ڈونکی پراجیکٹ

18  جنوری‬‮  2019

ایلزبتھ ڈورین 1930ءمیں یارک شائر میں پیدا ہوئی‘ وہ جوانی میں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہو ئی‘شادی کی‘ چار بچے پیدا کئے اورپڑھانا چھوڑ دیا‘ میاں بیوی نے ڈرائیر خریدا اور بچوں کے پیمپر دھونے اور خشک کرنے کا کام شروع کر دیا‘ یہ کاروبار چل نکلا لیکن یہ بہت جلد اس سے اکتا گئے‘ ڈرائیر بیچا اور رقم سے چھوٹا سا ہوٹل خرید لیا‘ یہ کاروبار بھی چل نکلا لیکن ہوٹل چلاتے چلاتے میاں بیوی میں اختلافات پیدا ہوئے اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی‘ ایلزبتھ اس زمانے میں بدترین جذباتی دور سے گزر رہی تھی‘ وہ شدید ٹینشن میں تھی‘

وہ خریداری کےلئے مارکیٹ گئی‘ راستے میں اسے ایک زخمی گدھا نظر آیا‘ گدھے کا مالک اسے زخمی حالت میں چھوڑ گیا تھا اور وہ بری طرح کراہ رہا تھا‘ ایلزبتھ کو گدھے پر ترس آیا‘ وہ اسے اپنے گھر لے آئی اور اس کا علاج معالجہ شروع کر دیا‘ گدھا صحت مند ہو گیا‘ اس گدھے نے ایلزبتھ ڈورین کی زندگی کا دھارا بدل دیا‘ اس نے باقی زندگی گدھوں کےلئے وقف کر دی‘ اس نے اس محسن گدھے کا نام ”ناٹی فیس“ رکھا اور دی ڈونکی سینچوری  کے نام سے گھر پر گدھوں کی سینچوری بنا لی ‘ وہ بیمار‘ زخمی اور بوڑھے گدھوں کو اپنے گھر لے آتی تھی اور ان کی خدمت کرتی تھی‘وہ 2011ءمیں انتقال تک ساڑھے چودہ ہزار گدھوں کی دیکھ بھال کر چکی تھی‘ برطانیہ نے اس کی خدمات کے اعتراف میں اسے موسٹ ایکسلینٹ آرڈر آف دی برٹش ایمپائر (ایم بی ای) ایوارڈ دیا‘ یہ اعزاز کسی اہم شعبے میں اعلیٰ ترین خدمات سرانجام دینے پر دیا جاتا ہے‘ ایلزبتھ کے انتقال کے بعد اس کا ادارہ این جی او میں تبدیل ہوگیا اور اس این جی او نے پوری دنیا میں گدھوں کی نگہداشت اور ان کے حقوق پر کام شروع کر دیا‘ گدھوں کی این جی او کا دائرہ اس وقت پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے‘ اس میں پانچ سو ملازمین ہیں ‘ یہ ملازمین پوری دنیا میں گدھوں کی خدمت کر رہے ہیں‘صرف ایتھوپیا میں 20 لاکھ گدھوں کو طبی امداد دی گئی‘ ایلزبتھ کی این جی او 2020ءتک اپنی خدمت کا دائرہ پوری دنیا تک پھیلانا چاہتی ہے‘ یہ لوگ سات براعظموں کے 245 ملکوں میں گدھوں کے ہسپتال بنانا چاہتے ہیں۔

ایلزبتھ ڈورین دنیا میں نہیں رہی ورنہ وہ آج پاکستان کا دورہ بھی کرتی اور پاکستان کی ترقی پر فخر بھی کرتی‘ کیوں؟ کیونکہ ایلزبتھ کے بعد ہم پاکستانی دنیا میں گدھوں کے سب سے بڑے محسن ہیں‘ پاکستان ماشاءاللہ اس سال گدھوں میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا‘ ایتھوپیا میں اس وقت 74 لاکھ 28 ہزار 73 گدھے ہیں‘ یہ اس لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے‘ چین میں 60 لاکھ 33 ہزار 500 گدھے ہیں اور یہ خر پروری میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت 53 لاکھ گدھے ہیں اور یوں یہ گدھوں میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے‘

