7000فوجیوں نے جانیں دیں،سات کھرب ڈالر خرچ ہوئے،افغانستان سے نکلنے کا وقت آگیا،ٹرمپ

6  فروری‬‮  2019

واشنگٹن(این این آئی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے اور امن کے لیے کوشش جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ شام اور افغانستان میں جاری لڑائی میں امریک مداخلت کے خاتمے کے منصوبوں پر کام جاری رکھیں گے، عظیم قومیں نہ ختم ہونے والی جنگیں نہیں لڑتیں۔ افغانستان میں 7000 امریکی فوجیوں نے جانیں دیں جبکہ مشرق وسطی میں دو

دہائیوں سے جاری جنگ پر سات کھرب امریکی ڈالر خرچ ہوئے، ہماری فوج نے بے مثال شجاعت کے ساتھ لڑائی کی، ہم ان کی بہادری کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔ ہمارے فوجیوں کی بہادی کی وجہ سے ہی ہم اس طویل اور خونی مسئلہ کے سیاسی حل کی طرف بڑھے ہیں۔ افغانستان میں ان کی انتظامیہ نے بہت سے گروپوں بشمول طالبان کے ساتھ تعمیری بات چیت شروع کی ہے اور امن معاہدے کے لیے کوششیں کرنے کا یہی وقت ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچیں گے یا نہیں تاہم دو دہائیوں سے جاری جنگ کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کم از کم امن کی کوشش کریں۔ہم شام میں لڑنے والے اپنے بہادر جنگجوؤں کو بھی واپس گھر میں خوش آمدید کہیں گے،ایران ،اسرائیل کو دھمکانے کا سلسلہ بند کرے ،ایسی حکومت سے صر نظر نہیں کریں گے جو امریکہ کے لیے موت کے نعرے لگائے اور یہودیوں کے قتلِ عام کی دھمکی دے، میری انتظامیہ نے دنیا میں دہشت گردی کی حمایت کرنے والی صف اول کی ریاست کا مقابلہ کرنے کے لیے فیصلہ کن انداز اپنایا۔اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ بدعنوان ایرانی حکومت کبھی جوہریہ ہتھیار نہ بنا سکے میں نے تباہ کن ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی۔ اور ایران کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کیں۔اگر امریکہ کی حقیقی صلاحیتیوں کو سامنے لانا ہے تو بدلے کی سیاست کو مسترد کرنا ہوگا، پناہ گزینوں کے بڑے بڑے کاروان امریکی کے راستے پر تھے اور ایسے میں منشیات کے سمگلرز اور انسانی سمگلروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی ضرورت تھی اس لیے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا فیصلہ کیا تاہم ایسا امیگریشن کا نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے جو محفوظ قانون کے مطابق اور جدید ہو۔میری انتظامیہ نے 50 لاکھ ملازمتیں تخلیق کیں اور معیشت کو ترقی ملی،تجارت کے حوالے سے چین

کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی خسارے کو کم کیا جا سکے، ملازمتیں محفوظ رہیں، اور نامناسب تجارتی طریقے ختم کیے جائیں۔ چین پر واضح کر رہے ہیں کہ امریکی ملازمتوں اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی کی چوری ختم ہونی چاہیے، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے 27 اور 28 فروری کو ویتنام میں ملوں گا، اگر میں امریکہ کا صدر منتخب نہ ہوا ہوتا

تو ہم اس وقت شمالی کوریا کے ساتھ ایک بڑی جنگ لڑ رہے ہوتے، دنیا میں امریکیوں کے برابر کوئی نہیں، نہ ہی کوئی امریکا کا مقابلہ کر سکتا ہے، یہ ملک ڈیمو کریٹس یا ری پبلیکنز کا نہیں امریکی عوام کا ہے، دو جماعتوں کی طرح نہیں مل کر کام کریں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے دوسرے سالانہ سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں امریکی صدر نے افغانستان اور شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے

اور امن کے لیے کوشش جاری رکھنے کا بھی اعادہ کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ شام اور افغانستان میں جاری لڑائی میں امریک مداخلت کے خاتمے کے منصوبوں پر کام جاری رکھیں گے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں نہ ختم ہونے والی جنگیں نہیں لڑتیں۔افغانستان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ افغانستان میں 7000 امریکی فوجیوں نے جانیں دیں جبکہ مشرق وسطی میں دو دہائیوں سے جاری جنگ پر

