افغان مسئلے کا پر امن تصفیہ یا طویل خونریز جنگ طالبان نے امریکہ کو بڑا سرپرائز دیدیا، اشرف غنی نے بھی پاکستانی موقف تسلیم کرتے ہوئے بڑا اعلان کر دیا

28  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ماضی کو بھلا کر پاکستان سے مذاکرات کے خواہش مند ہیں، افغان صدر اشرف غنی کا افغانستان کے دارالحکومت میں ’’کابل کانفرنس‘‘سے خطاب، طالبان کو مذاکرات اور کابل میں دفتر کھولنے کی پیش کش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت میں ’’کابل کانفرنس‘‘کا آغاز ہو چکا ہے اور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے

پاکستان اور طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ ماضی کو بھلا کر پاکستان سے مذاکرات کے خواہش مند ہیں اور نئے باب کا آغٓاز کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر افغان صدر نے طالبان کو مذاکرات اور کابل میں دفتر کھولنے کی بھی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ طالبان خطے میں امن کیلئے مذاکرات میں شریک ہوں اور ہتھیار ڈال کر حکومت کے ساتھ مل کر افغانستان کو بچائیں۔ کابل حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے طالبان اور ان کے اہلخانہ کو پاسپورٹ اور ویزا فراہمی کا عمل شروع کر دیا جائے گا، مذاکرات میں پیش رفت کی خاطر پرامن طالبان کیلئے کابل میں خصوصی دفتر بھی کھولا جائے گا جب کہ طالبان رہنمائوں پر عائد پابندیاں بھی اٹھا لی جائیں گی، امن اب طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیاہے ۔افغان طالبان کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر میں افغانستان کے اسلامی امارات کا پولیٹیکل آفس افغان بحران کے پر امن حل کے لیے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ امریکا کی جانب سے حالیہ جاری بیان یہ واضح کرتا ہے کہ امریکا اس حقیقت کا ادراک کر رہا ہے کہ افغان مسئلے کا عسکری حل نہیں ہو سکتا اور افغانستان میں گزشتہ17 سال سے آزمائی جانے والی فوجی حکمت عملیاں صرف اور صرف طویل جنگ

میں ہی شدت پیدا کریں گی جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے ۔ طالبان نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ افغانستان کی لڑائی ختم کرنے کیلیے مذاکرات کا آغاز کیاجائے۔ہم مکالمے کی راہ تلاش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ امریکی حکومت کے نام پیغام میں طالبان نے کہا کہ اگر امریکا افغان عوام کے جائزمطالبات تسلیم کرتا ہے اور کسی پرامن طریقے سے بات چیت کرے تواس سے تصفیہ تلاش کرنے

میں مدد ملے گی۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کا پرامن تصفیہ چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…