ہمیں اب ایک مضبوط فوج بھی چاہیے

20  مئی‬‮  2015

اس کے بعد دلی کمزور ہوتا رہا اور انگریز اپنی طاقت بڑھاتا رہا یہاں تک کہ 1857ءکی جنگ ہوئی اور ہندوستان میں ہمیشہ کےلئے مغل سلطنت کا سورج غروب ہو گیا‘ ملکہ نے 1858ءمیں پہلا انڈین ایکٹ نافذ کیا اور ہندوستان کو برطانیہ کی کالونی ڈکلیئر کر دیا‘ ایسٹ انڈیا کمپنی سمٹنا شروع ہوئی اوریکم جون 1874ءکو کمپنی کا آخری دفتر بھی بند ہو گیا‘ لارڈ ماﺅنٹ بیٹن ہندوستان کا آخری وائسرائے تھا‘ اس نے 14 اگست 1947ءکو جب ہندوستان کی چابیاں پاکستان اور بھارت کے حوالے کیں تو سورت کی ایک کوٹھی سے شروع ہونے والی سرمایہ کاری 526 ہندوستانی ریاستوں کو اپنی غلامی میں لے چکی تھی۔یہ تاریخ کیا ثابت کرتی ہے؟ یہ تاریخ ثابت کرتی ہے‘ قومیں مضبوط ہوں تو سرمایہ کاری ان کی معیشت میں اضافے کا باعث بنتی ہے لیکن قومیں اگر کمزور ہوجائیں تو بڑے ملکوں کی چھوٹی چھوٹی کمپنیاں بھی غلامی کا طویل دور ثابت ہوتی ہیں‘ ہمارا دوست چین پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے‘ ہمیں اس پر چین کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے اور خوشی بھی منانی چاہیے لیکن ہمیں ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے چین اگر سڑک بنائے گا‘ یہ اگر اس سڑک پر اپنے تجارتی قافلے دوڑائے گا تو یہ ان قافلوں اور اس سڑک کی حفاظت بھی کرے گا‘ یہ قافلوں پر حملوں کے بعد سڑک پر اپنی چیک پوسٹیں بھی بنائے گا‘ سڑک کے دائیں بائیں اپنے فوجی بھی آباد کرے گا‘ یہ دہشت گردوں کا مقابلہ بھی کرے گا اور یہ پاکستان میں ایسی حکومتیں بھی چاہے گا جو چین کی سرمایہ کاری کو سیاسی تحفظ دےں اور یہ سلسلہ اگر چل پڑا تو ہم ملک کو زیادہ دیر تک چینی اثرات سے نہیں بچا سکیں گے چنانچہ ہمیں تاریخ کو سامنے رکھ کر آج ہی کوئی ٹھوس پالیسی بنانی ہو گی‘ ہمیں مستقبل کی ایسٹ انڈیا کمپنی سے بچنے کےلئے مضبوط اور جدید ترین فوج چاہیے ہو گی‘ ایک ایسی مضبوط فوج جس کی موجودگی میں کوئی عالمی طاقت پاکستان کی طرف دیکھنے کی جرات نہ کرے اور جو چین کی مدد کے بغیر اس سڑک کی حفاظت بھی کر سکے‘ ہمیں فوج کے ساتھ مضبوط سیاسی نظام بھی درکار ہو گاکیونکہ یہ 46 ارب ڈالر ملک میں آ گئے اور ساتھ ہی ہماری فوج کمزور ہوتی گئی اور ہمارے سیاسی نظام کی شکست و ریخت میں اضافہ ہو گیا تو ہم غلامی کے ایک نئے دور میں داخل ہو جائیں گے چنانچہ ہم اگر تالیاں بجانے سے فارغ ہو گئے ہوں تو پھر ہمیں اب سنجیدگی سے اس سرمایہ کاری کے نتائج پر بھی غور کرنا چاہیے‘ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے‘ یہ سرمایہ کاری ہمیں صرف میک نہیں کرے گی یہ ہمیں بریک بھی کر سکتی ہے‘ یہ ہمارے لئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…