امریکی پالیسی درست نہیں، افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار خود ہم بھی ہیں،اگر اقتدار طالبان کے پاس ہوتا تو۔۔! حامد کرزئی نے بڑا اعتراف کرلیا

2  فروری‬‮  2018

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق افغان صدر حامد کرزئی نے روایتی ہرزہ سرائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردی کی جڑیں افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان سے بات چیت نہ کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں افغانستان کی لڑائی طول پکڑے گی، صدر اشرف غنی اور دیگر افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، جبکہ اگر اقتدار طالبان کے پاس ہوتا ’’تو وہ افغان عوام کے ساتھ امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوتے،

افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار خود ہم بھی ہیں، جب کہ ہمارے برے حالات کے ذمہ دار امریکہ اور پاکستان بھی ہیں،امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں انہوں نے الزام عائدکیاکہ دہشت گردی کی جڑیں افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں اور یہ کہ پاکستان کے خلاف اقدام کیا جائے،کرزئی نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف دباؤ ڈالنے کی پالیسی کی حمایت کی، اْنھوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کرتے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے کام لیتا رہا ہے۔ٹرمپ کے اس بیان پر کہ افغانستان میں لڑائی جاری رہ سکتی ہے سابق افغان صدر نے کہا کہ یہ پالیسی سریحاً غلط ہے، جس کی میں سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔اْنھوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں امن کی ضرورت ہے اور ہم مزید جنگ و جدل نہیں چاہتے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ صدر اشرف غنی اور دیگر افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، جبکہ اگر اقتدار طالبان کے پاس ہوتاتو وہ افغان عوام کے ساتھ امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوتے۔بقول اْن کے طالبان کی نچلی سطح امن کی حامی ہے، جب کہ اْن کی قیادت اور اس کا اصل کنٹرول بیرون ملک سے ہوتا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار خود ہم بھی ہیں، جب کہ ہمارے برے حالات کے ذمہ دار امریکہ اور پاکستان بھی ہیں۔ اْنھوں نے تجویز دی کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ ایک جب کہ پاکستان کے ساتھ دوسرا انداز اپنائیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…