بھارتی چیف جسٹس کو مواخذے کا سامنا،ججز انکوائری ایکٹ 1968 کے تحت کسی بھی جج کیخلاف کتنے ارکان اسمبلی ملکر تحریک پیش کرسکتے ہیں؟ حیرت انگیزانکشافات

20  اپریل‬‮  2018

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا کو پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مواخذے کا سامنا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق جمعہ کو کانگریس سمیت سات اپوزیشن جماعتوں نے مواخذے کی پٹیشن نائب صدراور راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیانائڈو کے پاس جمع کروادی۔پٹشن پر 71ارکان کے دستخط موجود ہیں۔اگر جسٹس مشرا کے خلاف پٹشن پر کارروائی ہوتی ہے تو یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہو گا۔اس سے پہلے بھارت میں کسی چیف جسٹس کا مواخذہ نہیں ہوا۔

نائب صدر اس پٹیشن کو آگے بڑھانے سے قبل قانونی مشاورت کریں گے۔اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا یہی واحد طریقہ ہے جس کے تحت پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں کی جانب سے عائد کیے جانے والے سنگین معاملا ت کی انکوائری کو یقینی بنا سکتی ہے۔ 2 جنوری کو سپریم کورٹ کے چار ججوں جستی چیلمیشور، رنجن گوگوئی، مدن بی لوکور اور کوریان جوزف نے حیران کن انداز سے عوامی سطح پر اپنی شکایات کا اظہار کیا اور ان ججوں کو سماعت کیلئے مقدمات دینے کے معاملے میں چیف جسٹس انڈیا دیپک مشرا کے رویے پر سوالات اٹھائے تھے۔واضح رہے کہ بھارت کے ججز انکوائری ایکٹ 1968 کے تحت کسی بھی جج کیخلاف شکایت سامنے آنے پر لوک سبھا کے 100 یا راجیہ سبھا کے 50 ارکان تحریک پیش کر سکتے ہیں۔ ارکان کی جانب سے تحریک پیش کیے جانے کے بعد، پرزائیڈنگ افسر تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتا ہے جس میں دو ججز ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک جج سپریم کورٹ سے تعلق رکھتا ہے۔اگر شکایت ہائی کورٹ کے جج کیخلاف ہو تو دوسرا جج ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ہوتا ہے۔ اور اگر شکایت سپریم کورٹ کے جج کیخلاف ہو تو دونوں جج سپریم کورٹ کے ہوتے ہیں۔ تیسرا رکن ماہر قانون ہوتا ہے جو شکایت کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ معاملہ مواخذہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے یا نہیں۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…