مقبوضہ جموں و کشمیر میں اگلے50 برسوں میں خوفناک زلزلہ آنے کا امکان ماہر ارضیات نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

5  جولائی  2020

سری نگر (سائوتھ ایشین وائر) معروف ماہر ارضیات پروفیسر جی ایم بٹ کا کہنا ہے کہ زلزلیاتی پیمانے پر خطرناک زون میں آنے والے جموں و کشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں میں ایک بڑا زلزلہ آنے کا امکان ہے جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت آٹھ ہوسکتی ہے۔

سائوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان خطرات کے باوجود بھی تعمیراتی کاموں جیسے ٹنل، شاہراہ وغیرہ کی تعمیر کے لئے ماہرین ارضیات کی طرف سنجیدگی سے رجوع نہیں کیا جاتا ۔ پروفیسر بٹ نے ایک نیوز ایجنسی یو این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کی تحقیق کے مطابق جموں و کشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں کے دوران بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پاس زیادہ پرانا ڈیٹا نہیں ہے، یہاں پانچ سو برسوں کے بعد ایک بڑا زلزلہ آنے کی روایت رہی ہے، ماضی میں سب سے بڑا زلزلہ 1555 میں آیا تھا اور اس تھیوری کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے جموں وکشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں میں بڑا زلزلہ آسکتا ہے جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 8 یا اس کے آس پاس ہوسکتی ہے لیکن سب سے زیادہ متاثرہ علاقے کون سے ہوں گے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق پروفیسر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کشتواڑ اور اوڑی مظفر آباد بلٹ زیادہ ایکٹو ہیں لیکن وہاں جو زلزلے آتے ہیں ان کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3 یا 4 درج کی جاتی ہے اور بڑے زلزلے کے امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے ہونے والے مالی و جانی نقصان سے بچنے کا واحد راستہ زلزلوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے تعمیرات کھڑا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی مداخلت زلزلوں کے آنے کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اس سے بڑے پیمانے کے زلزلے نہیں آسکتے ہیں۔ پروفیسر بٹ نے کہا کہ زلزلہ آنے میں شدت سے زیادہ مرکز اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں کے آس پاس زلزلے کا مرکز ہوگا اور شدت ریکٹر سکیل پر صرف چھ ہی درج ہوگی تو جموں شہر خدانخواستہ قبرستان بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے آنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ ڈیٹا کی تحقیق کے بعد سائنسدان یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی خاص جگہ چار پانچ سال میں زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت یہ ہوسکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…