اسلام آباد کچہری خود کش حملہ کرنےوالے گروہ کے چار دہشتگرد گرفتار

27  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد( نیوزڈیسک ) وفاقی سول انٹیلی جنس ادارے اور محکمہ انسداد دہشتگردی صوبہ خیبر پختونخواہ کی مشترکہ کارروائی میں اسلام آباد کچہری ایف ایٹ پر خود کش حملہ کرنے والے گروہ کے چار دہشتگرد گرفتار ، ملزمان پشاور کچہری پر سال 2013ءمیں خود کش حملے کے بھی ذمہ دار تھے نیز وہ دو دفعہ لاہور کچہری کی بھی ریکی کرچکے ، مختلف ذرائع سے وفاقی سول انٹیلی جنس ادارے سی آئی ڈی کو مسلسل اور مستند اطلاعات آرہی تھیں کہ کمانڈر نذیر آفریدی گروپ (ٹی ٹی پی خیبر ایجنسی ) پشاور اور ملک کے دیگر شہروں میں گزشتہ چھ سات سال سے دہشتگردی کی کئی سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب ہیں جن میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس اور پشاور جوڈیشل کمپلیکس پر خود کش حملوں میں ملوث ہیں نیز ملزمان جوڈیشل کمپلیکس لاہور کی بھی ریکی کرچکے ہیں چنانچہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے وفاقی سویلین انٹیلی جنس ادارے اور محکمہ انسداد دہشتگردی صوبہ خیبر پختونخواہ کی مشترکہ ٹیم تشکیل دی گئی جنہوں نے پہلے پہلے سے گرفتار شدہ ملزمان کی انٹروگیشن او دیگر سورسز کے ذریعے معلومات حاصل کیں کہ اس گروپ کے اہم دہشتگرد کسی دہشتگرد کارروائی کیلئے اپنے خفیہ ٹھکانے فرنٹیئر روڈ علاقہ تھانہ بڈھ پیر میں موجود ہیں چنانچہ سی آئی ڈی خیبر پختونخواہ اور پشاور پولیس نے مل کر چھاپہ مارا پولیس کو دیکھ کر ملزمان نے فائرنگ شروع کردی جوابی کارروائی کے نتیجے میں قمر زمان عرف ملنگ زخمی حالت میں گرفتار جبکہ دیگر ملزمان بھی گرفتار ہوئے جن کے نام عبدالغفور عرف بسم اللہ او رجمروز معلوم ہوئے ہیں جبکہ دہشتگرد ایران ایران شاہ جمعہ اور دیگر چند ساتھیوں کے ساتھ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا گرفتار ملزمان کے قبضے سے دو عدد سلنڈر کٹ شدہ ، ایک عدد پریشر ککر ایرانی ٹائپ ایک عدد پلاسٹک ٹیکہ، ایک عدد گرائنڈر مشین ٹراما کارڈ ، نٹ بٹ شدہ بارودی مواد ، تین عدد الیکٹرک ڈینو نیٹر بمہ دیگر اوزار دو عدد ہینڈ گرنیڈ اور ایک عدد کلاشنکوف بمعہ دو عدد چارجر اور چالیس عدد کارتوس برآمد ہوئے ۔ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خود کش حملہ گزشتہ رمضان سے تین چار ماہ قبل نذیر آفریدی نے مارکو غنئی خیل ننگر ہار افغانستان سے دو خود کش بنام جواد عمر چوبیس سے پچیس سال اور حماس عمر اٹھارہ سے انیس سال براستہ طورخم سے پشاور بجھوائے دونوں خود کشوں نے جان محمد کے گھر چینی میر پر ول آباد میں اٹھارہ سے بیس دن گزارے وقوعہ سے دو ہفتہ قبل دونوں خود کش حملہ آوروں کو اسلام آباد کچہری کی ریکی کروائی گئی وقوعہ میں استعمال ہونے والی دو عدد خود کش جیکٹس آصف ولد اشرف سکنہ قوم سیاہ آفریدی ( جو خود کش جیکٹس بنانے کا ماہر ہے ( نے تیار کیں اور عبدالغفور عرف احمد کے حوالے کیں جس نے یہ سامان بمعہ دو ایس ایم جی اور گرنیڈ دیگر ملزمان کے حوالے کئے ۔ وقوعہ سے دو دن قبل جان محمد بمعہ دیگر دو ساتھیوں کے ٹرک کے ذریعے شاکس سے روانہ ہوئے ان تینوں نے ٹرک میں تین من چرس دو خود کش جیکٹس دو کلاشنکوف اور گرنیڈ لوڈ کروائے ٹرک بمعہ تین دہشتگرد شاکس (جمرود) سے براستہ کوہاٹ سے ہوتے ہوئے ڈی آئی خان سے ملتان گئے جہاں چرس حوالے کرنے کے بعد مظفر گڑھ آئے یہاں ٹرک ڈرائیوروں کے ہوٹل میں رات گزاری اور صبح ناشتہ کے بعد براستہ میانوالی سے ہوتے ہوئے عیسی خیل تلہ گنگ انٹر چینج موٹروے پہنچے جہاں سے ملزمان بسم اللہ جمروز اور ان کے دو دیگر ساتھیوں نے اسلام آباد سبزی منڈی تک پائلٹ کی اس دوران خود کش حملہ آوروں جان محمد کے گھر موجود تھے جن کو ملنگ بمعہ دو دیگر ساتھیوں نے وقوعہ سے ایک روز قبل اسلام آباد لے گئے دونوں پارٹیاں رات 12:30 بجے پٹرول پمٹ نزد سبزی منڈی اکھٹے ہوئے اور رات وہیں گزاری صبح سویرے دونوں خود کش حملہ آور ٹرک کے اندر خود کش جیکٹیں پہنائی گئیں قمر زمان عرف ملنگ بمعہ ایک ساتھی نے دونوں خود کش حملہ آوروں کو موٹر کار میں بیٹھا کر کچہری پہنچایا باقی ملزمان بذریعہ ٹرک اور موٹر کار فوری طور پر پشاور کے لئے روانہ ہوگئے ۔ پشاور جوڈیشل کمپلیکس خود کش حملہ سال 2013ءمیں بوقت قوم نذیر گروپ کا آپریشن کمانر عبدالغفور عرف احمد عرف عادل تھا اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ کمانڈر آفریدی کے حجرہ گئے جہں پشاور جوڈیشل کمپلیکس پر خود کش حملے کی پلاننگ کی اور کمانڈر نذیر نے دو افعان خود کش صدام اور ابو ذر پشاور بھیجے پشاور پہنچ کر دونوں خود کش حملہ آوروں کو مختلف افراد کے ہاں رکھا دونوں خود کش حملہ آوروں سے پشاور جوڈیشل کمپلیکس کی ریکی کرائی گئی اور پھر ان کو جان محد عرف دین اللہ کے گھر پر پہنچی جہاں پر دل آباد لے جایا گیا جہاں وہ تقریباً ایک ہفتے تک رہے ۔ وقوعہ کے روز ملزمان عبدالغفور اور جان محمد دونوں خود کش حملہ آوروں کو لے کر رنگ روڈ سے ہوتے ہوئے ہزار خونی خوڑ پہنچے رنگ روڈ پر ملزمان کے دو اور ساتھی موٹر سائیکل پر ان کا انتظار کررہے تھے وہ بھی ان کے ساتھ ہزار خوانی خوڑ پہنچ گئے ہزار خوانی خوڑ میں خود کش حملہ آوروں کو جیکٹس پہنائی گئیں اور بذریعہ موٹر کار عبدالغفور اور جان محمد کو ہورے پل تک پہنچایا گیا جہاں ان کو اتارا گیا اور موقع سے واپس گئے جان محمد کو عبدالغفور نے پشتہ نگر چوک میں اتارا جہاں سے وہ رکشہ میں اپنے گھر اچینی چلا گیا جبکہ عبدالغفور اپنی موٹر کار میں ڈاکٹر ایران شاہ کے گھر خراسان کیمپ پہنچا جہاں اس نے رات گزاری گزشتہ سال کمانڈر نذیر آفریدی کے دہشتگردوں نے پہلی ریکی ماہ رمضان دوسری ریکی عید کے بعد کی تھی ۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…