مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کی افتتاحی تقریب عوامی مظاہروں کی نذر ،اسرائیلی حکومت نے 86ملکوں کو دعوت دی ،جانتے ہیں کتنے ممالک کے سفیر شرکت کر سکے ؟

14  مئی‬‮  2018

مقبوضہ بیت المقدس(سی پی پی )مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح کر دیا گیا ہے ۔ افتتاح سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے بلائی گئی استقبالیہ تقریب عوامی مظاہروں کی نذر ہو گئی ،زیادہ تر غیر ملکی سفیر شرکت بھی نہ کر پائے ۔غیر ملکی خبرر ساں ادارے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں امریکہ سفارتخانے کی فتتاحی تقریب کے موقع پر اسرائیلی حکومت نے 86 ملکوں کو دعوت دی ۔جن میں سے صرف 33 ممالک

کے سفیر ہی شرکت کر سکے ۔امریکی صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کوشنر اور امریکی وزیر خزانہ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی ۔اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریب میں ہنگری، رومانیا، چیک ری پبلک ، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویت نام کے سفیروں نے بھی شرکت کی ۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تما م ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے سفارتخانے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیں کیونکہ یہ ایک درست اقدام ہے اور اس سے امن قائم ہوگا ۔دوسری جانب یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے قیام پر فلسطینیوں کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا اور اس ضمن میں اسرائیل سے ملحقہ سرحد کے قریب غزہ کی پٹی پر ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں نکالے گئے مارچ سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سفارتخانے کا افتتاح خاص کر اسرائیل کے قیام کی 17ویں سالگرہ پر کیا گیا اور اس میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں۔ادھر فلسطینی نکبہ کے نام سے اس دن کی یاد میں مناتے ہیں جس میں 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کے قیام

کے پیشِ نظر 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا تھا، فلسطینیوں نے اس افتتاح کے موقع پر بھی احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔جبکہ اسرائیلی اس دن کو 1967 کی 6 روزہ جنگ کے نتیجے میں مقبوضہ بیت المقدس پر قبضے کی یاد میں مناتے ہیں۔واضح رہے کہ 1967 کی جنگ کے نتیجے میں اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کرلیا تھا، تاہم عالمی برادری نے تک مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔

اب امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارت خانے کے اعلان نے اسرائیلیوں کے لیے اس دن کی اہمیت میں مزید اضافہ کردیا۔دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے میئر کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانے کی منتقلی سے نیو ورلڈ آرڈر پر عملدرآمد کا آغاز ہوجائیگا، جبکہ امریکی ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ جان سولیوان نے سفارت خانے کی منتقلی کو ایک طویل عرصے سے تسلیم کیے جانے کی منتظر حقیقت قرار دیا۔

افتتاحی تقریب کے پیشِ نظر اسرائیلی پولیس اور فوج نے بڑے پیمانے پر اہلکاروں کی تعیناتی کا منصوبہ ترتیب دیا، اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزنفیلڈ کا کہنا تھا کہ تقریبا ایک ہزار کے قریب اہلکار صرف سفارتخانے کے آس پاس کے علاقوں میں تعینات کیے گئے ۔مارچ میں غزہ کی پٹی کے ساتھ اسرائیلی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں مظاہروں کے سبب 44 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، امریکی سفارت خانے کی منتقلی سے فلسطینیوں کے

غصے میں اضافہ ہوا اور امریکا کے ساتھ فلسطین کے تعلقات بھی منجمد ہوگئے۔یہ بات مدِ نظر رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کی متنازع حیثیت اسرائیل اور فلسطینی تنازع میں سب سے گھمبیر مسئلہ ہے۔اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کے پورے شہر کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ قرار دیتے ہیں، اس ضمن میں عالمی برادری کا اس تنازع کو مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق تھا

جسے ٹرمپ کے حالیہ فیصلے نے پارہ پارہ کردیا۔سفارت خانے کی منتقلی پر شاندار تقریبات کے انعقاد سے فلسطینی صدر محمودعباس کے اس موقف کو مزید تقویت ملی جس میں انہوں نے امریکا کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازع میں ثالثی کی پیشکش کو یکسر مسترد کردیا تھا۔تاہم حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے مذاکرات کی میز پر مشروط واپسی پر آمادگی ظاہر کی اور کہا کہ امریکا کو لازمی طور پر 2 قومی حل کی حمایت کرنی چاہیے،

اور مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں ٹرمپ کی جانب سے جیرڈ کشنر کی سربراہی میں مشرق وسطی کی ایک ٹیم کے ہمراہ ڈیل کی افواہوں پر ردِعمل دیتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ ہم کوئی ڈیل قبول نہیں کریں گے۔فلسطینی حکام کے مطابق امریکی منصوبے کے حوالے سے کسی بھی اطلاع کی تاحال کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے، اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے اطلاعات موصول ہوئیں ہیں، جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے ممکنہ طور پر مغربی حصے کے کچھ علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس کے چھوٹے سے حصے پر مشتمل غزہ سے ملحقہ ریاست کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…