معمولی سی توجہ

15  مئی‬‮  2015

میاں برادران کے خلاف ایک لفظ نہیں سنتے‘ میں ان سے مل کر حیران ہوا اور میں نے سوچا‘ میاں برادران نے آج تک اس شخص کے اخلاص اور ٹیلنٹ سے کام کیوں نہیں لیا؟ اجمل خان اور اعجاز پیارا نے بریشیا میں ہزار سے زائد پاکستانی جمع کئے‘ پاکستان کی سفیر تہمینہ جنجوعہ‘ میلان کے قونصل جنرل ندیم خان اور اٹلی میں ویلفیئر اتاشی اختر عباس بھی وہاں موجود تھے‘ یہ تینوں تقریب میں خواتین اور بچوں کی تعداد پر حیران تھے‘ پاکستانی اٹلی میں اپنی خواتین کو تقریبات میں نہیں لے کر آتے‘ یہ رویہ اطالوی شہریوں کےلئے حیران کن ہے‘ سفیر پاکستان تہمینہ جنجوعہ پاکستانی کمیونٹی پر بار بار زور دیتی ہیں آپ اپنے بچوں اور خواتین کو اطالوی زبان سکھائیں‘ آپ انہیں گھر سے باہر بھی لے کر جائیں تا کہ پاکستان کا امیج بہتر ہو لیکن پاکستانی کمیونٹی ضد پر قائم ہے تاہم سفیر صاحبہ کی کوششوں سے اب برف پگھل رہی ہے‘ تقریب میں تین سو کے قریب خواتین اور بچے شامل تھے‘ سفیر صاحبہ خواتین کو دیکھ کر بہت خوش ہوئیں‘ ہال میں پاکستان اور اٹلی کے قومی ترانے بھی بجائے گئے‘ پاکستانی بچوں نے پاکستانی ثقافت پر ٹیبلو بھی پیش کئے اور خواتین نے بھی نظمیں اور غزلیں پڑھیں‘ اٹلی کے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس نے بھی پاکستانی فنکشن میں شرکت کی‘ وہ بھی پاکستانی کمیونٹی کے ڈسپلن اور جذبات دیکھ کر حیران رہ گئے۔
میں اس فنکشن سے تین حیرتیں لے کر واپس آیا‘ یہ میری زندگی کی پہلی پاکستانی تقریب تھی جو چار گھنٹے جاری رہی اور جس میں ہزار سے زائد پاکستانی موجود تھے لیکن وہاں لڑائی‘ مار کٹائی اور گالم گلوچ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا‘ آپ بھی یہ جان کر یقینا حیران ہوں گے وہاں کھانے کے دوران بھی کوئی جھڑپ نہیں ہوئی‘ دو‘ یہ بیرون ملک پاکستانیوں کا واحد فنکشن تھا جس میں کسی پاکستانی نے پاکستانی سفارتخانے کے خلاف کوئی شکایت نہیں کی‘ لوگ سفارتخانے کے رویئے سے مطمئن ہیں‘ یہ بات بھی میرے لئے حیران کن تھی اور تین‘ لوگ اٹلی میں ”سیٹل لائف“ گزار رہے ہیں لیکن یہ پاکستان کے بارے میں انتہائی جذباتی ہیں‘ یہ اپنے ملک کو اٹلی سے بہت آگے دیکھنا چاہتے ہیں‘ مجھے پاکستانیوں کی اس تڑپ نے بھی حیران کیا‘ مجھے تقریب میں اندازہ ہوا‘پاکستان سے باہر آباد پاکستانی ملکی الیکشنوں میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں‘ یہ بار بار کہہ رہے تھے ‘اطالوی حکومت کو ہماری دوہری شہریت پر کوئی اعتراض نہیں‘ ہم اٹلی میں اٹلی کے سیاسی نمائندوں کو ووٹ دے سکتے ہیں لیکن ہمارا اپنا ملک ہمارا ووٹ نہیں لیتا‘کیوں؟ کیا یہ تضاد نہیں؟ اطالوی پاکستانیوں کا یہ مطالبہ جائز ہے حکومت کو اگلے الیکشنوں میں غیر ممالک میں آباد پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور دینا چاہیے‘ اوورسیز پاکستانی ملک کا عظیم اثاثہ ہیں‘ حکومت کو پاکستان کے اس اثاثے کو عزت دینی چاہیے‘ اجمل خان جیسے محب وطن پاکستانیوں کےلئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشست ہونی چاہیے تاکہ یہ پارلیمنٹ میں اپنے حقوق کا تحفظ کر سکیں اور 2015ءکے آخر تک یورپ میں مینول پاسپورٹ ختم ہو جائیں گے مگر اٹلی سمیت ہمارے زیادہ تر سفارت خانوں میں ابھی تک مشین ریڈایبل پاسپورٹس کی سہولت موجود نہیں‘ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے پر بھی توجہ دینی چاہیے ورنہ دوسری صورت میں 2015ءکے آخر میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا‘ یہ تمام مسئلے حل ہو سکتے ہیں بس حکومت کی معمولی سی توجہ چاہیے‘ ایک کروڑ محب وطن پاکستانی اس معمولی سی توجہ کےلئے حکومت کے راستے میں آنکھیں بچھا کر بیٹھے ہیں‘ حکومت نہ جانے کب آنکھ اٹھا کر ان بے وطنوں کی طرف دیکھے گی۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…