پاکستان میں ایک سال میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہوا‘ ہمارے پاس پچھلے سال 52 لاکھ گدھے تھے اور یہ اب 53 لاکھ ہو گئے ہیں‘ پنجاب میں باقی صوبوں کے مقابلے میں گدھوں کی تعداد زیادہ ہے‘ ملک کے41فیصد گدھے پنجاب میں رہتے ہیں‘ صرف لاہور شہر میں 45 ہزار گدھے ہیں اور یہ اس لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر آتا ہے‘ پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں اضافے کا سارا کریڈٹ پنجاب حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو جاتا ہے‘

وزیراعلیٰ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گدھوں میں خصوصی دلچسپی لی جس کی وجہ سے پنجاب میں گدھوں کے ہسپتال بھی بنے اور ان کی نگہداشت کےلئے خصوصی پیکج کا بندوبست بھی کیا گیا‘ مثلاً پنجاب ملک کا واحد صوبہ ہے جس میں گدھوں کا علاج مفت ہوتا ہے‘ ڈاکٹرز گھروں میں جا کر گدھوں کو بیماریوں سے بچاﺅ کے ٹیکے بھی لگاتے ہیں‘ مجھے پچھلے دنوں محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے ایک ڈونکی اسپیشلسٹ کی ہدایات پڑھنے کا اتفاق ہوا‘

اسپیشلسٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے تمام گدھا پال حضرات کو مشورہ دیا آپ گدھیوں کو چاندنی سے بچانے کےلئے حمل کے نویں اور دسویں مہینے میں خصوصی ٹیکے ضرور لگوا لیا کریں‘ تشنج کی بیماری زخموں کے ذریعے گدھوں میں داخل ہوتی ہے چنانچہ گدھے اگر زخمی ہو جائیں تو آپ فوری طور پر ان کی مرہم پٹی کرائیں‘ ایکسپرٹ نے یہ انکشاف بھی کیا حکومت نے نہ صرف سرکاری سطح پر گدھوں کے کراس کا بندوبست کر رکھا ہے بلکہ حکومت ”ڈونکی بریڈرز“ کو نو کلو ونڈا اور ایک کلو منرل مکسچر بھی مفت دیتی ہے‘

ایکسپرٹ نے مشورہ دیا گدھے پالنے والے حضرات جانوروں کو چنے اور جو بھی کھلائیں اور ان کی کھرلی میں نمک کا ڈھیلا بھی رکھ دیا کریں تاکہ گدھوں کا ہاضمہ ٹھیک رہے‘ یہ بھی بتایاگیا گدھوں کو ہمیشہ دانے سے پہلے پانی پلانا ضروری ہے‘ یہ بیمار نہیں ہوں گے‘ پنجاب حکومت کی طرف سے گدھوں پر خصوصی توجہ سے گدھوں کے کیئرٹیکر بہت خوش ہیں‘ یہ کہتے ہیں گدھا اللہ تعالیٰ کی شاندار معاشی تخلیق ہے‘ پاکستان میں ایک اچھا صحت مند گدھا 35 سے 55 ہزار روپے میں مل جاتا ہے

