امریکہ نے گھٹنے ٹیک دیئے ،پاکستان پر دباؤ ڈال کر امریکی مطالبات منوانے کی پالیسی ناکام ہونے کا اعتراف،پالیسی تبدیل،بڑا اعلان کردیاگیا

22  جون‬‮  2018

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکا کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ اسے ابھی بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کے لیے مزید کام کرنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز ایلس جی ویلز نے یہ بیان گانگریس کو گزشتہ ایک سال کے عرصے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے دیا۔

اپنے بیان میں کہا کہ 2001 میں افغانستان میں طالبان حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پاکستان میں پناہ لینے والے طالبان کے ٹھکانوں کا مکمل صفایا کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے بھرپور تعاون کی توقع ہے، اور اس ضمن میں پاکستان کو مزید کام کرنا ہے۔ ایلس ویلز نے تسلیم کیا کہ پاکستان پر دباؤ ڈال کر امریکی مطالبات منوانے کی پالیسی کچھ خاص کامیاب نہیں رہی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے حکمت عملی کے اعلان کے 10 ماہ بعد بھی محض چند مثبت چیزوں کے علاوہ، پاکستان کی جانب سے خاطر خواہ ٹھوس اور فیصلہ کن اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے جن کی ہمیں توقع تھی۔امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستان کو بہت اہم کردار ادا کرنا ہے اوراس کے جائز مفادات بھی وابستہ ہیں جن کا وہ امن عمل کے ذریعے کا تحفظ چاہتا ہے، امریکا نہ صرف پاکستان کے مفادات سے آگاہ بلکہ اپنے خدشات دور کرنے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ جو مذاکرات کیے اس میں افغانستان کے ساتھ امن کے قیام کی کوششوں کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔امریکی عہدیدار نے اپنے بیان میں تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ طالبان بار بار ابھرنے کی صلاحیت رکھنے والے دشمن ہیں، اور افغان فوج کو اب بھی افغانستان کے مضافاتی علاقوں کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے سخت مشکلات درپیش ہیں۔

پاکستان کے حوالے سے انہوں نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرے اور جو عناصر امن مذاکرات کا حصہ بننے کو تیار نہ ہوں انہیں گرفتار یا نکال باہر کرے۔ایلس ویلز نے مزید بتایا کہ ایران سے لے کر روس ، بھارت، چین اور وسطی ایشیا کے ممالک سمیت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک بارہا افغانستان میں امن عمل کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلاچکے ہیں، جنہیں انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی افغان پالیسی کی کامیابی قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی میں اس قسم کے اقدامات سے افغانستان میں مکمل امن کے قیام میں کامیابی نہیں ملی جو تین دہائیوں سے زائد عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…