سعودی عرب میں موجود پاکستانی فوجی یہ کام نہیں کرسکتے،پاکستان نے صاف جواب دیدیا

21  جون‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی ) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیزنے کہاہے کہ حکومت راحیل شریف کو واپس آنے کا نہیں کہہ سکتی، حکومت نے بری فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر نہیں بھیجا ، سابق آرمی چیف ذاتی حیثیت میں سعودی عرب کی زیر کمان اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر گئے ہیں، پاکستان کسی دوسرے کے مسئلے میں ٹانگ نہیں اڑائے گا،

سعودی عرب میں موجود پاکستانی افواج کسی بھی ملک کے خلاف ہونے والی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گی، سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے، پاکستان قطر، سعودی تنازع میں غیرجانبداری کی پالیسی پر کار بند ہے ، وزیراعظم نوازشریف کی سعودی شاہ سلمان کے علاوہ امیر قطر سے بھی ٹیلی فون پر تنازع کے حل پر بات ہوئی ہے ، یمن سعودی تنازع پر پارلیمانی قرارداد موجودہ خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔بدھ کو مشیر خارجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو بتایا کہ حکومت نے بری فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر نہیں بھیجا اس لیے وہ انھیں واپس آنے کا نہیں کہہ سکتے۔انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف ذاتی حیثیت میں سعودی عرب کی زیر کمان اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر گئے ہیں۔ بریفنگ میں سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی افواج کسی بھی ملک کے خلاف ہونے والی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کریم خواجہ نے مطالبہ کیا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آ جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب اس طرح بھرتیاں کرے گا تو پھر اس کے مقابلے میں ایران بھی ایسا کرے گا جس سے علاقے میں جنگ کے خطرات ہر وقت موجود رہیں گے۔کریم خواجہ نے کہا کہ وہ خلیجی بحران میں پاکستان کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایسے حالات میں راحیل شریف کو واپس بلانے سے پاک سعودی تعلقات خراب ہوں گے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کروا رکھی ہے جس میں جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی افواج کا سربراہ بنائے جانے کے بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ملک کا 50 فیصد زرمبادلہ خلیجی ممالک سے آتا ہے اور ایسے اقدام سے پاکستان اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انھوں نے کہا کہ قطر اور سعودی عرب کے تنازع پر پاکستان کو اپنی غیر جابنداری کو یقینی بنانا ہوگا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان قطر، سعودی تنازع میں غیرجانبداری کی پالیسی پر کار بند ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سعودی شاہ سلمان کے علاوہ امیر قطر سے بھی ٹیلی فون پر تنازع کے حل پر بات ہوئی ہے۔مشیرِ خارجہ نے کہا کہ یمن سعودی تنازع پر پارلیمانی قرارداد موجودہ خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔

سرتاج عزیز نے سینیٹ کی کمیٹی کے ارکان کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان کسی دوسرے کے مسئلے میں ٹانگ نہیں اڑائے گا ۔کمیٹی کے ارکان نے سفارش کی کہ پاکستان کو خلیجی بحران میں غیر جانبدار رہ کر مصالحتی کردار ادا کرے۔اس سے پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سعودی عرب اور قطر کے معاملے پر غیر جانبدار رہنے کے بارے میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…