اور یہ مالک کو بارہ سال تک روزانہ ہزار روپے کما کر دیتا ہے‘ گدھوں کے کیئر ٹیکر دنیا میں تیسرے نمبر پر آنے پر بھی بہت خوش ہیں‘ یہ چاہتے ہیں حکومت قومی سطح پر اس کامیابی کا جشن بھی منائے اور اگلے سال کا ٹارگٹ بھی طے کرے‘ پاکستانی گدھوں میں بے تحاشہ پوٹینشل ہے‘ یہ حکومت کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی سے ملک کو گدھوں کی صنعت میں پہلے نمبر پر لے آئیں گے‘پاکستانی گدھے بڑی آسانی سے چین اور ایتھوپیا کوشکست بھی دے دیں گے اور گدھوں کی صنعت میں پوری دنیا کی ضروریات بھی پوری کردیں گے‘

مالکان چاہتے ہیں پاکستان دنیا میں گدھوں کی پہلی سٹاک ایکسچینج بھی بنائے اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اس کا چیئرمین اور اسد عمر کو وائس چیئرمین بنا دے اور مارکیٹنگ کی ذمہ داری عبدالرزاق داﺅد کی کمپنی ڈیسکون کو سونپ دے‘ ہمارے گدھے اپنے ٹیلنٹ سے پوری دنیا کو حیران کر دیں گے۔میں اس تجویز سے اتفاق کرتا ہوں‘ پاکستان میں گدھوں کی صنعت میں واقعی بہت پوٹینشل ہے‘ آپ ملاحظہ کیجئے وزیراعلیٰ پنجاب نے معمولی سی توجہ دی اور ہم پانچ ماہ میں دنیا میں تیسرے نمبر پر آ گئے‘

مجھے یقین ہے ہمارے وزیراعلیٰ اگر اسی لگن‘ محنت اور اخلاص سے کام کرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب ہم گدھوں میں پوری دنیا کو لیڈ کریں گے اور امریکا‘ روس‘ یورپین یونین اور چین جیسے ملک ہماری مثال دیا کریں گے‘ یہ پانچ پانچ سو گدھوں کے ساتھ ہمارے وزیراعظم کا استقبال کریں گے‘ یہ ہمارے صدر کو ہزار گدھوں کی سلامی بھی پیش کریں گے اور ہم گدھوں کی تجارت میں پوری دنیا پر اجارہ داری بھی قائم کر لیں گے تاہم ہمیں یہ ٹارگٹ اچیو کرنے کےلئے چند بڑے اقدامات کرنا ہوں گے‘

میری درخواست ہے وزیراعظم مہربانی فرما کر مرغیوں‘ انڈوں اور کٹوں کی فہرست منسوخ کر کے عوام میں صرف اور صرف گدھے تقسیم کرنا شروع کر دیں‘حکومت ملک کے ہر بےروزگار نوجوان اور تنگدست خاندان کو ایک ایک گدھا اور آدھا ٹرک پھک دے دے اور پھر ملکی معیشت کو ٹیک آف کرتے دیکھے اور خوشی سے بغلیں بجائے‘ میری حکومت سے درخواست ہے آپ کو گدھوں کی افزائش اور نگہداشت کو اپنی ترجیحات کی فہرست میں جگہ دینی چاہیے‘

آپ اگر ملک میں گدھوں کی سٹاک ایکسچینج بھی قائم کردیں‘ ان کےلئے ٹیلی ویژن چینل بھی بنادیں‘ گوادر میں ان کےلئے خصوصی پورٹ بھی بنوادیں‘انہیں سی پیک میں بھی حصہ دے دیں‘ ان کے ہوائی اڈے بھی تخلیق کردیں‘ ان کےلئے الگ بینکس‘ ڈیمز‘ ہسپتال‘ موٹرویز‘ میٹروز‘ شاپنگ سنٹرز‘ پبلک ٹوائلٹس‘ پارکنگ لاٹس‘ پٹرول پمپس (پھک پمپس)‘ سروس ایریاز‘ چراہ گاہیں‘ خصوصی عدالتیں‘ خصوصی پولیس اور آپ اگر ان کی حفاظت کےلئے چھوٹی سی فوج بھی بنا دیں تو پھرکمال ہو جائے گا‘

