پاناما کیس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ آصف زرداری کی بیرون ملک جائیداد ؟عمران خان کی نااہلی؟ چوہدری نثار کااستعفیٰ ؟خورشید شاہ کا انٹرویو حیرت انگیز پیش گوئیاں اور انکشافات

23  جولائی  2017

اسلام آباد (آئی این پی )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جو صورتحال ہم دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق نواز شریف اور اس کے خاندان کا بچنا مشکل ہے، وہ اثاثے چھپانے کے جرم میں رخصت ہونگے ، آصف علی زرداری کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں ہے ، عمران خان بھی عدالتوں سے نااہل ہونگے ، نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں ہے ، ہم خود غلط کام کرتے ہیں پھر الزام ایجنسیوں پر لگاتے ہیں ،

میموگیٹس سکینڈل میں اور 2014 کے دھرنے میں ایجنسیوں کا کردار تھا ،جنرل پاشا نے دھرنے کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا ، عمران خان 3 کروڑ افراد کی رائے کو 30 ہزار افراد کے ساتھ کنٹینر پر چڑھ کر بدلنا چاہ رہا تھا اس لئے اس وقت پارلیمنٹ کا ساتھ دیا ، چوہدری نثار استعفیٰ دے سکتا ہے مگر نوازشریف کو دھوکا نہیں دے سکتا ، نواز شریف دل سے مولانا فضل الرحمن سے محبت نہیں کرتے ، مولانا کا عشق یکطرفہ ہے ۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بچنا مشکل ہے ۔ موجودہ صورتحال میں جو ہم دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق نواز شریف اور اس کی فیملی کے بچنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ۔ نواز شریف اثاثے چھپانے کے جرم میں رخصت ہونگے ۔ وہ اب جعل سازی میں بھی پھنس گئے ہیں کیونکہ انہوں نے کاغذات میں گڑبڑ کی ہے ۔ خورشیدشاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری کی بیرون ملک کوئی پراپرٹی نہیں ہے ۔ ان کے پاس وہی اثاثے ہیں جو انہوں نے صدر بنتے وقت الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کیے تھے ۔ نوازشریف پر آئین کے آرٹیکل 62،63 کا اطلاق بھی ہونا چاہیے کیونکہ وہ صادق اور امین نہیں ہیں ۔ اس آرٹیکل کا اطلاق کیا جائے چاہے کوئی بھی لیڈر یا سیاستدان نہ بچے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے عمران ہی ہے مگر عمران خود بھی عدالتوں سے ہی نااہل ہونگے

کیونکہ ان کے پاس بھی بنی گالہ والے محل اور شوکت خانم کے لئے اکٹھے کیے گئے خیرات کے پیسے کی منی ٹریل موجود نہیں ہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ ہم خود پہلے غلط کام کرتے ہیں اور پھر ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہیں ۔ میموگیٹس سکینڈل میں ایجنسیوں کا کردار تھا جس میں نواز شریف بھی ملوث ہوا اور خود کالا کوٹ پہن کر وزیر اعظم گیلانی کے خلاف عدالت میں گیا ۔

2014 میں ہونے والے دھرنے کے پیچھے بھی ایجنسیوں کا کردار تھا ۔ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا نے لاہور میں میٹنگز کیں اور ان لوگوں کو اکٹھا کرکے دھرنوں کے لئے بھیجا اور ہم دھرنے کے خلاف نواز شریف کے ساتھ اس لئے کھڑے ہو گئے تھے کہ پارلیمنٹ چیلنج نہ ہو کیونکہ 3 کروڑ افراد کی رائے کو 30 ہزار افراد کے ساتھ عمران اور قادری کنٹینر پر چڑھ کر بدلنا چاہ رہے تھے ۔ ہم نے حکومت کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ۔

انہوں نے کہا کہ مگر اب نواز شریف کی نااہلی کے پیچھے ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ ہم نے ماضی میں عدلیہ کے کردار کو دیکھ کر عدالت جانے کی مخالفت کی تھی کیونکہ عدلیہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی ۔ گیلانی کو بھی وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا مگر آج تک شریف خاندان کے خلاف کبھی عدلیہ سے کوئی فیصلہ نہیں آیا ۔ جے آئی ٹی کی مخالفت بھی ماضی کے واقعات کو دیکھ کر کی تھی کیونکہ جن معاملات کو لٹکانا ہوتا تھا

ان پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی تھی مگر اس بار معاملہ الٹ تھا اور نواز شریف کو بھی سمجھ نہیں آئی اس لئے وہ خود کو عدلیہ میں پیش کرکے پھنس گیا ۔ نواز شریف کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیروں نے انہیں مشورے ٹھیک نہیں دیئے ۔ انہوں نے چوہدری نثار کا موقف بھی نہیں مانا جب کہ موجودہ معاملے میں ہمیں چوہدری نثار کا موقف ٹھیک معلوم ہوتا ہے ۔

چوہدری نثار استعفیٰ دے سکتا ہے ، پارٹی چھوڑ سکتا ہے مگر نواز شریف کو کبھی دھوکا نہیں دے سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے وقت ہم نے آئین کے آرٹیکل 62,63 کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی مگر (ن) لیگ اور مولانا فضل الرحمن نے مخالفت کر دی تھی جس وجہ سے یہ آرٹیکل ختم نہیں کیا جا سکا ۔ ہم نے اسمبلی کی مدت بھی چار سال کرنے کی تجویز دی تھی مگر ہماری بات نہیں مانی گئی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے مگر وزیر اعظم نیا لایا جائے۔

قومی اسمبلی توڑ بھی دی گئی تو بھی ہم سندھ اسمبلی نہیں توڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بھارت کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں ۔ مودی کے ساتھ نواز شریف کی تین خفیہ میٹنگز ہوئی ہیں مگر ان کی تفصیلات کسی کو معلوم نہیں ہیں ۔ نواز شریف کے جانے سے سی پیک پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا ۔ مولانا فضل الرحمن کو وزیر اعظم کے طور پر نواز شریف سامنے لائیں تو ہم حمایت کر سکتے ہیں مگر نواز شریف کبھی بھی مولانا فضل الرحمن کو وزیر اعظم نامزد نہیں کرینگے ۔ ہم جانتے ہیں کہ نواز شریف مولانا سے دل سے محبت نہیں کرتے ۔ مولانا کا نواز شریف سے عشق یک طرفہ ہے ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…