قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس،ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزامات مسترد ،پاکستان نے اربوں ڈالر کی امریکی ا مدادکابھانڈہ پھوڑ دیا،دھماکہ خیز اعلان

24  اگست‬‮  2017

اسلام آباد(این این آئی)قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امریکا، افغانستان میں آپریشن کیلئے 2001 سے اب تک پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر رہا ہے ٗ پاکستان کو اربوں ڈالر امداد کے دعوے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں ٗمالی امداد کے بجائے عالمی برادری ہزاروں پاکستانیوں کی جانوں کی قربانیوں اور 120 ارب ڈالر کے نقصان کو تسلیم کرے ٗ

پاکستانیوں کی جانیں اتنی ہی قیمتی ہیں جتنا کسی دوسرے ملک کے شہریوں کی ہیں ٗ عالمی برادری مل کر افغانستان سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم ٗ باڈر مینجمنٹ، افغان مہاجرین کی واپسی اور افغان مسئلے کے سیاسی حل میں مدد کرے ٗ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور اس کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ٗبھارت جنوبی ایشیاء کے خطہ میں امن و سلامتی کا ضامن نہیں ہو سکتا۔ جمعرات کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکی الزامات پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر دفاع خرم دستگیر خان کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات ٗآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ٗایئر چیف ایئر مارشل سہیل امان ٗنیول چیف ایڈمرل محمد ذکاء اللہ ٗقومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ ٗڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور دیگر حکام شریک تھے۔اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ بطور پڑوسی ملک پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے لیکن پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے سے افغانستان مستحکم نہیں ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں افغان تنازع سے مہاجرین، منشیات اور اسلحہ آیا اور پاکستان کے خلاف افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنیں، جہاں سے پاکستان مخالف دہشت گرد گروپس پاکستان کے خلاف کارروائیاں اور حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔یہ حقیقت اپنی جگہ واضح ہے کہ افغانستان میں پیچیدہ مسائل اور اندرونی خلفشار نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور عالمی برادری کیلئے بڑا چیلنج ہے۔

اعلامیئے کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ پاکستان نے ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کیلئے تمام بین الاقوامی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور اس نے افغانستان میں بنیادی ڈھانچہ اور سماجی ترقی کیلئے ایک ارب ڈالر سے زائد وقف کئے۔ کمیٹی نے کہا کہ برس ہا برس سے پاکستان نے سیاسی مذاکراتی حل کے ذریعے امن کے فروغ کیلئے امریکہ اور افغانستان دونوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے جو پاکستان کے نکتہ نظر سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں استحکام پیدا کرنے کیلئے بہترین راستہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ افغانستان میں طویل عسکری مہم کے نتیجہ میں تباہی ہوئی اور ہزاروں افغان شہری مارے گئے۔بیان کے مطابق پاکستان نے افغان عوام اور افغان قیادت میں امن کیلئے اقدامات کی تائید اور حمایت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغانستان کو مستحکم کرنے کیلئے اختیار کی جانے والی کوئی بھی حکمت عملی اس دیرینہ تنازعہ کے خاتمہ میں کامیاب ہو گی اور ملک میں امن کے دور کا آغاز ہو گا جس سے پاکستان میں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین کی باوقار واپسی کی راہ ہموار ہو گی جس کیلئے ہم ہر ممکنہ تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ بالخصوص ہم افغان سرزمین پر پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے ذمہ داروں سمیت دہشت گردوں اور شرپسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمہ کیلئے مؤثر اور فوری امریکی عسکری کاوشوں کو دیکھنے کے خواہاں ہیں، افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ اپنی جانب پاکستان نے تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں اور اس لڑائی میں ہزاروں سپاہیوں اور شہریوں کی قربانی دی۔

پاکستان کے اندر سیکورٹی کی بہتر صورتحال ہوئی ہے جو دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کے خاتمہ کے بغیر ممکن نہ ہوتی، دہشت گردی کے مشترکہ دشمن کے خلاف ماضی میں امریکہ کے ساتھ کامیاب تعاون اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ کسی مالی یا مادی امداد کی بجائے ہماری کاوشوں، خدمات اور ہزاروں پاکستانیوں کی قربانی اور 120 ارب ڈالر سے زائد کے اقتصادی نقصانات کا ادراک اور اعتراف ہونا چاہئے ٗ

ہم دیگر ممالک کے شہریوں کی زندگیوں کو اتنا ہی مقدس سمجھتے ہیں جتنا اپنے شہریوں کی زندگیوں کو تصور کرتے ہیں لہٰذا پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف تشدد کیلئے استعمال ہونے کی اجازت نہ دینے کیلئے پرعزم ہے، ہم اپنے ہمسایوں سے بھی اسی کی توقع رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد کے دعوے بھی اس حد تک گمراہ کن ہیں کہ کسی مالی امداد یا معاونت کی بجائے 2001ء سے پاکستان کو قابل واپسی رقوم امریکہ کی طرف سے صرف افغانستان میں اس کے آپریشنز کیلئے استعمال ہونے والی زمینی سہولیات اور فضائی کوریڈور کی لاگت کا حصہ ہیں۔

پاکستان کے مؤثر انسداد دہشت گردی آپریشنز نے واضح طور پر ثابت کیا ہے کہ دہشت گردی کی لہر کا رخ پیچھے کی طرف موڑا جا سکتا ہے اور ہم امریکہ اور افغانستان کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، اس کیلئے مل کر کام کرنے اور افغانستان کے اندر محفوظ ٹھکانوں کے خاتمہ، بارڈر مینجمنٹ، مہاجرین کی واپسی اور افغانستان میں سیاسی تصفیہ کیلئے امن کے عمل کو ازسرنو تقویت دینے کے بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہو گی۔

کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت جنوبی ایشیاء کے خطہ میں امن و سلامتی کا ضامن نہیں ہو سکتا جیسا کہ اس کے اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ تنازعات ہیں اور وہ مشرق اور مغرب سے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کمیٹی نے ہمسایہ ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے ذریعے کے طور پر بروئے کار لانے سمیت خطہ میں امن کیلئے نقصان دہ بھارتی پالیسیوں پر گہری تشویش ظاہر کی۔

کمیٹی نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ریاستی جبر و استبداد کی مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام کی اپنے حق خود ارادیت کیلئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کی حیثیت سے پاکستان ایک مضبوط اور قابل بھروسہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کا حامل ہے جس کا عالمی سطح پر اعتراف اور پذیرائی کی گئی ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان افغانستان اور وسیع تر خطہ میں امن و استحکام کے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے بین الاقوامی برادری کو ہر ممکنہ تعاون فراہم کرتا رہے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…