45 کروڑ ڈالر میں نیلام ہونے والی حضرت عیسیٰؑ کی 500 سال پرانی پینٹنگ کہاں کہاں سے گزری!

11  دسمبر‬‮  2017

ابو ظہبی/لندن(آئی این پی) 45 کروڑ ڈالر میں نیلام ہونے والی حضرت عیسی کی 500 سال پرانی پینٹنگ کوابو ظہبی کے لوو میوزیم میں رکھا جائے گا۔اس پینٹنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے خالق معروف اطالوی آرٹسٹ لیونارڈو ڈا ونچی ہیں۔فرانس کے لوو میوزیم کی ابو ظہبی میں کھلنے والی شاخ نے ٹوئٹر پر اس پینٹنگ کے بارے میں اعلان کیا۔یاد رہے کہ ‘سلاوتور مندی’ یعنی ‘دنیا کو بچانے والا’ کے نام سے مشہور پینٹنگ کو نومبر میں

نیو یارک میں ہونے والی نیلام میں 45 کروڑ ڈالر کے عوض خریدا گیا تھا۔پینٹنگ کے خالق لیونارڈو ڈا ونچی کی وفات 1519 میں ہوئی تھی اور اب ان کی بنائی ہوئی 20 سے بھی کم پینٹنگز وجود میں ہیں’سلاوتور مندی’ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے 1505 میں تخلیق کیا گیا تھا۔عرب ٹی وی کے مطابق سلاوتورمندیقدیم لاطینی زبان کا لفظ ہے اور اس کے لیے انگریزی میں Savior of the world یعنی دنیا کو بچانے والا کے معنی لیے جاتے ہیں۔ڈاونچی نے یہ پینٹنگ سولہویں صدی عیسوی میں تیار کی۔ اس میں حضرت مسیح کو بیداری کے زمانے کا لباس زیب تن کیے دائیں ہاتھ کو بلند کیے جس کی دو انگلیاں سبابہ اور وسطی سیدھی ہیں جب کہ بائیں ہاتھ میں ایک کرسٹل بلور کرہ جو کائنات اور آسمان کی علامت ہے دکھایا گیا۔کپڑے کے دھاگے سے تیار کردہ پینٹنگ پرچاک کی تیار کردہ سیاہی کی مدد سے بنائی گئی اب تک ان کی بیس پینٹنگ دستیاب ہوئی ہیں۔طویل عرصے تک ڈاونچی کی تیار کردہ پینٹنگ کے بارے میں کا تعین نہ کیاجاسکتا مگر سنہ 2011 میں پہلی بار لندن کے نیشنل میوزیم میں اس کی پہلی بار ڈاونچی کی تخلیق کے طور پرنمائش کی گئی۔حال ہی میں پندرہ نومبر کو یہ بیش قیمت پینٹنگ نیویارک میں کریسٹیز کی جانب سے نیلامی کے لیے پیش کی گئی۔ جسے ابو ظہبی

نے 45 کڑوڑ 30 لاکھ ڈالزز میں خریدلیا۔ کسی پینٹنگ کی اتنی زیادہ قیمت میں نیلام ہونا بھی ایک ریکارڈ ہے۔سلاوتورمندی نامی یہ پینٹنگ سنہ 1506 سے 1516 کے درمیانی عرصے میں تیار کی گئی۔ یہ پینٹنگ فرانس کے بادشاہ لوئسXII، گورنر آن بریٹانی اور فرانس کی ملکہ قرینہ کے لیے تیار کی۔ بعد ازاں یہ پینٹنگ سترھویں صدی عیسوی میں انگلینڈ کے بادشاہ چارلس اول کے کیپاس رہیں۔ نو نومبر 2011 سے فروری 2012 تک اسے لندن

کے نیشنل میوزیم میں رکھا گیا۔یہ پیٹنگ 1500 سنہ عیسوی میں تیار کرنے شروع کی گئی۔ اس کے کچھ عرصے بعد بادشاہ لوئس XIV دوسری اطالوی جنگ میں جنو کے علاقے پر قبضہ کیا۔ اسی عرصے میں آرٹسٹ داونچی 1500 میں میلانو سیفلورنس منتقل ہوگیا۔جہاں تک پینٹنگ کے اٹلی سے انگلینڈ پہنچنے کامعاملہ ہے اس کے بارے میں غالب امکان یہ ہے کہ فرانسیسی ہنریٹا ماریا کی شاہ انگلینڈ چارلس اول کے ساتھ 1625 میں شادی

