تاریخ کا ادراک

5  مئی‬‮  2015

”یہ تاریخ کا ادراک نہیں رکھتے“ یہ بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف پر مختصر لیکن جامع تبصرہ تھا‘ واجپائی اس تبصرے کےلئے کیوں مجبور ہوئے؟ یہ کہانی بھی کم دلچسپ نہیں‘ صدر مشرف 14 جولائی 2001ءکو پاک بھارت مذاکرات کےلئے آگرہ پہنچے‘ واجپائی اس وقت بھارت کے وزیراعظم تھے‘ وہ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتے تھے‘ یہ اس سلسلے میں 20 فروری 1999ءکو لاہور بھی آئے‘ میاں نواز شریف کے ساتھ ان کی ملاقات ہوئی‘ یہ معاملات آگے بڑھ رہے تھے کہ اچانک کارگل کا واقعہ پیش آ گیا‘ کشمیر پر پیش رفت رک گئی‘ کارگل کا محاذ ٹھنڈا ہوا تو 12 اکتوبر 1999ءہو گیا‘ میاں نواز شریف فارغ ہو گے‘ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھال لیا‘ امریکا بھی اس دور میں کشمیر پر سنجیدہ تھا چنانچہ امریکی کوششوں سے واجپائی پاکستان سے دوبارہ مذاکرات کےلئے تیار ہو گئے‘ آگرہ میں میٹنگ کا فیصلہ ہوا‘ جنرل پرویز مشرف اس وقت تک ملک کے چیف ایگزیکٹو تھے‘ صدر کا عہدہ رفیق تارڑ کے پاس تھا‘ جنرل پرویز مشرف نے ان مذاکرات کو آئینی اور قانونی حیثیت دینے کےلئے رفیق تارڑ کو صدر کے عہدے سے سبکدوش کیا اور 20 جون 2001ءکو باوردی صدر بن گئے‘ یہ صدر کی حیثیت سے 14 جولائی 2001ءکو آگرہ گئے‘ بھارتی حکومت نے گرم جوشی سے استقبال کیا‘ یہ پاک بھارت تعلقات میں ایک بڑا بریک تھرو تھا‘ پاکستان اور بھارت طویل عرصے بعد اس لیول پر آئے تھے جہاں یہ باہمی مسائل کا حل تلاش کر سکتے تھے لیکن جنرل پرویز مشرف اس وقت تازہ تازہ ”ہیڈ آف سٹیٹ“ بنے تھے‘ وہ بھارت جاتے ہوئے 54 سالہ پرانی دشمنی کا صندوق بھی ساتھ لے گئے‘ وہ تین دن بھارت میں رہے‘ آگرہ میں ان کے وفد کی بھارتی زعماءکے ساتھ نصف درجن ملاقاتیں ہوئیں لیکن بیل منڈھے نہ چڑھ سکی‘ آگرہ کانفرنس ناکام ہو گئی‘ جنرل مشرف 16 جولائی کی شام ناکام واپس آ گئے



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…