آپ دیکھیں گے ہمارے گدھے کتنی جلدی اقوام عالم میں خصوصی مقام حاصل کرتے ہیں‘ دنیا کی کوئی طاقت پھر ہمیں ترقی کرنے سے نہیں روک سکے گی‘ میری وزیراعظم سے درخواست ہے آپ چند لمحوں کےلئے گدھوں کے پوٹینشل پر غور کریں‘ آپ کو یقین آ جائے گا تاریخ میں آج تک کسی شخص نے طاقت اور معیشت کے اس عظیم خزانے پر توجہ نہیں دی‘ آپ 20 ہزار روپے میں گدھے کا بچہ خریدیں‘ یہ معمولی سی پھک کے ساتھ ایک سال میں جوان ہو جاتا ہے اور یہ اس کے بعد بارہ سے چودہ سال تک مالک کو ہزار روپے کما کر دیتا ہے‘

یہ رقم 30 ہزار روپے ماہانہ اور 3لاکھ 60 ہزار روپے سالانہ بنتی ہے اور ملک میں یہ معاوضہ ایم بی اے کرنے کے بعد بھی کسی نوجوان کو نہیں ملتا‘ وزیراعظم ذرا تصور کریں‘ 20 کروڑ لوگ اور 20 کروڑ ہی گدھے‘ ملک کا ہر شہری روزانہ ہزار روپے کمائے تو یہ کتنی رقم بن جائے گی؟یہ دو کھرب روپے بنیں گے‘ ہم اگر ان دو کھرب روپے کو 30 سے ضرب دیں تو یہ 60 کھرب اور اگر سال سے ضرب دیں تویہ 720کھرب روپے بن جائیں گے‘

آپ سوچئے ہم کتنی آسانی سے پاکستان کے 71 سال کے قرضے اتارنے کے قابل بھی ہو سکتے ہیں اور دنیا کے 40 ملکوں کو سستے قرضے بھی دے سکتے ہیں‘ مجھے یقین ہے ہم اگر تھوڑی سی کوشش کریں تو ہم گدھوں کے ذریعے اپنا آئی ایم ایف تک بناسکتے ہیں۔مجھے اچھی طرح یاد ہے وزیراعظم نے الیکشن سے پہلے قوم سے وعدہ کیا تھا یہ قوم کو وہاں لے آئیں گے جہاں یہ ملک قرضے نہیں لے گا‘ یہ دنیا کو قرضے دے گا اور اللہ کو جان دینی ہے مجھے اس وقت اس ملک میں گدھوں کی انڈسٹری کے علاوہ کسی صنعت‘ کسی شعبے میںاتنی جان نظر نہیں آ تی‘ قوم اب صرف گدھوں کے ذریعے ہی وزیراعظم کا خواب پورا کر سکتی ہے

چنانچہ میری درخواست ہے حکومت فوری طور پر ڈونکی پراجیکٹ لانچ کر دے کیونکہ مجھے خطرہ ہے اگر اس کی بھنک ڈونلڈ ٹرمپ کو پڑگئی تو یہ گدھوں میں ہم سے آگے نکل جائیں گے‘ پوری دنیا میں اس وقت صرف یہ ہمارا مقابلہ کر سکتے ہیں‘ ہم الحمد للہ باقی پوری دنیا سے بہت آگے ہیں چنانچہ وزیراعظم بسم اللہ کریں‘ یہ قدم بڑھائیں‘پوری قوم گدھوں سمیت ان کا ساتھ دے گی‘ یہ بس ایک بار‘ بس ایک بار گدھوں پر اعتماد کر کے دیکھیں‘ گدھے ان کو شرمندہ نہیں ہونے دیںگے‘ یہ اسد عمر اور عثمان بزدار سے بہتر پرفارم کریں گے‘ گدھے ملک کو تیسرے نمبر پر لے آئے ہیں‘ یہ بڑی آسانی سے پاکستان کو نمبرون بنا دیں گے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…