بہاولپور،ذرا سی لالچ سینکڑوں افراد کے بھیانک انجام کی وجہ بن گئی،پاک فوج کا فوری ردعمل

25  جون‬‮  2017

بہاولپور(این این آئی) احمد پور شرقیہ کے قریب تھوڑے سے پیٹرول کی خاطر سینکڑوں افراد نے اپنی زندگیاں آگ میں جھونک دیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹینکر کو حادثے اور پیٹرول رسنے کے فوری بعد دو سو سے ڈھائی سو کے قریب افراد آئل جمع کرنے آگئے اور شاید کسی کے سگریٹ سلگانے سے سانحہ پیش آگیا۔عینی شاہدین کے مطابق آئل ٹینکر الٹنے کے بعد پیٹرول کھیتوں میں بنی کیاریوں میں بہہ رہا تھا،

دور کہیں برتن میں پیٹرول بھرتے شخص نے مبینہ طور پر سگریٹ سلگائی اور سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ منع کرنے کے باوجود لوگ پیٹرول بھرنے سے باز نہ آئے یہاں تک کہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔پاک فوج ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں ہراول دستہ بن گئی۔جائے حادثہ پر ریسکیو، ریلیف سروس میں سول انتظامیہ کی مدد میں پاک فوج پیش پیش رہی۔فوجی دستوں نے حادثے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا، آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے زخمیوں کی سی ایم ایچ ملتان اور بہاولپور منتقلی عمل میں لائی گئی۔ سی ایم ایچ ملتان میں پچاس سے زائد زخمی زیر علاج ہیں جبکہ دیگر کی منتقلی اور طبی امداد کی فراہمی بھی جاری ہے۔پاک فوج نے جائے حادثہ کلیئر کراکر ٹریفک بحال کرادی تاکہ عید پر لوگوں کی اپنے گھروں کو روانگی اور دیگر امور کا تسلسل برقرار رہ سکے ۔ احمد پور شرقیہ اور بہاولپور کے درمیان نیشنل ہائی وے پر احمد پور شرقیہ سے 5کلومیٹر دور کار کو بچاتے ہوئے آئل ٹینکر الٹ گیا جسکے بعد قریبی بستیوں کے لوگ پٹرول جمع کرنے میں مصروف تھے کہ آئل ٹینکر دھماکہ سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں150 افراد آگ لگنے سے جاں بحق اور 100افراد سے زخمی ہوگئے ۔کئی نعشیں بری طرح جھلسنے سے ان کی شناخت ممکن نہ رہی ،واقعے کے بعد قیامت صغری کا منظر نظر آنے لگا،

لوگ اپنے پیاروں کی نعشیں تلاش کرتے رہے ۔تفصیلات کے مطابق احمد پور شرقیہ اور بہاولپور کے درمیان نیشنل ہائی وے پر احمد پور شرقیہ سے 5کلومیٹر دور کار کو بچاتے ہوئے آئل ٹینکر الٹنے سے موضع رمضان جوئیہ احمد پور شرقیہ کی دو بڑی بستیوں کے لوگ پٹرول جمع کرنے کیلئے بالٹیاں ،کین اور مختلف برتنوں سمیت پٹرول جمع کرنے میں مصروف تھے کہ اسی دوران آئل ٹینکر آگ لگنے کی وجہ پھٹ گیا اور پٹرول جمع کرنیوالے تقریباً150افراد جھلس کے جاں بحق جبکہ 100سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کی بڑی تعداد کی حالت انتہائی خراب ہے، جائے حادثہ سے تقریبا 200 کلومیٹر کے علاقے تک برننگ یونٹ موجود نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو فوری طور پر مناسب علاج معالجہ کی سہولت نہ مل سکی۔۔آرمی چیف اور کورکمانڈر بہاولپور کی ہدایت پر آرمی کے جوان موقع پر ریسکیو کیلئے پہنچے اوروکٹوریہ ہسپتال سے ایک آرمی ہیلی کوپٹر کے ذریعے مریضوں کو ملتان ہسپتال منتقل کیاگیا ۔آئل ٹینکر میں آگ لگنے کی وجہ سے درجنوں موٹر سائیکل اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی ہیں ۔

ذرائع کے مطابق زخمیوں میں بیشتر 80فیصد سے زائد جھلس چکے ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ایک عینی شاہد کے مطابق آئل ٹینکر پھٹتے وقت 200سے 250افراد وہاں موجود تھے ٗآئل ٹینکر پھٹنے سے قریب موجود 75سے زائد موٹرسائیکلیں اور کئی کاریں بھی جل کر راکھ ہوگئیں ۔ حادثے کے بعد مقامی انتظامیہ کمشنر بہاولپور کیپٹن ریٹائرڈ ثاقب ظفر ،ڈپٹی کمشنر رانا سلیم افضل ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میڈم نوشین ملک ، آر پی او ،ڈی پی اور انتظامیہ کے دیگر افسران پولیس ، آرمی اور 1122سمیت دیگر ادارے ریسکیو کیلئے موقع پر پہنچ گئے۔

