مدینہ منورہ کے نزدیک واقع مشہور آتش فشاں پہاڑوں کی کہانی، آتش فشاں کا لاوا جب مسجد نبوی کے قریب پہنچا تو کیا ہوا؟ جانیئے

31  مئی‬‮  2017

ریاض (آئی این پی )مدینہ منورہ کے علاقے میں آتش فشاں پہاڑوں کا سب سے بڑا سلسلہ واقع ہے ، مدینہ منورہ سے جنوب مشرق میں واقع علاقے میں آخری مرتبہ 1256 عیسوی میں لاوا پھوٹا تھا۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں دو ہزار سے زیادہ آتش فشاں پہاڑ ہزار ہا سال سے موجود ہیں ، وہ مردہ نہیں ہیں بلکہ ان کی طویل تاریخ میں تیرہ مرتبہ لاوا پھوٹ پڑا تھا۔مدینہ منورہ کے علاقے میں آتش

فشاں پہاڑوں کا سب سے بڑا سلسلہ واقع ہے ، مدینہ منورہ سے جنوب مشرق میں واقع علاقے میں آخری مرتبہ 1256 عیسوی میں لاوا پھوٹا تھا ، آتش فشانی سیال مادہ کئی روز تک بہتا رہا تھا اور یہ 23 کلومیٹر تک پھیل گیا تھا ، آتش فشاں کا لاوا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف آٹھ کلومیٹر دور تک بہا تھا لیکن آگے نہیں بڑھا، خیبر کے علاقے میں جبل القدر واقع ہے ، یہ سطح سمندر سے دو ہزار میٹر بلند پہاڑ ہے اور یہ سب سے بڑا آتش فشانی پہاڑ ہے ، یہ بہت ہی دشوار گذار ہے اور یہاں پیدل چلنا محال ہوتا ہے ، جبل القدر میں بہت گہری غاریں اور آتش فشانی دہانے ہیں جو کوئی بھی جبل القدر پر چڑھتا ہے ، اس نے وہاں دیکھا ہوگا کہ لاوا پچاس کلو میٹر سے زیادہ علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔جبل القدر کی جوالا مکھی کے نزدیک ہی جبل الابیض کی آتش فشانی کھوہ ہے ، اس کا عجیب وغریب رنگ اور ہیئت ہے ، یہ اس علاقے میں مشہور ارضیاتی علامتوں میں سے ایک ہے۔طائف شہر کے نزدیک بھی سعودی عرب کاسب سے بڑا آتش فشانی دہانہ ہے ، اس کی گہرائی 240 میٹر اور قطر 2500 میٹر سے زیادہ ہے ، سعودی عرب میں موجود آتش فشاں پہاڑ اور ان کے دہانے ماہرینِ ارضیات کے لیے تحقیقی دلچسپی کے حامل ہیں ، سعودی عرب میں دو ہزار سے زیادہ جوالا مکھیاں ( آتش فشاں کے دہانے) ہیں۔جامعہ شاہ سعود میں جیالوجی کے

پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز بن لعبون کے مطابق سعودی عرب میں موجود بعض آتش فشانی دہانے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خوب صورت ہیں ، یہ جیالوجی میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کے علاوہ سیاحوں اور محققین کے لیے بھی بڑی اہمیت کی حامل جگہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…