افغانستان ،طالبان کے حملوں میں صوبائی پولیس چیف سمیت71افراد ہلاک،200 زخمی

17  اکتوبر‬‮  2017

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک افغان سرحدی علاقے کرم ایجنسی کے قریب امریکی ڈرون حملوں کے بعد افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پاکتیا میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر اور غزنی میں حملے کے نتیجے میں صوبائی پولیس چیف اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت 71افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوگئے ،طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔منگل کو افغان اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوب مشرقی افغان صوبے پاکتیا کے

دارالحکومت گردیز میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں صوبائی پولیس چیف سمیت 41افراد ہلاک اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر ہدایت اللہ حمدانی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین، طلبا اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔ترجمان وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ گردیز میں ہونے والے خود کش بم دھماکے میں پاکتیا صوبے کے پولیس چیف طوریالانی عبدیانی بھی ہلاک ہوگئے۔وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا ہے کہ پولیس ہیڈکوارٹر کے گیٹ پر پہلے 2خودکش کار بم حملے کیے گئے جس کے بعد 5مسلح حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور فائرنگ شروع کردی پانچ گھنٹے تک پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ جاری رہی جس میں پانچوں حملہ آور مارے گئے ۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے ایک بیان کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔سیکورٹی کے نائب وزیر داخلہ مراد علی مراد کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونیو الوں میں 21پولیس افسراور 20شہری شامل ہیں جبکہ 110شہری اور 48پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹرشیر محمد کریمی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے ۔بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔پکتیا گورنر آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہیڈکوارٹر میں مارے جانے والے بیشتر شہری اپنے پاسپورٹ اور نیشنل آئی ڈیز حاصل کرنے کیلئے آئے ہوئے تھے

۔دھماکے سے قریب واقع ایک یونیورسٹی کے بھی شیشے ٹو ٹ گئے ۔ادھر صوبہ غزنی میں طالبان کے ساتھ جھڑپ میں 25سیکورٹی اہلکار اور 5عام شہری ہلاک اور 12زخمی ہوگئے ۔۔یاد رہے کہ صوبہ پاکتیا پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے جہاں طالبان سے تعلق رکھنے والے حقانی نیک ورک کی موجودگی کا الزام لگایا جاتا ہے۔

اس گروپ پر 2001 کے بعد امریکی فوج کے افغانستان میں مداخلت کے بعد مقامی حکومت، پولیس اور غیر ملکی فوجیوں پر ہونے والے متعدد خود کش حملوں کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔رواں سال مئی میں کابل میں بارودی مواد سے لدے ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی ذمہ داری بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کی گئی تھی۔اس کے علاوہ حقانی نیٹ ورک پر اعلی افغان حکام کے قتل اور اغوا میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…