قومی سلامتی کمیٹی کاہنگامی اجلاس طلب،تمہاری امداد کی ضرورت نہیں،ہم نے پیسے لے کرنہیں، خون دے کرجنگ لڑی ،پاکستان امریکہ کے سامنے ڈٹ کرکھڑا ہوگیا،جوابی اقدامات کا اعلان

22  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹرمپ کے بیان پرا ظہار افسوس کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ہماری فوج اور عوام کی قربانیوں کو امریکہ نے تسلیم نہیں کیا ، امریکی صدر کے افغان پالیسی بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس(کل)جمعرات کی صبح گیارہ بجے طلب کرلیا گیا ، صورتحال پر عسکری قیادت سے بھی رائے لی جائے گی،

دوسری جانب وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہپاکستان کو امریکی امداد کی ضرورت نہیں، ہم نے پیسے لے کرنہیں، خون دے کرجنگ لڑی ہے،امریکی صدر کا بیان ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے5ہزار سے زائد جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کیلئے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے اور وہ 16سالوں سے افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکا، امریکی عوام اپنی حکومت پر دبا بڑھا رہے ہیں جبکہ واشنگٹن پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، قومی سلامتی اجلاس کے بعد ٹرمپ کی تقریرپرمفصل جواب دیاجائے گا ، وفاقی کابینہ کا معمول کا اجلاس تھا تاہم ٹرمپ کی تقریرکے بعد اس معاملے کوکابینہ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔منگل کو یہاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے متعلق تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے شرکا کو ٹرمپ کی افغان پالیسی پر بریفنگ دی ۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے امریکی صدر کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہماری فوج اور عوام کی قربانیوں کو امریکہ نے تسلیم نہیں کیا۔ وفاقی کابینہ ذرائع کے مطابق امریکی صدر کے افغان پالیسی بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،

صورتحال پر عسکری قیادت سے بھی رائے لی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے ایس ای سی پی کمشنرز کی تعداد5 سے بڑھا کر 7کرنے کی منظوری دی ۔ ایس ای سی پی میں کمشنرز تعداد5 سے بڑھا کر 7کر دی گئی ۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان کو درپیش داخلی اور خارجی چیلنجر پر گفتگو ہوئی ۔دوسری جانب ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے زور بازو اور اپنے بل بوتے پر لڑی ہے،

ہم نے اپنا پیٹ کاٹ کر جنگ لڑی ہے اور اس قوم کے خون پسینے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ منتقی انجام تک پہنچائی ہے۔ پاکستان کو کسی امریکی امداد کی ضرورت نہیں ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہیں اس سے زیادہ دنیا کی کسی بھی فوج نے نہیں دی ہیں اور ملک میں امن قائم کرنے کے لئے ہم نے پیسے دے کر نہیں بلکہ اپنا خون دے کرجنگ لڑی ہے۔

انھوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کے لئے پاکستان پر دبا بڑھا رہا ہے۔امریکہ 16سالوں سے افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکا، امریکی عوام اپنی حکومت پر دبا بڑھا رہے ہیں جبکہ واشنگٹن پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے جمعرات کی صبح گیارہ بجے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

قومی سلامتی اجلاس کے بعد ٹرمپ کی تقریرپرمفصل جواب دیاجائے گا تاہم ٹرمپ کی تقریرکے بعد عبوری بیان فوری طورپرجاری کیا جائے گا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے اپنے بیان میں چار جملے پاکستان کی تعریف میں کہے جبکہ چار سے پانچ پیرا گراف میں پاکستان پر الزامات لگائے ہیں ۔ وفاقی کابینہ کا معمول کا اجلاس تھا تاہم ٹرمپ کی تقریرکے بعد اس معاملے کوکابینہ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔امریکی صدر کا بیان ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے،

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے5ہزار سے زائد جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، جس میں میجر جنرل سے لے کر عام سپاہی تک کے جوان شامل ہیں،کور کمانڈر کراچی کے 2بھائی اس جنگ میں شہید ہو ئے ہیں ۔ دنیا کی کوئی بھی فوج بتادیں جس کے میجر جنرل یا کسی اعلی فوج عہدیدار نے قربانی دی ہو۔امریکہ پاکستان پر الزام عائد کر رہا ہے ہم نے امریکی اہلکاروں سے کہاتھا کہ آپ لوگ ہمیں بتائیں کہ دہشت گردوں کی ٹھکانے کہاں پر ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں،

پاکستان نے اپنے علاقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔جس بہادری کے ساتھ پاک فوج نے جنگ لڑی ہے اس کہ دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی، امریکہ افغانستان میں ٹریلین ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن اتنی رقم خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، ابھی تک افغانستان کے42سے43فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہے۔افغان مہاجرین اگر کسی مسئلے کی بنیاد ہیں تو امریکہ کو ان کے ملک لے جانے کا انتظام کرے ۔

پاکستان نے بارڈر منیجمنٹ کے ذریعے800سے زائد چیک پوسٹیں قائم کی ہیں جبکہ افغان علاقے میں ایک بھی چیک پوسٹ نہیں ہے۔ہماری 2لاکھ سے زائد افواج مغربی بارڈر پر جبکہ1لاکھ فوجی جوان لائن آف کنٹرول پر تعینات ہیں اور پھر بھی ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہم کام نہیں کر رہے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہماری قوم اور ملک کا جو معاشی نقصان کیا ہے وہ ناقابل تلافی ہے17ہزار شہری اس جنگ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں تہ تیغ ہوئے جبکہ اربوں ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا ہے ۔

انہوں عوام اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بیانیہ سب کے سامنے لانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ امریکہ اگر اپنے عوام میں اپنا بیانیہ درست کرنے کے لئے پاکستان پر الزام عائد کر رہا ہے تو ہمیں بھی اس حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…