کے بعد یہ پینٹنگ انگلینڈ آئی۔ اس شادی کے بعد ھنریٹا ماریا انگلینڈ کے ساتھ ساتھ اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کی بھی ملکہ بن گئی تھیں۔ وہ فرانس کے بادشاہ ہنری چہارم کی بیٹی اور لوئس سیزدھم کی ہمشیرہ تھیں۔سلاوتورمندی نامی یہ پینٹنگ انگلینڈ کے علاقے گرینچ میں قائم ملکہ ہنریٹا ماریا کے گھر میں ان کے ذاتی کمرے میں محفوظ رہی۔ سنہ 1650 دوران چارلس اول انگریزوں کی خانہ جنگی کے دوران قتل کردیے گئے اور شاہی نوادرات جن کی

اس وقت مالیت 30 آسٹریلوی پانڈ کے برابر تھی لوٹ لی گئیں۔ ان میں یہ پینٹنگ بھی شامل تھی۔چارلس کی لوٹی گئی قیمتی چیزیں کامنویلتھ انگریز حکومت کی زیرنگرانی نیلام کی گئیں۔ سنہ 1651 میں یہ پیںٹنگ بھی قرضے کی ادائی کے لیے فروخت کی گئی مگر چارلس دوم نے 1660 میں دوبارہ واپس لے لیا۔یہ شاہی پینٹنگ جیمز دوم کی میراث بنی، جس کے بعد کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے محبوبہ کیتھرین سیڈلی کونسٹیزہ ڈورچسٹر کو دے دی۔

سنہ 1763 مین ہربرٹ شیفیلڈ نے یہ پیٹنگ اور اس کے ساتھ کئی دوسرے فن پارے بیکنگھم ہاس میں نیلام کیے۔ اسی وقت بیکنگھم بلڈنگ بھی جارج سوم کو فروخت کردی گئی۔اس کے بعد طویل عرصے تک سلاتور مندیغائب رہی یہاں تک کہ برطانوی دولت مند پینٹنگ کلکٹر فرانسیس کوک نے اسے خرید لیا۔ سنہ 1900 میں اس فن پارے کو ڈوٹی ہاس میں شامل کیا گیا۔ اس کے بعد یہ پینٹنگ آرٹسٹوں کی توجہ کا مرکز بنی اور ماہرین نے اس کے

خالق ڈاونچی کی دیگر پینٹنٹگز کی تلاش شروع کی۔یوں ڈاونچی کی تیار کردہ پینٹنگ فرانسیس کوک سے ہوتی ہوئی فرانسیس اول کے پوتے پرونیٹ فور تک جا پہنچی جس نے اسے 1958 میں 45 آسٹریلوی پانڈز میں نیلام کردیا۔ 2005 میں سلاوتورمندی کو نیواورلینز آرٹسٹ تاجروں کی جانب سے نیلام کیا گیا۔ فروخت کنندگان میں رابرٹ سائمن جیسے آرٹسٹ شامل تھے۔ اب کی بار اس میں پیدا ہونیوالی خرابیوں کو دور کردیا گیا تھا اور

اس کی مرمت کے بعد دوبارہ اصلی حالت میں منتقل کردیا تھا۔ اس پینٹنگ کی اصلاح کی ذمہ داری ایک مریکی آرٹسٹ ڈیان ڈوایر موڈیسٹینی کو سونپی گئی جس نے جسے ڈاونچی کی پینٹنگ کی مرمت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔سنہ 2013 میں روسی ارب پتی دیمتری ربولوفلیف نے یہ پینٹنگ ایک کروڑ 27 لاکھ 50 ہزار ڈالر میں خرید لی۔ انہوں نے یہ پینٹنگ سوئٹرزلینڈ کے فن پاروں کے تاجر ایفا بوویہ سیخرید کی تھی مگر فریقین کے درمیان ایک

قانونی جنگ شروع ہوگئی۔نیویارک میں فروخت کے لیے پیش کرنے سے قبل سنہ 2017 کے اوائل میں اسے ہانگ کانگ، لندن اور سان فرانسیسکو میں بھی نیلامی کے لیے پیش کیا گیا مگر نیویارک میں ہونے والی نیلامی میں اسے ابو ظہبی نے خرید کیا ہے۔سلاتورمندی اب تک کی سب سے گراں قیمت پینٹنگ سمجھی جاتی ہے۔ اس سے قبل 11 مئی 2015 کو نیویارک میں کریسیٹز نیلام گھر میں بابلو پیکاسو[ویمن آف الجیریا] سب سے مہنگی پینٹنگ قرار پائی تھی جسے 17 کروڑ 94 لاکھ ڈالر میں نیلام کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…