نبی کریمﷺ کے شہر مدینہ منورہ میں فیشن شو۔۔وہ کام ہو گیا جو کسی نے سوچا تک نہ تھا، عوام کا غصہ عروج پر، سعودی ولی عہد کو رسوائی کا موجب قرار دے دیا۔دنیا بھر کے مسلمان افسردہ

14  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوز کی ویب سائٹ پر ایک بلاگر نے اپنے بلاگ میں انکشاف کیا ہے کہ رسول پاک صلی اللہ و علیہ وسلم کے شہر مدینہ منورہ میں فیشن شو کے انعقاد پر سعودی عرب میں احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ سعودی عرب میں چونکہ سیاسی اور ہر قسم کے مظاہروں کی ممانعت ہےاس لئے فیشن شو کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ٹیوٹر کی راہ اختیار کی

جہاں احتجاجی ٹویٹس کا ایک طوفان ہے کہ امڈ آیا ہے۔سوشل میڈیا صارفین نے فیشن شو کا اہتمام کرنے والوں کے خلاف سخت ناراضگی اور مذمت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے”حرام” اقدام سے رسول پاک صلی اللہ و علیہ و سلم کے مقدس شہر کی تقدیس کو پامال کردیا ہے۔ ایک ٹیوٹ میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ اس مدینہ منورہ کے تقدس کو پاما ل کررہے ہیں ان پر اللہ تعالی ، فرشتوں اور عوام کا عذاب نازل ہوگا۔ایک ٹیوٹ میں کہا گیا کہ اس مقدس شہر نے صحابہ کرام کو دیکھا ہے اور یہاں رسول اکرمﷺ ابدی نیند سو رہے ہیں۔ اس شہر میں فیشن شو منعقد کر کے اس کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔گزشتہ دسمبر میں ریاض کے قریب ایک فیشن شو کے انعقاد پر سعودی فرماں روا شاہ سلمان سخت ناراض ہوئے تھے اور وزارت تجارت کے مشیر کو برطرف کر دیا تھا۔ لیکن اس کے بعد بھی گزشتہ فروری کے آخر میں جدہ میں خواتین کا پہلا فیشن شو منعقد ہوا تھا۔ یہ شادیوں سے متعلق بین الاقوامی تقریب کا حصہ تھا جو تین روز تک جاری رہی۔ اس میں 160 مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے حصہ لیا تھا اور شادیوں کے فیشن، آرائش و زیبائش اور دلہنوں کے زیوارات کی نمائش کی گئی تھی۔کہا جاتا ہے کہ 33 سالہ نوجوان ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک میں آزاد خیالی کی جو تحریک شروع کی ہے یہ فیشن شو اسی کا اہم حصہ ہے ۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ مدینہ منورہ کے فیشن شو کے بعد ”روشن خیالی” کی اس تحریک کی شدید مخالفت سعودی حکومت کے لئے سیاسی طور پر پریشانی کی باعث بن سکتی ہے۔عرب اخبار کے مطابق مدینہ منورہ میں چند روز قبل منعقد کئے جانے والے خواتین کے فیشن شو پر عوام خصوصاََ حرمین شریفین کے شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مدینہ منورہ میں سعودی تنظیم اور غیر ملکی اداروں

کے تعاون سے فیشن شو کے انعقاد پر سعودی رائے عامہ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مدینہ کے گورنر سمیت حکمرانوں سے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے مقدس ترین شہر کی ناموس کے خلاف فیشن شو کا انعقاد کر نے والوں کی سخت گرفت کی جائے اور دیار نبویؐ میں تمام غیر شرعی افعال اور اس قسم کے بیہودہ فیشن شوز کے انعقاد پر قدغن لگائی جائے۔