کوکمانڈر بہاولپور ، کمشنر ،ڈپٹی کمشنر ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ،اسسٹنٹ کمشنر سٹی ،اور دیگر حکام ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت اور علاج معالجے کی سہولتوں کیلئے دیکھ بھال کر رہے ہیں ۔بہاول وکٹوریہ ہسپتال انتظامیہ سمیت1122ریسکیو حکام نے ہلاک اور زخمی ہونے والے تقریباً250افراد میں سے 107افراد کی ناموں اور پتہ جات کی فہرست جاری کی ہے ۔ فہرست میں صرف ہلاک ہونے والے 2 افراد کی شناخت ہو سکی ہے نعشیں اس قدر جل چکی ہیں کہ انکے چہروں کی شناخت ممکن نہیں ہے تاہم ڈی این اے ٹیسٹ سے اور نادرا ریکارڈ سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت ہوسکے گی۔

ہسپتال ذرائع سے جاری شدہ لسٹ میں ذیل افراد کو مردہ اور زخمی ظاہر کیا گیا ہے ،وقار ولد قاسم پکی پل احمد پور شرقیہ ،نعیم ولد غلام حسین احمد پور شرقیہ ہلاک جبکہ زخمیوں میں کاشف ولد یونس ،سدرہ دختر خلیل ،نوید ولد عبدالغنی ،اعجاز ولد رزاق ،علی شان ولد اکرم ،امان ولد اسحاق ،سلمان ولد اعجاز ،محسن ولد ممتاز ،یوسف ولد عبدالحمید ، شمیم دختر حیات محمد ،الطاف ولد رشید ،جعفر ولد ریاض ،رخسانہ دختر شادہ ،نعیم ولد غلام حسین، بخت علی ولد کبیر ،نادر ولد غلام حیدر ،شہزاد ولد محمد بخش ،جعفر ولد رازق ،

عامر ولد شاہر ،آصف ولد فیاں مدثر ولد رزاق ،فیضان ولد فیدا حسین ،زبیر ولد رازق بخش ،رانی دختر کالو ،زہیب ولد حنیف ،زہیب ولد ابراہیم ،صبرو رام ولد خواجہ رام ،ہارون ولد صدیق ،مسکانہ ولد دلشاد ،فلک شیر ولد حنیف ،ثاقب ولد مختیار ، حمید ولد نامعلوم ،سہیل ولف الطاف ،سکندر ولد جام دلشاد ،فرحان ولد رشید ، محمد علی ولد صغیر ، ناصر ولد یاسین ،زوہیب ولد پرویز، قاسم ولد محمد یار ، یوسف ولد محمد رشید ، مبشنر ولد یاسر اقبال ،ابرار ولد الطاف ،حمیدہ زوجہ فیاض ،نازیہ زوجہ کامران ،یونس ولد غلاسم سرور،عزیز ولد قاسم،

سلیم ول؛د جام رفیق ،ظفر ولد خادم ،شہزاد ولد ظفر ،سمیع ولد پھول ،سرفراز ولد عدنان ،سعید ولد جند وڈا ، محمد شریف ولد نور محمد ،اسلم ولد عبدالکریم ،شاہ محمد ولد پیر بخش ،حضور بخش ولد کریم بخش ،محمد اسلم ولد عبدالکریم ، وسیم ولد حبیب، ضبیب ولد اللہ وسایا ،شاہد شاہ ولد ملازم حسین، عبدارشید ولد بشیر ،علی حسن ولد مشتاق ،گلزار ولد دانیال ،سجاد ولد رشید ،مشتاق احمد ولد عبدالحمید ،عبدالخالق ولد رحیم بخش ،جاوید عبدالرشید ،ریاض ولد فیاض احمد ،شہباز ولد خادم ،ممتاز ولد نامعلوم ،عدیل ولد عبدالمجید ،عرفان ولد غلام شہباز،

سمیع اللہ ولد جمیل،سلیم اللہ ولد جمیل ،عمران ولد رمضان،سلیم ولد نزیر ،عابد ولد امیر بخش ،اظہر ولد حاجی احمد ، شیراز ولد ضدر ،سجاد ولد عبداللہ ،محمد ولد عبدالمالک ،عزیر ولد قاسم ،اسلم ولد اللاہ دتہ ،کوثر بی بی زوجہ اختر ،اختر ولد غلام قادر ،فرحان ولد اصغر ،واجد علی ولد سلیم ،محمد اسلم ولد عبدالکریم ،مختیار ولد اللہ رکھا ، عبدالشکور ولد غلام حسین، جمیل ولد امیر بخش ، ساجد شاہ ولد عادل شاہ ،زاہد ولد مصطفےٰ ، عامر علد نامعلوم ،مختیار ولد نامعلوم ،اللہ وسایا ولد اسلم ،عاشق ولد پھولن ،قاسم ولد محمد یار ،شہزاد ولد محمد بخش،

جاوید ولد رمضان، رشید ولد فتح محمد ،احمد ولد محمد علی ،سجاد ولد احمد بخش ،حمید ولد اللہ بچایا ،ابراہیم ولد جند وڈا ،بابو رام ولد جیسا رام ،نیاز ولد کاٹو خان ،رشید ولد جام کریم بخش ،شان ولد سعید احمد ،شہزاد ولد عاشق حسین، شکیل ولد غلام اکبر ،گل محمد ولد گلاب شاہ ،ملازم حسین ولد اللہ وسایا ، شریف ولد نذر محمد ، محمد معاز ولد ریاض ہلاک و زخمی ہونے والوں میں 8سال کے بچوں سمیت خواتین سے لیکر 90سال تک کی لوگ شامل ہیں۔ ادھر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے المناک حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری انکوائری کا حکم دے دیا اور حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…