ضمنی الیکشن ‘زرداری اور بلاول کو مختلف انتخابی نشان الاٹ, ایسا کیوں کیا گیا ؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی

5  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد(آن لائن) سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری سندھ میں قومی اسمبلی کے دو مختلف حلقوں پر ضمنی الیکشن میں دو مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ حصہ لیں گے۔ذرائع کے مطا بق ایک قانونی رکاوٹ کی وجہ سے ایسا کیا جارہا ہے، سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 کے سیکشن 5 (تھری) کے مطابق ایک شخص ایک وقت میں ایک سے زائد سیاسی جماعتوں کا رکن نہیں ہوسکتا۔
ذرائع نے نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں موجود سیاسی جماعتوں کی فہرست کے مطابق آصف علی زرداری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کے صدر ہیں اور بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کو ‘تیر کا انتخابی نشان اور پی پی پی کو ‘تلوار کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا۔تاہم اب ان دونوں رہنماؤں کو اپنی متعلقہ پارٹیز اور ان کو الاٹ کیے گئے انتخابی نشانوں کے مطابق ہی ضمنی الیکشن میں حصہ لینا ہوگا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پی پی پی پارلیمنٹرینز اور پی پی پی کے 27 دسمبر کو ہونے والے ایک اجلاس میں بات چیت کی گئی تھی تاہم کوئی فیصلہ سامنے نہیں آسکا۔
اسی روز لاڑکانہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے اعلان کیا تھا کہ وہ اور کے بیٹے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کیلئے الیکشن میں حصہ لیں گے۔سابق صدر نے انکشاف کیا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 204 (لاڑکانہ) سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی محمد ایاز سومرو اور قومی اسمبلی کے حلقہ 213 (نوابشاہ) سے منتخب ہونے والی رکن اسمبلی ڈاکٹر عذرا افضال پچیچو وقت آنے پر قومی اسمبلی کے اسپیکر کو اپنا استعفیٰ پیش کردیں گی جن پر بعد میں آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ پر اسامی خالی ہونے کے بعد ضمنی انتخابات 60 یوم کے اندر ہونے چاہئیں۔
خیال رہے کہ اگست 2002 میں فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں پی پی پی پر پابندی لگائے جانے کے بعد پی پی پی پارلیمنٹرینز کے نام سے ایک علیحدہ سیاسی پارٹی بنائی گئی تھی۔اس وقت کی پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کو ایک قانون کے ذریعے پارٹی کی قیادت سے دور رکھا گیا تھا تاہم فوری طور پر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایک نئی سیاسی جماعت کا وجود عمل میں لایا گیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…