اس علاقے کو بھارت کا حصہ کبھی تسلیم نہیں کرینگے، بھارت کی پوری ریاست پر چین نے اپنا دعویٰ کر دیا، دوٹوک اعلان کر ڈالا

10  اپریل‬‮  2018

بیجنگ (آ ئی این پی ) چین نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ دورہ افغانستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ پاک ا فغان تعلقات کی بہتری کی جانب اہم اقدام ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے عمدہ ماحول پیدا کیا جائے گا اور اس خطے کی امن اور ترقی کے لئے فائدہ مند ہو گا، چینی حکومت نام نہاد اروناچل پردیش کو کبھِی تسلیم نہیں کرے گی،

امید ہے بھارت معاہدے پر قائم رہے گا،مختلف فریقین چین امریکہ اقتصادی تعلقات پر بڑی توجہ دے رہے ہیں، امریکہ کو تائیوان کی انتظامیہ کے ساتھ سرکاری تبادلوں کو روکنا اور عسکری روابط اور اسے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنی چاہیے۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گنگ شوان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ دورہ افغانستان کو سرہاتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کی جانب سے بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کی خواہشات اور عزم کا اظہار کیا گیا ہے ۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے اتفاق سے افغانستان میں قیام امن کے لئے عمدہ ماحول پیدا کیا جائے گا اور اس خطے کی امن اور ترقی کے لئے فائدہ مند ہو گا ۔ چین افغانستان اور پاکستان کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے فروغ پر تیار ہے ۔ گنگ شوان نے کہا کہ عالمی برادری کے دانشوروں نے خیال ظاہر کیا کہ یک طرفہ تحفظ پسندی مسائل کے حل کا درست طریقہ کار نہیں ہے اور بین الاقوامی تعاون اور کثیرالطرفہ مصالحت صحیح راستہ ہے ۔ قوانین و ضوابط کی بنیاد پر بین لااقوامی نظم و نسق پر عمل پیرا رہنا چاہیئے ۔ ؎ان دنوں آسٹریا ، ہالینڈ اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کے راہنما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے راہنماچین میں ہونے والے بو آو ایشیائی فورم میں شریک ہیں ۔ انہوں نے چینی رہنماوں کے ساتھ مذاکرات کے

دوران خیال ظاہر کیا کہ آزاد تجارتی نظام کا تحفظ کیا جانا چاہئے ۔ گنگ شوان نے کہا کہ اسوقت مختلف فریقین چین امریکہ اقتصادی تعلقات پر بڑی توجہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کے قیام کے لئے بھر پور کوشش کی جائے ۔ گنگ شوان نے مزید کہا کہ امریکہ کو تائیوان کی انتظامیہ کے ساتھ سرکاری تبادلوں کو

روکنا اور عسکری روابط اور اسے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنی چاہیے تاکہ چین امریکہ تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو سنگین نقصان نہ پہنچے ۔گنگ شوان نے کہا کہ چینی حکومت نام نہاد اروناچل پردیش کو کبھِی تسلیم نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت مذاکرات کے ذریعے سرحدی علاقے کے مسلے کی حل کے لئے ایک ایسا فارمولہ تلاش کر رہے ہیں جو دونوں فریقین کے لئے قابل قبول ہو ۔ چین کو امید ہے کہ بھارت فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر قائم رہے گا اور چین کے ساتھ مل کر سرحدی علاقے کے امن کے تحفظ کے لئے مشترکہ کوشش کرے گا ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…