ڈرون حملے،پاکستان کا امریکہ کو آخری انتباہ،پا ک فوج ملا منصور کی ہلاکت کی اصل کہانی سامنے لے آئی

15  جون‬‮  2016

راولپنڈی (این این آئی)پاکستان کیلئے ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں ۔ پہلی دفعہ سیٹلڈایریا میں ڈرون حملہ ہوا جس کی سخت مذمت کی گئی اور پاکستان نے باقاعدہ طور پر اور کھلے لفظوں میں امریکہ کو پیغام دیا کہ ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں اور اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ ڈرون حملے میں پاکستان کی خود مختاری پر حملہ کرتے ہوئے ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس ڈرون حملے میں پاکستان کی کسی قسم کی رضامندی شامل نہیں تھی اور امریکہ نے اپنے طور پر یہ سب کارروائی کی ہے،پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد علاقہ میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے ٗ بڑا ایریا کلیئر کرا لیا گیا ہے ٗ حکومتی رٹ بحال ہو چکی ہے ٗبے گھر افراد کی واپسی کا عمل زور شور سے جاری ہے یہ ایک طویل جنگ ہے ٗ انٹیلی جنس کی بنیاد پر اور کومبنگ آپریشن جاری رہیں گے ٗ ضرب عضب کے دور ان پانچ سو کے قریب جوان شہید ہوئے ٗ ساڑھے تین ہزار دہشتگرد مارے گئے ٗ 107ارب ڈالر اخراجات آئے ٗ خطے میں امن لانے کیلئے بارڈر مینجمنٹ انتہائی ضروری ہے ٗطورخم بارڈر پر افغان فورسز نے فائرنگ میں پہل کی ٗ پاک چین اقتصادی راہداری کیلئے پاک فوج مکمل سکیورٹی دے گی ٗپاکستان کیلئے ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں ٗاس سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں ٗ اب تک فوجی عدالتوں سے 102 کیسوں کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے ٗ 77 ملزمان کو سزائے موت دی گئی ہے ٗ پاکستان کی زمین کا ایک انچ حصہ بھی کسی کو نہیں دیا گیا ٗدہشتگردی کے چند ایک واقعات کو ناکامی نہیں کہا جاسکتا ہے ۔آپر یشن ضرب عضب کے دو سال مکمل ہونے پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ 15 جون 2014 کو آپریشن ضرب عضب کے آغازسے قبل پورے ملک میں دہشتگردی پھیل چکی تھی اور ہر روز ہی دھماکے ہورہے تھے ٗ لوگوں کو اغوا کرکے جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے علاقہ غیر میں لے جایا جاتا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب طالبان برابری کے فریق بن کر ریاست پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کررہے تھے فیصلہ کیا گیا کہ ان کے خلاف ایک مکمل آپریشن کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا۔ جنوری 2014 میں انہوں نے مذاکرات کا آغاز کیا اور مارچ میں ایک ماہ کیلئے سیز فائر کردیا 8 جون 2014 کو کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ہوا جس کے بعد آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا گیاآپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی قربانیوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیر ستان نو گو ایریا تھا جہاں طالبان پھیل چکے تھے جب یہاں آپریشن کیا گیا تو یہاں سے نکل کر دہشتگرد خیبر ایجنسی کی طرف منتقل ہوگئے آپریشن شروع ہونے سے پہلے افغانستان کو سیاسی و ملٹری سطح پر واضح پیغام دیا کہ ہم آپریشن شروع کرنے جارہے ہیں لہٰذا آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں لیکن افغانستان نے تعان نہیں کیا اگر انہوں نے تعاون کیا ہوتا تو بہت مثبت نتائج سامنے آتے۔ شمالی وزیرستان میں 3600 مربع کلومیٹر علاقہ کلیئر کرایا گیا۔خیبر ون اور خیبر ٹو شروع کیے گئے جن میں ڈیڑھ ڈویڑن فوج نے حصہ لیا اور 2400 مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشتگردوں سے خالی کرایا گیا ۔ اس دوران 900 دہشتگردوں کو مارا گیا اور لشکر اسلام کو اکھاڑ کر یہاں سے پھینکا جس میں 108 کے قریب جوان شہید ہوئے ۔جنوبی وزیرستان میں 4304 مربع کلومیٹر کا علاقہ کلیئر کرایاوادی شوال میں بہت سی قربانیاں دے کر لوگوں کی دہشتگردوں سے جان چھڑائی گئی یہ بارڈر کا علاقہ تھا جس کی وجہ سے بارڈر کے اس پار آمدورفت بہت زیادہ تھی۔ یہاں 992 سرنگیں تباہ کیں جبکہ 253 ٹن بارودی مواد ملا یہ اتنا بارودتھا کہ جس سے 15 سال تک آئی ای ڈیز بنائی جاسکتی تھیں۔ آپریشن کے دوران ساڑھے سات ہزار کے قریب آئی ای ڈیز فیکٹریاں تباہ کی گئیں جبکہ 2800 کے قریب مائنز تباہ کی گئیں اور مارٹر، راکٹ اور دیگر سامان 35310 سے زیادہ ریکور کیے ۔