’’تاج محل کو کسی بھی وقت بم سے اُڑایا جا سکتا ہے‘‘

20  اکتوبر‬‮  2017

لکھنو(آئی این پی ) آگرہ کے تاج محل پر ہونیوالا تنازع شدت اختیار کر گیا سماجوادی پارٹی کے سینیئر لیڈر اعظم خان نے کہا کہ تاج محل کو بھی بابری مسجد کی طرح کسی بھی وقت بم سے اڑایا جا سکتا ہے، تاج محل کیخلاف بھی بابری مسجد جیساماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، بابری مسجد کو بھارتی سپریم اور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود ڈائنامائٹ سے اڑا دیا گیا، پور ی دنیا کے دبائو کی وجہ سے تاج محل

بارے فی الحال لیپا پوتی ہو رہی ہے تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے سینیئر لیڈر ونے کٹیار نے کہا ہے کہ تاج محل کو ہندو مندر گرا کر بنایا گیا تھا جس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے سینیئر لیڈر اعظم خان نے کہا کہ تاج محل کو بھی بابری مسجد کی طرح کسی بھی وقت بم سے اڑایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ طاقتیں اب تاج محل کے پیچھے پڑ گئی ہیں ۔ اعظم خان کے مطابق جس طرح بابری مسجد کو شہید کرنے کیلئے برسوں سے ماحول بنایا گیا تھا ،اسی طرح تاج محل کیخلاف بھی اسی طرح کا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بابری مسجد کے سلسلے میں انصاف پسند لوگوں کو یاد ہو گا کہ سپریم کورٹ کا حکم امتناع تھا ، ہائیکورٹ کا بھی حکم امتناع تھا ، اس وقت کے یوپی کے وزیراعلی کا دونوں کورٹ میں حلف نامہ بھی داخل ہو چکا تھا لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود 6دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو ڈائنامائٹ سے اڑا دیا گیا ۔ اعظم خان کا کہنا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ آج جو بھی لیپا پوتی ہو رہی ہے وہ اس لئے ہے کہ پور ی دنیا کا دبائو ہے ۔ تاج محل ایک تاریخی یادگار ہے اور پوری دنیا کا ساتواں عجوبہ بھی ہے لیکن ایک مورخ پی این اوک کی کتاب میں جو کچھ بھی مفروضہ تحریر کیا گیا ہے ان سب پر فاشسٹ طاقتوں نے عمل شروع کر رکھا ہے ۔ ملک کی فاشسٹ طاقتیں ایسے مفروضہ قصوں اور کہانیوں پر عمل کرتی ہیں جن میں کسی عمارت کو مندر پر تعمیر کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا

کے دبائو کی وجہ سے تاج محل بچا ہوا ہے ورنہ پی این اوک نے کہا ہے کہ مغل بادشاہ نے یہ عمارت شیو مندر کو مسمار کر کے اسکے ملبے پر بنائی تھی اور آج یہی بات ونے کٹیار نے دہرائی ہے ۔ اعظم خان نے کہا کہ اگر مندر کے نام پر بابری مسجد کو اڑا دیا گیا تو کوئی بھی عبادت گاہ یا تاریخی عمارت اسلئے نہیں بچ پائیگی کہ اسے بھی کسی مندر کے ملبے پر دکھایا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت

سوم نے تاج محل کو ہندوستانی ثقافت کے نام پر دھبہ بتایا تھا ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اس عمارت کو ہندوئوں کو تباہ کرنیوالوں نے تعمیر کیا تھا ۔ونے کٹیار اور سبرامنیم سوامی جیسے بی جے پی کے لیڈروں نے بھی سنگیت سوم کے اس بیان کی تائید کی ہے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…