وائٹ ہاؤس میں ذاتی نوعیت کے اخراجات جیب سے کرتے تھے : مشال اوبامہ

14  دسمبر‬‮  2018

واشنگٹن(این این آئی )سابق امریکی خاتون اول مشال اوبامہ نے بتا یا ہے کہ وائٹ ہاوس میں ذاتی نوعیت کے تمام اخراجات ہمیں اپنی جیب سے کرنے ہوتے تھے ،ہم اپنے مہمانوں پر آنے والے اخراجات کا بل خود دیتے تھے ،حتیٰ کہ وائٹ ہاوس کا سٹاف مونگ پھلی کے دانے بھی گن کر پیسے وصول کرتا تھا۔

اپنے ایک انٹر ویومیں انہوں نے بتا یا کہ وائٹ ہاوس کے سٹاف نے ہمیں کہا کہ آپ کچھ بھی آرڈر کر کے حاصل کر سکتے ہیں لیکن میں باراک اوبامہ کو کہا کرتی تھی کہ انہیں کبھی نہ کہنا کہ تمہیں کچھ چاہیے کیو نکہ پھر ہمیں پیسے ادا کرنے پڑیں گے ۔ایک بار باراک اوبامہ نے مچھلی کھائی جو انہیں بہت مزے کی لگی لیکن جب مہینے کے آخر میں ہمارے پاس بل آیاتودیکھا یہ مچھلی چین کی تھی تو باراک اوبامہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ مچھلی اتنی بھی اچھی نہیں تھی ۔مشال اوبامہ نے کہا کہ بعض امریکی سوچتے ہیں کہ وائٹ ہاوس ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے چلتا ہے لیکن ہمیں وائٹ ہاوس میں ذاتی نوعیت کی ہر چیز کے لیے بلوں کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے ،کھانے کی ہر چیز کے لیے پیسے ادا کرنے پڑتے تھے ، وائٹ ہاوس کا سٹاف مونگ پھلی کے دانے بھی گن کر پیسے وصول کرتا تھا اور مہینے کے آخر میں اس کا بھی بل آتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میں کوئی شکایت نہیں کررہی لیکن یہ بات بہت سے امریکی لوگوں کو سمجھ نہیں آتی ۔وائٹ ہاوس میں جو بھی لوگ ہمیں ملنے آتے تھے ان کے کھانے پینے کے اخراجات ہم خود برداشت کرنے پڑتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس اپنے گھر کی طرح لگتا تھا ،کوئی بھی مکان گھر اس وقت بنتا ہے جب آپ اس میں کچھ لے کر جاتے ہیں ۔مشال اوبامہ نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کو وائٹ ہاوس یاد آتا ہے تو میں جواب دیتی ہوں کہ مجھے وائٹ ہاوس یاد نہیں آتا کیونکہ اس گھر میں ہمارے لیے جو اہم باتیں تھیں وہ سب ہم اپنے ساتھ لے کر گئے اور وہ باتیں ابھی بھی ہمارے پاس ہیں جن میں خاندان ،اقدار ،دوستی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاوس بہت خوبصورت اور تاریخی ہے ،وہاں پر رہنا عزت و احترام کی بات ہے لیکن لوگ ہی اسے ایسا عزت دار گھر بناتے ہیں جیسا وہ ہے ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…