جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی ،وزیر اعظم کے ترجمان ،وزیردفاع اورمشیرخارجہ نے دوٹوک اعلان کردیا

11  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی)وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے جو انٹرویو میں کہا وہی سینٹ میں بیان دیا۔ وزیر دفاع کا بیان حکومت کا موقف ہے۔ جنرل راحیل شریف سعودی عرب عمرہ کرنے گئے تھے۔ سابق آرمی چیف کی اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان و زیر اعظم نے کہاکہ خواجہ آصف کا سینٹ میں بیان ہی حکومت کا موقف ہے۔ جنرل راحیل شریف سعودی عرب عمرہ کرنے گئے تھے۔ خواجہ آصف کے انٹرویو میں اور سینٹ کے بیان میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے این او سی مانگا گیا تو اس معاملہ پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کے معاملے پر بات ہوئی ہے۔ جو بھی معاملات فائنل ہوئے وہ حکومت کے پاس آئیں گے تو اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سینٹ میں دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف نے 39 رکنی مسلم عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی پاک فوج اور وزارت دفاع سے تاحال اجازت نہیں لی نہ حکومت پاکستان اس قسم کی کسی پیشکش سے آگاہ ہے، راحیل شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر عمرے کے لئے گئے تھے اور تین روز قبل پاکستان واپس آچکے ہیں سعودی عرب جانے کا ایجنڈا اور مقصد ہر گز وہ نہیں ہے جو میڈیا میں آرہا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی وزیردفاع کے بیان کی تائید کی ہے۔ بدھ کو سینیٹ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی ہدایت پر وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے 39 رکنی عسکری اتحاد کی کمان جنرل راحیل شریف کی طرف سے سنبھالنے کی میڈیا اطلاعات پر پالیسی بیانات دئیے۔ وزیر دفاع نے سبکدوش اعلیٰ فوجی افسران کی جانب سے دوبارہ ملازمت حاصل کرنے کے قواعد سے سینیٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا اور بتایا کہ موجودہ ضابطہ کار کے تحت اندرون ملک کسی بھی فوجی افسر کو ریٹائر منٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کے سلسلے میں وزارت دفاع سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے اور اس بارے میں 1998 ء میں سرکلر بھی باقاعدہ طور پر جاری ہو چکا ہے۔ چیئرمین سینٹ کے استفسار پر وزیر دفاع نے کہا کہ ان قواعدو ضوابط میں کسی فوجی افسر سبکدوشی کے بعد فارن پوسٹنگ کا تذکرہ موجود نہیں ۔ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا کہ جنرل راحیل شریف نے عسکری اتحاد کی قیاد ت سنبھالنے کے سلسلے میں حکومت پاکستان کو کچھ آگاہ کیا ہے نہ وزارت دفاع سے کلیئرنس اور این او سی لیا گیا ہے ۔ سابق آرمی چیف نے قطعی طور پر حکومت کو اپروچ نہیں کیا ۔ چیئرمین سینٹ کے مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے اس معاملے پر فوج سے بھی اجازت نہیں لی ہے۔ راحیل شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر عمرے کے لئے گئے تھے اور تین روز قبل پاکستان واپس آچکے ہیں سعودی عرب جانے کا ایجنڈا اور مقصد ہر گز وہ نہیں ہے جو میڈیا میں آرہا ہے۔ وہ صرف عمرے کے لئے گئے تھے اور واپس آچکے ہیں ۔ وزارت دفاع اور جی ایچ کیو مسلم عسکری اتحاد کی سابق آرمی چیف کو کسی بھی پیشکش سے آگاہ نہیں ہیں ۔ چئیرمین سینٹ کی ہدایت پر وزیر دفاع نے کہا کہ متعلقہ قواعدو ضوابط میں ترمیم کی جائے گی اور اس میں کسی سبکدوش فوجی افسر کی بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کی پیشگی اجازت کو بھی شامل کیا جائے گا اور اگر جنرل راحیل شریف کی کوئی درخواست آئی تو اسی تناظر میں اسے دیکھا جائے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ جب اس قسم کی باضابط اطلاع ہی نہیں ملی اور اس پیشکش کا امکان بھی نظر نہیں آتا تو اس کی پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرات کی بات کیسے ہو سکتی ہے۔ چئیرمین سینٹ نے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ جب بھی جنرل راحیل شریف کی 39 رکنی عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی درخواست آئے تو سینٹ کا اجلاس ہو رہا ہو تو اس بارے میں ایوان کو ضرور مطلع کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…