وزیراعظم نواز شریف کے وکیل یہ کام بہت خطرناک کر رہے ہیں ؟ چیف جسٹس آف پاکستان نے انتباہ کر دیا

7  دسمبر‬‮  2016

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔عدالت عظمی نے کہا ہے کہ دستاویزات کا جائرہ لینے کیلئے کمیشن تشکیل دیا جاسکتاہےاسی لیے تمام آپشن کھلے رکھے ہیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا دونوں فریق آف شور کمپنیوں کے دستاویزات والے نکتے پر اپنا کیس لڑ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ثبوت اور شواہد ریکارڈ کرنا ہمارا کام نہیں ہے ۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ دستاویزات کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن بنانا پڑ سکتا ہے ،کمیشن بنانے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں ۔
جبکہ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان بٹ اپنے موکل وزیراعظم کے دفاع کیلئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں۔پانا ما کیس کے دوران وزیرا عظم کے وکیل سلمان بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ دبئی مل کے واجبات 36ملین درہم تھے جبکہ نعیم بخاری نے کہا کہ بجلی کے واجبات 2ملین ہیں ، بجلی کے واجبات قسطوں میں ادا کیے ۔
جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پوچھا کہ اقساط میں رقم کس نے ادا کی تو وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ رقم طارق شفیع نے ادا کی جس پر عدالت نے مزید کہا کہ اگر مل خسارے میں تھی تو واجبات کیسے ادا کیے تو سلمان بٹ نے موقف اپنایا کہ 40سال پرانا ریکارڈ ہے کہاں سے لائیں ، دبئی کے بینک 5سال سے پرانا ریکارڈ نہیں رکھے ۔
1999ءکے مارشل لاءکے بعد ہماری کمپنیوں کا ریکارڈ سیل کر کے قبضے میں لے لیا گیا تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ سلمان بٹ اپنے موکل وزیرا عظم کے دفاع کیلئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں ۔”آپ کا یہ موقف آپکے لیے خطرنا ک ثابت ہو سکتا ہے “۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس بچانے کے لیے کمپنی دستاویزات لے کر آتی ہیں ، اصل اور ادا شدہ ٹیکس میں فرق ہو تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی کسی بھی تقریر کے دوران قطری شہزادے کے خط کا ذکر نہیں کیا ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…