سی پیک ،پاکستان نے امریکہ اور بھارت کو واضح پیغام دیدیا، پانامہ اور ڈان لیکس کے معاملے پردوٹوک اعلان

15  مئی‬‮  2017

بیجنگ/ہینگ ژو(آئی این پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہورہا ، سی پیک سے پاک امریکہ تعلقات کا توازن خراب نہیں ہوگا ، اقتصادی راہداری میں کوئی ملک شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ چین اور پاکستان کے اتفاق رائے سے ہی شامل ہوسکتا ہے، ون بیلٹ ون روڈ فورم نے خوشحالی اور ترقی کا پیغام دیا ، میرے ساتھ چاروں وزرائے اعلیٰ کا یہاں آنا خوش آئند ہے،

ون بیلٹ ون روڈ فورم کے تحت مواصلاتی نظام اور شاہرات کی تعمیر سے ہی ترقی کا راستہ نکلے گا، چین کے صدر نے دو روزہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں کئی مرتبہ گوادر پورٹ اور سی پیک کا خصوصی طور پر ذکر کیا،حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ، چار سال گزار لئے ہیں باقی بھی گزر جائیں گے، کئی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہے کہ ستمبر میں حکومت جا رہی ہے،دھرنوں نے ملک کا بہت وقت ضائع کیا ، ماضی میں جو منصوبے تین سال میں مکمل ہونے چاہئیں تھے وہ بیس بیس سالوں تک مکمل نہیں ہوسکے، کسی زمانے میں لوگ کہتے تھے کہ کھمبا بھی کھڑا ہوجائے تو اسے ووٹ ملیں گے لیکن اب کارکردگی کی بنیاد پر ہی ووٹ ملیں گے، پانامہ اور ڈان لیکس کے بعد ہمارے آنے والے ویکس ہیں،سرحدوں پر امن ہوگا تو ترقی اور خوشحالی آئے گی ۔پیر کو بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈفورم میں شرکت کے بعد ہینگ ژو جاتے ہوئے راستے میں طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سی پیک سے پاک امریکہ تعلقات کا توازن خراب نہیں ہوگا ، انفراسٹرکچر، شاہراہ اور تعمیرات کے شعبے میں 2ہزارارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے ، اگر سی پیک میں کوئی ملک شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ چین اور پاکستان کے اتفاق رائے سے ہی شامل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی ، امن اور معیشت میں استحکام ہماری ترجیحات ہیں ،

ہم انہی پر آگے بڑھ رہے ہیں ، ون بیلٹ ون روڈ فورم بہت اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے ،ہماری خواہش ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے ، افغانستان میں امن واستحکام ہماری خواہش ہے ۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کا بھی فرض ہے کہ وہ معاملات کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کریں ، پاکستان ترقی کے راستے پر چل پڑا ہے ،یہ ترقی کا راستہ اب نہیں رکے گا، اسحاق ڈار نے بریفنگ دی ہے کہ آئندہ سال جی ڈی پی کی شرح مزید بہتر ہوجائے گی ، سٹاک ایکس چینج میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ چین سی پیک میں 56ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ،ریلوے کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے ، تاریخ میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کبھی نہیں ہوئی ، پشاور تا کراچی موٹر وے اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر کام جاری ہے ،820ارب روپے ریلوے اپ گریڈیشن پر خرچ ہو رہے ہیں ، 50سالوں میں ریلوے پر اتنے بڑے اخراجات نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر معمولی ترقی ہورہی ہے ، سرحدوں پر امن ہوگا تو ترقی اور خوشحالی آئے گی ، چین اس وقت دنیا کی اقتصادی طاقت بنتا جارہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بعض ایسے لوگ بھی ہیں جو ون بیلٹ ون روڈ وژن کی مخالفت کر رہے ہیں ، انہیں بھی چاہیے کہ وہ اتفاق رائے کے ذریعے اس منصوبے میں شامل ہوں ۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدر نے دو روزہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں کئی مرتبہ گوادر پورٹ اور سی پیک کا خصوصی طور پر ذکر کیا ۔ ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہورہا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں موٹر وے بنائے جا رہے ہیں ، حیدر آباد تا کراچی موٹر وے مکمل ہو چکی ہے ، گوادر کوئٹہ سپر ہائی وے جلد مکمل ہو جائیگی ، چاروں صوبوں کو موٹر وے اور سڑکوں سے ملایا جا رہا ہے ،گلگت بلتستان کو آزادکشمیر سے ملایا جائے گا ، سی پیک کے تحت میرپور سے مظفر آباد اور مظفر آباد سے مانسہرہ اور پھر وہاں سے خنجراب تک سڑک بنا کر اسے ملایا جائے گا ،ہزارہ موٹر وے تعمیر ہورہی ہے ، ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شریک عالمی رہنماؤں نے کہا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر ملکوں کی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہے ، ایک وقت آئے گا جب سیاست کی بجائے معیشت کی ترقی پر بات ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ کئی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہے کہ ستمبر میں حکومت جا رہی ہے ، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ، چار سال گزار لئے ہیں باقی بھی گزر جائیں گے ، دھرنوں نے ملک کا بہت وقت ضائع کیا ، ماضی میں جو منصوبے تین سال میں مکمل ہونے چاہئیں تھے وہ بیس بیس سالوں تک مکمل نہیں ہوسکے ، اب پاکستان بدل رہا ہے منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو رہے ہیں ۔ نوازشریف نے کہا کہ چینی حکام نے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے اچھی بریفنگ دی ہے اور جن معاملات کی نشاندہی کی ہے انہیں ٹھیک کریں گے، دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کے لئے 101ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ، دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی زمانے میں لوگ کہتے تھے کہ کھمبا بھی کھڑا ہوجائے تو اسے ووٹ ملیں گے لیکن اب کارکردگی کی بنیاد پر ہی ووٹ ملیں گے ۔ پانامہ اور ڈان لیکس کے بعد ہمارے آنے والے ویکس ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں خوشحالی اور ترقی کا پیغام دیا ، میرے ساتھ چاروں وزرائے اعلیٰ کا یہاں آنا خوش آئند ہے ۔ پاکستان کے سیاسی اور معاشی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں آرہی ہیں ، عوام اب معیشت کی بہتری کی طرف دیکھ رہے ہیں ، ون بیلٹ ون روڈ فورم کے تحت مواصلاتی نظام اور شاہرات کی تعمیر سے ہی ترقی کا راستہ نکلے گا ۔ وزیراعظم بیجنگ سے چین کے شہر ہیگ ژو پہنچے جہاں وہ ہانگ کانگ روانہ ہوگئے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…