جسٹس ریٹائرڈ بھگوان داس کی زندگی پر ایک نظر

23  فروری‬‮  2015

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جسٹس ریٹائرڈ رانابھگوان داس 20 دسمبر 1942 ءکو ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شہر نصیر آباد کے ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ قانون کے ساتھ اسلامک اسٹیڈیز میں ماسٹرز کیا ،رانا بھگوان داس نے 1965ء میں بار میں شمولیت اختیار کی۔ 2سال کی پریکٹس کے بعد 1967 میں عدلیہ کا حصہ بنے ، کئی سال سیشن جج کے طور پر فرائض انجام دیئے۔1994ءمیں سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے اور2000 ءمیں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔9 مارچ 2007 ءکو جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے بعد جسٹس رانا بھگوان داس کو پرویز مشرف نے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کیا۔ اس دوران بھگوان داس پاکستان میں موجود نہیں تھے۔ رانا بھگوان داس بھی ان ججوں میں شامل ہوئے جنہوں نے عبوری آئینی حکم کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار پر دیگر ججز کی طرح انہیں بھی گھر میں نظر بند کردیاگیا۔2007 میں برطرفی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا تھا کہ تمام برطرف جج آئین کی بحالی کے ساتھ ہی عہدوں پر واپس آ جائینگے۔ جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس 65سال کی عمر میں عہدے سے ریٹائرڈ ہوگئے۔نومبر 2009 ءسے دسمبر 2012 ءتک جسٹس رانا بھگوان داس فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ نومبر 2014ءمیں جسٹس رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن رانا بھگوان داس نے عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرلی۔جسٹس رانا بھگوان داس اعلی عدلیہ میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے، وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل تھے اور اپنے کیرئیر کے دوران ہمیشہ غیر متنازع رہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…