سات کھرب امریکی ڈالر خرچ ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج نے بے مثال شجاعت کے ساتھ لڑائی کی، ہم ان کی بہادری کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔ ہمارے فوجیوں کی بہادی کی وجہ سے ہی ہم اس طویل اور خونی مسئلہ کے سیاسی حل کی طرف بڑھے ہیں۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ان کی انتظامیہ نے بہت سے گروپوں بشمول طالبان کے ساتھ تعمیری بات چیت شروع کی ہے۔

اور امن معاہدے کے لیے کوششیں کرنے کا یہی وقت ہے۔افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کا حوالے دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ہم نہیں جانتے کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچیں گے یا نہیں تاہم دو دہائیوں سے جاری جنگ کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کم از کم امن کی کوشش کریں۔شام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم شام میں لڑنے والے اپنے بہادر

جنگجوؤں کو واپس گھر میں خوش آمدید کہیں۔امریکہ صدر نے اسرائیل کو دھمکانے پر ایران کو متنبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی حکومت سے صر نظر نہیں کریں گے جو امریکہ کے لیے موت کے نعرے لگائے اور یہودیوں کے قتلِ عام کی دھمکی دے۔ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ نے دنیا میں دہشت گردی کی

حمایت کرنے والی صف اول کی ریاست کا مقابلہ کرنے کے لیے فیصلہ کن انداز اپنایا۔اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ بدعنوان حکومت کبھی جوہریہ ہتھیار نہ بنا سکے میں نے تباہ کن ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی۔ اور ایران کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کیں۔میکسیکو کے ساتھ سرحدی دیوار کے لیے فنڈنگ کے معاملے پر ڈیموکریٹس کے ساتھ ان کی لڑائی کے بعد صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ

اگر امریکہ کی حقیقی صلاحتیوں کو سامنے لانا ہے تو بدلے کی سیاست کو مسترد کرنا ہوگا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے بڑے بڑے کاروان امریکی کے راستے پر تھے اور ایسے میں منشیات کے سمگلرز اور انسانی سمگلروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کتی ضرورت تھی۔تاہم انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا امیگریشن کا نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے جو محفوظ قانون کے مطابق

اور جدید ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے 50 لاکھ ملازمتیں تخلیق کیں اور معیشت کو ترقی ملی۔تجارت کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ وہ چن کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی خسارے کو کم کیا جا سکے، ملازمتیں محفوظ رہیں، اور نامناسب تجارتی طریقے ختم کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کو واضح کر رہے ہیں۔

امریکی ملازمتوں اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی کی چوری ختم ہونی چاہیے۔صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے 27 اور 28 فروری کو ویتنام میں ملیں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ اگر میں امریکہ کا صدر منتخب نہ ہوا ہوتا تو ہم اس وقت شمالی کوریا کے ساتھ ایک بڑی جنگ لڑ رہے ہوتے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بہت کام ہونا باقی ہے، لیکن کم جونگ اْن کے ساتھ میرے تعلقات اچھے ہیں۔

دنیا میں امریکیوں کے برابر کوئی نہیں، نہ ہی کوئی امریکا کا مقابلہ کر سکتا ہے، یہ ملک ڈیمو کریٹس یا ری پبلیکنز کا نہیں امریکی عوام کا ہے، دو جماعتوں کی طرح نہیں مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک دشمنوں کو ناکام بنانے کے لیے امریکیوں کو اپنے ملک میں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا، امریکا ہر دن ہر جگہ فتح یاب ہورہا ہے، امریکی معیشت دنیا کی بہتر معیشت

اور امریکی فوج دنیا کی طاقتور فوج ہے،جیت اپنی پارٹی کے لیے فتح حاصل کرنا نہیں بلکہ اس ملک کیلیے فتح اصل کامیابی ہے، امریکی خلانورد اس سال امریکی راکٹ پر خلاء میں جائیں گے۔صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس کے ساتھ مل کر امریکی عوام کے لیے کام کرنے پر تیار ہیں، امریکی قوم کی نظریں اس وقت کانگریس کی طرف ہیں، یہ امریکی سیاسی نظام ہی ہے جس کی وجہ سے آج ہم یہاں جمع ہیں۔

فتح اپنی یا کسی جماعت کے لیے نہیں قوم کے لیے جیت کا نام ہے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا تیل و گیس کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا، زمین پر ہماری فوج سب سے طاقت ور ہے، ہر روز ہم فتح پا رہے ہیں، گزشتہ دو سال میں مسائل کے حل کیلیے انتھک جدوجہد کی، دو سال میں ان مسائل کے حل پر بھی کام کیا جو دہائی سے دونوں جماعتوں کے ارکان نے نظر انداز کیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…