پورے خطے میں پاکستان کے سوا کوئی نہیں جو بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے

20  اگست‬‮  2017

بیجنگ (آئی این پی) چین کے سفارتی حلقوں اور تھنک ٹینک کے ارکان نے ہمسائیوں کے بارے میں پاکستان کے پرامن کردار اور خطے پر بھارتی غلبے کو روکنے کے لئے مسلسل کوششوں کی زبردست تعریف کی ہے۔اس بات کا خاص طورپر ذکر کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان کے سوا کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جو بھارت کے سامنے انکار کی جرات کر سکے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ بھارت کے ہمسائے

بھارتی کنٹرول ختم کرنا نہیں چاہتے ، وہ جانتے ہیں کہ چین اور بھارت کے درمیان کون قابل اعتماد شراکت دار ہے ۔ان خیالات کا اظہار شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے بین الاقوامی تعلقات کے ادارے کے ریسرچ فیلو وو زی یانگ نے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ممالک کو فائدہ پہنچا ہے اور پاکستان چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے اس عظیم پروجیکٹس سے فائدہ حاصل کرے گا ، نیپال ، سری لنکا ، بنگلہ دیش اور مالدیپ نے بھی چین کی طرف سے سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا خیرمقدم کیا ہے ، یہ تمام ممالک ڈوکلم تنازعہ کے بارے میں غیر جانبدارانہ موقف رکھے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان نے اس سلسلے میں واضح موقف اختیار کرتے ہوئے چین سے تعاون کا اظہار کیا ہے، وو زی یانگ کے مطابق علاقے پر غلبہ پانے کی بھارتی ہوس کو ڈوکلم تنازعے کے باعث زبردست دھچکا لگا ہے، اس طرح جنوبی ایشیائی ممالک میں سے جو چند ممالک بھارت کے اثر میں ہیں ، وہ یا تو غیر جانبدار رہے ہیں یا انہوں نے چین کے ساتھ آواز بلند کی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کا ہمیشہ جنوبی ایشیائی ممالک کے فیصلوں اور ان کی خارجہ پالیسی پر زبردست اثر رہا ہے جن میں نیپال ، بنگلہ دیش ، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں تا ہم جب بھارت سرحدی علاقوں میں چین کو اکساتا ہے تو ان ممالک کا دلچسپ رد عمل سامنے آتا ہے کہ جنوبی

ایشیا ء پر بھارت کا غلبہ اس طرح کا نہیں ہے اور یہ ممالک بھی ایسے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ وہ بھارتی غلبے کو توڑ سکیں،چین اور نیپال دوطرفہ عملی تعاون خصوصاً چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے فریم ورک میں فروغ دینے پر رضا مند ہو چکے ہیں ، دونوں ممالک مستقبل میں اپنے دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں ،چین کے نائب وزیر اعظم وانگ یانگ کے ساتھ ایک ملاقات میں نیپال

کے صدر بدھیا دیوی بھنڈاری نے نیپال کی قومی ترقی اور آفت زدہ علاقوں کی بحالی کیلئے چین کی مسلسل امداد کی تعریف کی تھی ،انہوں نے اس بات کا خاص طورپر ذکر کیا کہ چین اور نیپال کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون جاری رہے گا ۔انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ نیپال ایک چین پالیسی پر قائم ہے اور وہ کبھی نیپال کی سرزمین پر چین کے خلاف انتہا پسندانہ سرگرمیوں کی اجازت

نہیں دے گا ، نیپال کی مشرقی سرحد چین کے ڈوکلم علاقے سے صرف درجنوں کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے اپنے چھوٹے ہمسائیوں کے ساتھ کبھی بھی برابری کا سلوک نہیں کیا اور اس نے ان پر غلبہ پانے کیلئے ہمیشہ فوجی طاقت اور سیاسی اثرورسوخ استعمال کیا تا کہ سکم کو سات ملا لیا جائے ،اس نے نیپال کو تنگ کرنے کیلئے تیل کی پابندی بھی لگائی کیونکہ نیپال نے 2015ء میں نیا آئین نافذ کیا تھا جبکہ

بھوٹان کی ہندوستا ن کے غلبے کے باعث کوئی آزاد سفارتی کاری نہیں ہے ، بھوٹان کے چین یا اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے کسی بھی مستقل رکن کے ساتھ بھارتی کنٹرول کی وجہ سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس ملک میں ابھی تک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…