عروج کے بعد زوال کا وقت بھی آگیا،امریکہ دنیا کا سب سے زیادہ قرض دار ملک ،جس کے ذمے اکیس ہزار ارب ڈالر واجب الادا ہیں،عنقریب کیا ہونیوالا ہے؟چونکا دینے والے انکشافات

25  مئی‬‮  2018

واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے ذمے قرضوں کی مالیت اکیس ٹریلین ڈالر ہو چکی ہے اور امریکی بانڈز خریدنے میں یورپی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی اب کم تر ہے۔ اس کے علاوہ ان قرضوں کی مالیت میں پچیس ہزار ڈالر فی سیکنڈ کی شرح سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے

لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ پریشان کن ہےکہامریکا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں اپنی آبادی کے لحاظ سے فی کس بنیادوں پر اوسطاسب سے زیادہ عوامی قرضوں کا سامنا ہے اور یہ قرضے بہرحال کبھی نہ کبھی واپس کیے جانے ہیں۔واشنگٹن حکومت کے ذمے واجب الادا قرضوں کی موجودہ مالیت 21 ٹریلین ڈالر بنتی ہے۔ اس کا مطلب ہے 210 کھرب یا 21 ہزار ارب ڈالر۔ یہی نہیں ان عوامی قرضوں کی مالیت میں ہر سیکنڈ بعد 25 ہزار ڈالر کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔امریکی ریاست کے ذمے اتنے زیادہ قرضوں کو مالیاتی ماہرین ایک ایسا انتہائی اونچا پہاڑ قرار دیتے ہیں، جس کی بلندی ہر لمحہ بڑھتی ہی جاتی ہے۔ جس رفتار سے ان قرضوں کی مالیت بڑھتی جا رہی ہے، ماہرین کے نزدیک صرف دو سال بعد ان رقوم کی مجموعی مالیت میں سالانہ ایک ٹریلن یا 1000 ہزار ارب ڈالر کا اضافہ ہونے لگے گا۔ماہرین اقتصادیات کے مطابق جو سرمایہ کار کسی ملک کے ٹریڑری بانڈز خریدتے ہیں، وہ دراصل اس ملک کے قرضوں کا کچھ حصہ اپنی سرمایہ کاری کے ذریعے خرید لیتے ہیں ۔ اب امریکا کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے اپنے قرضوں کے لیے خریدار نہیں مل رہے اور ماہرین یہ بھی پوچھنے لگے ہیں کہ آیا اس بات پر واشنگٹن حکومت کو تشویش ہونا چاہیے؟



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…