دنیا بھر میں چار کروڑ سے زائد افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور،سب سے زیادہ غلاموں کی تعداد کس ملک میں ہے؟ چشم کشاانکشاف،پاکستان بھی شامل

21  جولائی  2018

جنیوا(آئی این پی)محنت کی عالمی تنظیم آئی ایل او کے تعاون سے واک فری فاؤنڈیشن کی رپورٹ مین انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں چار کروڑ سے زائد افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں، 58 فیصد تعداد چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور ازبکستان میں آباد ہے، امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کو ماڈرن سلیوری یا جبری مشقت کی صورت حال کا زیادہ سامناہے۔قوانین کے باوجود پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا نہیں جا سکا ۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ محنت کی عالمی تنظیم آئی ایل او کے تعاون سے واک فری فاؤنڈیشن کی رپورٹ مین انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں چار کروڑ سے زائد افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں، 58 فیصد تعداد چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور ازبکستان میں آباد ہے، امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کو ماڈرن سلیوری یا جبری مشقت کی صورت حال کا زیادہ سامناہے۔قوانین کے باوجود پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا نہیں جا سکا ۔تفصیلات کے مطابق محنت کی عالمی تنظیم آئی ایل او کے تعاون سے واک فری فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ہونے والی اس سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اب بھی چار کروڑ سے زیادہ افراد غلامی کی زندگی بسر کر ر ہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غلامی کی زندگی بسر کرنے والے لوگوں کی 58 فیصد تعداد چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور ازبکستان میں آباد ہے۔پاکستان میں جبری مشقت کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں میں بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ بھی شامل ہے جس کی جنرل سیکرٹری، غلام فاطمہ جبری مشقت ختم کرنے اور بھٹہ مزدوروں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں رہی ہیں ۔وہ کہتی ہیں کہ ملکی اداروں کے عدم تعاون کی وجہ سے انہیں کام کرنے میں دشواری پیش آتی ہے

اور ان کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو سکیں۔انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ادارے ان کے کام کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ۔ زیادہ زور دیں تو جواب ملتا ہے کہ آپ جائیے، ان لوگوں کی مدد کیجئیے، ہم کوئی آپ کو روک رہے ہیں۔اگرچہ ملک میں قوانین موجود ہیں مگر پھر بھی پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا نہیں جا سکا ہے۔ پاکستان میں ہیومن رائٹس کے چیئر مین ڈاکٹر مہدی حسن کہتے ہیں کہ

انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زیادہ تر سرکاری سطح پر یا پھر اس طبقے کے ہاتھوں ہوتی ہیں جو ہے تو اقلیت میں مگر بے حد اثر ورسوخ کا حامل ہے اور اکثر یہی طبقہ استحصال کا باعث بنتا ہے۔پاکستان ان ترقی پذیر ملکوں میں شامل ہے جہاں اب بھی لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ پاکستان کے سابق نگران وزیر داخلہ ملک حبیب کہتے ہیں کہ یہاں لوگ غربت کی وجہ سے جبری مشقت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ

پاکستان میں جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں وہ اپنے بچوں کو محنت مزدوری کے لیے بھیجتے ہیں۔ اب اگر اس کے بغیر وہ گزارا نہیں کر سکتے تو انہیں روکا تو نہیں جاسکتا۔ڈبلیو ایف ایف کی رپور ٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں غلامی کی جدید شکل یا ماڈرن سلیوری میں اضافہ ہوا ہے ۔ ڈاکٹر خالدہ ذکی مشی گن یونیورسٹی میں سوشیالوجی کی پروفیسر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ

ترک وطن کر کے امریکہ آنے والے لوگ اپنی قانونی حیثیت کی کمزوری کی وجہ سے استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کو ماڈرن سلیوری یا جبری مشقت کی صورت حال کا زیادہ سامنا ہوتا ہے اور وہ زیادہ طویل اور سخت کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔معاشی اور سیاسی حالات سے مجبور ہو کر انسان غلامی کا طوق برداشت کر تے رہیں گے کیوں کہ دنیا بھر میں انسان سب سے زیادہ اپنے حالا ت کا غلام ہوتا ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…