سپریم کورٹ کا نوٹس،نہال ہاشمی اورپاناما لیکس،وزیراعظم کے معاون خصوصی کا شدیدردعمل سامنے آگیا

2  جون‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ نہال ہاشمی کے بیان پر سپریم کورٹ کے نوٹس لینے سے قبل مسلم لیگ (ن)ان سے استعفی لے چکی تھی اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ(ن)کی دشمنی میں ملک سے دشمنی کررہی ہیں وزیراعظم کا نام پاناما کیس میں نہیں ہے ان کو اس کے ساتھ نتھی کرنا افسوسناک ہے

مسلم لیگ (ن)ہمیشہ عدالتوں کا احترام کرتی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ 2014سے پاکستان کی سیاست میں گالم گلوچ اور اداروں کی توہین کرنے والے عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین و قانون میں واضح طور پر لکھا ہے کہ انصاف سب کے لئے ہونا چاہئے اور انصاف وہ ہے جو نظر آنا چاہئے۔پاناما کیس مسلم لیگ(ن) پر حملہ ہے ۔جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کو آج بلایا ہے پہلے بھی کہا ہے کہ جس جس کو جے آئی ٹی بلائے گا وہ پیش ہوں گے۔ہم پہلے بھی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرتیرہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہے ہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے حوالے سے ہمارے کچھ تحفظات تھے وہ ہم نے سپریم کورٹ میں پیش کردیئے ہیں ہم امید کرتے ہیں سپریم کورٹ ان تحفظات کو مدنظر رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی میں ہماری طرف سے کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوگی بے شک وہ ہمیں دو دو گھنٹے انتظار کراتے ہیں ہم شکوہ نہیں کرتے وہ ہمیں جب بھی بلائیں گے چاہئے دن ہو یا رات ہم پیش ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو جو شخص بھی درکار ہوگا وہ آئین اور قانون کے تحت حاضر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام پاناما کیس میں نہیں ہے وزیراعظم کو اس کے ساتھ نتھی کرنا افسوس ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ پارٹی کے سینئر ورکر نے نامناسب بات کی تو سپریم کورٹ کے نوٹس لینے سے پہلے ہی وزیراعظم نے نوٹس لے کر نہال ہاشمی کو وزیراعظم ہاس طلب کرلیا اور انہیں بتایا گیا کہ آپ کو شو کاز نوٹس جاری کیا جارہا ہے اور آپ سے عہدہ بھی واپس لیا جارہا ہے اور پارٹی رکنیت بھی معطل کی جارہی ہے ان کو تین دن دیئے گئے کہ وہ اپنی وضاحت پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تو ہے مسلم لیگ(ن) ور وزیراعظم کا کردار۔ انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی جذبات میں بہہ گئے سپریم کورٹ کے نوٹس لینے سے پہلے ہم ان سے استعفی لے چکے تھے۔ مسلم لیگ (ن)نے اپنا کردار ادا کردیا ہے لیکن 2014سے پاکستان کی سیاست میں گالم گلوچ اور اداروں کی توہین کرنے والے عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عدلیہ کے لئے جو زبان استعمال کی اس سے آدھی زبان بھی اگر کوئی استعمال کرتا تو وہ 6ماہ کے لئے جیل میں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک کسی بھی کسم کے انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہمارے باڈروں کی صورتحال سب پر واضح ہے دشمن نے ہمیں دونوں اطراف سے گیر رکھا ہے تمام پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ دانشمندی کا مظاہرہ کریں انہوں نے کہا کہ میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں اس لئے سب سے پہلے پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ تمام ادارے ایک دوسرے کا احترام کریں۔موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت ہے عوام کے مینڈیٹ کا بھی احترام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے جس طرح ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اب اسی طرح اس کو معاشی طاقت بنانے جارہے ہیں۔موجودہ حکومت کے آنے کے بعد دہشت گردی میں کمی واقعہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہماری دشمنی میں پاکستان کے ساتھ دشمنی کرنا چاہتی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب سامنے آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری عہدے سے پہلے میں مسلم لیگ(ن)کا عہدیدار ہوں اور پاناما کیس میں مسلم لیگ(ن)کے عہدیدار کے طور پر پیش ہوتا رہوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں آصف کرمانی نے کہا کہ ہم بھی انسان ہیں اور دل رکھتے ہیں اسلام میں بھی ہے کہ ایسی بات نہ کی جائے جس سے کسی کی دل آزاری ہو سپریم کورٹ کے معزز جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے جس طرح کے ریماکس دیئے اس سے ہماری دل آزادی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ جس کے بعد وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…