مڈل ایسٹ مانیٹر نامی جریدے میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے لاکھوں مسلمانوں اور ہزاروں سعودی شہریوں نے ٹویٹر سمیت سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر کہا ہے کہ اسلام کے گہوارے کو سیکولر ازم کی تجربہ گاہ نہ بننے دیا جائے اور پیغمبر اسلام کے شہر کی حرمت کی پاسداری کی جائے۔ سوشل میڈیا پر ایک ناراض و برہم سعودی نوجوان المشاری نے اپنے ردعمل میں

احادیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے حکمرانوں کو عذاب الٰہی سے ڈرایا ہے جبکہ کئی سعودی خواتین نے بھی حکومت کی جانب سے آزادی کی پالیسی پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے افعال سے گمراہی میں اضافہ ہو گا۔ حکومت آئندہ کسی کو بھی مدینہ جیسے پاکیزہ شر میں لہو ولعب کی اجازت نہ دے۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں مقیم نوجوان احمد نے اپنے پیغام میں مدینہ منورہ میں

فیشن شو پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’وائن‘‘مشروب بنا دی گئی ہے۔ فیشن شو کو آگاہی کا نام دیا گیا ہے۔ قمار بازی کو قسمت کا کھیل ظاہر کیا جاتا ہے اور بے حیائی کو روشن خیالی کا لبادہ اوڑھا یا گیا ہے۔ ایسے میں اگر مدینہ منورہ جیسے مقدس ترین شہروں کی حرمت کو برقرار نہ رکھا گیا تو ہمارے لئے رسوائی کا مقام ہے۔ ٹویٹر صارف عمر العطناوی نے مدینہ منورہ میں فیشن شو کے حوالے

سے لکھا ہے کہ بہترین شہر میں بدترین حرکتیں ناقابل قبول ہیں۔ اس لئے سعودی حکومت خود ایکشن لے تو زیادہ بہتر ہو گا۔ ایک نوجوان ابراہم بن عطا نے لکھا ہے کہ سعودی حکام روشن خیالی اور مغرب کو خوش کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں کیونکہ حجاز مقدس میں کبھی بھی غیر شرعی فعل کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہزاروں نوجوانوں نے مدینہ منورہ میں فیشن شو کے انعقاد پر لکھا ہے

کہ فیشن شو کا انعقاد کرنے والے کی خدائے بزرگ و برتر سخت گرفتار کرے گا۔سوشل میڈیا پر موجود ناراض و مشتعل سعودی نوجوانوں نے سعودی شاہی خاندان کی پالیسیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک سال کی مدت میں سعودی حکومت کی روشن خیالی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ خواتین سڑکوں پر جاگنگ کر رہی ہیں ۔ حکومت نے سینمائوں کے قیام اور فلمیں چلانے کی اجازت دیدی ہے

اور مغربی و عرب فلمساز کمپنیوں کے تعاون سے دھڑا دھڑ فلمیں بنائی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیشن شو سعودی عرب میں لبرل ازم کی ایک مثال ہے جس میں خواتین کی آزادی اور روشن خیالی کے نام پر بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل سعودی میڈیا سمیت عالمی میڈیا کے افق پر کئی سعودی لڑکیوں اور خواتین کو عبایا سے آزاد سڑکوں پر جاگنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا

جو ساحلی شہر جدہ کے ضلع البلاد کی سڑک پر دوڑ رہی تھیں۔ اس حوالے سے سعودی عرب کا سرکاری میڈیا اگرچہ خاموش ہے لیکن سعودی خواتین کی نئی تنظیم ’’بلس رنرز‘‘نے انسٹا گرام پر لکھا ہے کہ ’’خواتین کے عالم دن ‘‘پر منعقدہ دوڑ میں ڈیڑھ ہزار خواتین نے شرکت کی اور اس سلسلے میں سعودی حکومت نے خصوصی اجازت دیدی تھی۔ یاد رہے کہ فروری کے آخری ہفتے میں

جدہ شہر میں بھی خواتین کا ایک بڑا فیشن شو منعقد کیا گیا جس میں 160عالمی و مقامی فیشن کمپنیوں نے شرکت کی تھی۔

 

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…