جوانوں کی قربانیوں اور بے گھر ہونے والے افراد کے بارے میں جنرل باجوہ نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے 500 کے قریب جوان شہید جبکہ ساڑھے تین ہزار دہشتگرد مارے جاچکے ہیں اور اس آپریشن پر 107 ارب ڈالر کے قریب خرچہ ہوا ہے ٗفاٹا اور سوات میں ریاست کی رٹ مکمل قائم کرچکے ہیں فاٹا کو کلیئر کرکے بارڈر تک پہنچے ہیں۔آپریشن ضرب عضب کے ٹی ڈی پیز کی واپسی کا عمل زورو شور سے جاری ہے اور 61 فیصد لوگ واپس جاچکے ہیں رواں سال کے اختتام تک تمام بے گھر افراد واپس اپنے گھروں کو پہنچ جائینگے ۔ پاک فوج کے جوان سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ ان علاقوں میں صاف پانی ، ہسپتال، مساجد اور بازار، سکول، کیڈٹ کالجز بنائے جارہے ہیں ٗ وزیرستان میں 705 کلومیٹر سڑکیں بن رہی ہیں اور سڑک بننے پر انٹرنیشنل موٹر ریلی نکالی جائیگی۔ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کراچی سمیت ملک بھر میں ہونے والے آپریشنز کے بارے مین بتایا کہ ملک بھر میں 19 ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جن کی وجہ سے دہشتگردوں کا نیٹ ورک ٹوٹ گیاہے ٗکومبنگ آپریشن خیبر پختونخوا سے شروع کیے اور ان کا دائرہ کار بڑھارہے ہیں عوام کی طرف سے کومبنگ آپریشن میں بہت زیادہ تعاون حاصل ہورہا ہے۔ 27 دسمبر کو اقبال پارک لاہور می ہونے والے دھماکے کے بعد پنجاب میں 280 سے زائد آپریشن کیے جاچکے ہیں۔کراچی میں 1200 سے زیادہ دہشتگرد پکڑے اور مارے گئے ہیں ۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، دہشتگردی اور اغوا برائے تاوان کی چار اہم وارداتیں ہورہی تھیں جن میں ستمبر 2013 میں شروع کیے جانے والے آپریشن کے بعد بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔طورخم بارڈر پر افغانیوں نے فائرنگ کی اورہمارے جوانوں نے بھرپور طریقے سے جواب دیا ٗزمین پر موجود جوانوں کی ٹریننگ ہی ایسی ہوتی ہے کہ ان پر کہیں سے بھی حملہ ہوگا تو وہ فوری طور پر جواب دیتے ہیں اور طورخم پر ہمارے جوانوں نے جتنا بنتا تھا اتنا ہی بھر پور جواب دیا ٗافغانستان کی فائرنگ سے ہمارے ایک میجر شہید ہوئے ہیں جبکہ ایک افسر سمیت 19 جوان زخمی ہوئے ہیں۔افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسی کی کارروائیوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایس کے لوگ پکڑے گئے ہیں جن کے نام دو فائلوں میں ہیں اور یہ لوگ طورخم کے ذریعے خیبر پختونخوا میں داخل ہوکر دہشتگردی کررہے تھے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد پوری دنیا میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس افسر کسی دوسرے ملک میں پورا نیٹ ورک چلانے کیلئے موجود تھا۔ این ڈی ایس اور ’’را‘‘ مل کر پاکستان میں مداخلت کررہے ہیں ۔اقتصادی راہداری کیلئے پاک فوج مکمل سکیورٹی دے گی اور کسی دہشتگرد یا ایجنسی کو اجازت نہیں دے گی کہ اس منصوبے کو سبوتاڑ کرسکے۔موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی نے عہدہ سنبھالتے ہی افغان صدر سے ملاقات کی اور اس کے بعد آکر اپنا دفتر سنبھالا۔ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کا آپریشن ضرب عضب کے بہتر نتائج کے حصول میں آپس میں تعاون بہت ضروری ہے ٗآرمی چیف 6 دفعہ کابل میں جا کر افغان صدر سے مل چکے ہیں ۔ چار ملکی گروہ افغان امن عمل کو آگے لے کر جارہے تھے لیکن یہ صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ سب نے ہی اس کو اپنے اثرورسوخ کے حساب سے آگے لے کر چلنا ہے۔ڈرون حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں ۔ پہلی دفعہ سیٹلڈایریا میں ڈرون حملہ ہوا جس کی سخت مذمت کی گئی اور پاکستان نے باقاعدہ طور پر اور کھلے لفظوں میں امریکہ کو پیغام دیا کہ ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں اور اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ ڈرون حملے میں پاکستان کی خود مختاری پر حملہ کرتے ہوئے ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس ڈرون حملے میں پاکستان کی کسی قسم کی رضامندی شامل نہیں تھی اور امریکہ نے اپنے طور پر یہ سب کارروائی کی ہے ۔فوجی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ اب تک فوجی عدالتوں سے 102 کیسوں کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے اور ان میں سے 77 ملزمان کو سزائے موت دی جاچکی ہے جبکہ 12 مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد رکرتے ہوئے پھانسیاں دی جاچکی ہیں۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…