جاتی ہیں آخر ججوں کی تعداد کیوں نہیں بڑھائی جاتی، حکومت کوججوں کی تعداد بڑھانے پرتوجہ دینا ہوگی۔درخواست گزار فیصلوں کاانتظار کرتے کرتے مرجاتے ہیں بعد میں

ان کے ورثا ءکا پتا نہیں چلتا، اورمسائل جنم لیتے ہیں ان کاکہناتھا کہ اس صورتحال میں نظام کے ساتھ وکلاءکی بھی مہربانیاں ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ 21 کروڑ 20 لاکھ عوام میں کون صادق اور امین ہے، اگر کوئی صادق اور امین ہوا بھی تووہ جنگل میں ہی ہوگا اور وہ دنیا سے ملنا جلنا نہیں چاہتا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…