بھارتی شہردارجیلنگ میں علیحدگی پسندوں اورپولیس میں تصادم سے 3 افراد ہلاک

9  جولائی  2017

نئی دہلی(آن لائن) بھارتی شہردارجیلنگ میں علیحدگی پسندوں اورپولیس میں ہنگامہآرائی کے دوران 3 افراد ہلاک اور30پولیس اہلکاروں سمیت100سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ حکومت نے فوج کو طلب کرلیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال کے شہر دارجیلنگ میں علیحدہ ریاست ’’گورکھا لینڈ‘‘ بنانے کے مطالبے کے حق میں احتجاج جاری ہے اور پرتشدد واقعات میں مزید تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ مشتعل مظاہرین

نے احتجاج کرتے ہوئے تھانے، ڈی ایس پی دفتر، ریلوے اسٹیشن سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کو نذرآتش کردیا ہے جب کہ حکومت نے امن و امان کی خراب صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو طلب کرلیا ہے۔پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اورآنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جب کہ پولیس کی فائرنگ سے احتجاج کرنے والے دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کرنے والی جماعت گورکھا نیشنل لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اورنوجوان کی لاش ملنے کے بعد شہرمیں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔ گورکھا جماعتوں نے پولیس پر نوجوان کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دارجیلنگ کے ڈی آئی جی ہمایوں کبیرنے کہا کہ مسلح افراد نے پولیس پارٹی پرحملہ کیا جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی،پولیس کا دعوی ہے کہ بھیڑ کو قابو کرنے کے لئے پہلے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔ اس کے بعد ہی فائرنگ کی گئی۔ریاست بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے تاہم گورکھا اپوزیشن جماعتوں نے پیش کش کو مسترد کردیا جبکہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے حالات کو سنبھالنے میں بی جے پی کی مرکزی حکومت پر عدم تعاون کا الزام لگایا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات

شروع ہو گئی ہیں کہ سونادا میں یہ ہلاکت کیسے ہوئی اور اس معاملے میں اگر کوئی مجرم پایا گیا، تو اسے سزا دی جائے گی۔ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ ’گورکھا جن مکتی مورچہ کے لیڈر تشدد کا راستہ چھوڑ دیں۔ ہڑتال ختم کریں اور کھانے پینے کا سامان دارجلنگ تک پہنچنے دیں۔انھوں نے الزام لگایا ہے کہ دارجیلنگ میں مرکزی سیکورٹی فورسز کی جتنی تعداد مانگی گئی تھی، وہ مرکزی حکومت نے نہیں بھیجی ہیں۔دارجیلنگ میں گذشتہ ماہ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج کو پولیس کی مدد کے لیے طلب کیا گیا۔ ان پرتشدد مظاہروں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والوں میں 30 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔دارجیلنگ کو علحیدہ ریاست بنانے کے لیے 1980 کی دہائی میں مظاہرے ہوئے تھے جن میں 1,200 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔ یہ مظاہرے اس وقت ختم ہوئے جب گورکھا رہنما نے الگ ریاست کے مطالبے کی بجائے خود مختار کونسل پر رضامندی ظاہر کی جس میں علاقے کی خود مختاری کی ضمانت دی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…