’’دنیا ایک جنگل ہے اس میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں‘‘ ریاض کانفرنس ،ٹرمپ نے اپنی تقریرمیں پاکستان کانام کیوں نہیں لیا؟پرویزمشرف نے بڑی سازش بے نقاب کردی

25  مئی‬‮  2017

دبئی(آئی این پی)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستانی نوجوان مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک میں حصہ لینے کے لئے جا تے رہے ہیں ،لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی ہمیشہ سے ہوتی رہی ہے ،نہیں لگتا کہ بھارت انٹرنیشنل بارڈر پر کوئی حرکت کرے گا ،کشمیری نوجوان بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،بھارت منصوبے کے تحت پاکستان کو تنہا

کرنے کی کوشش کررہاہے ،بھارت پاکستان سے تعلقات ٹھیک نہیں کرنا چاہتا ، کلبوشن یادیو دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے وہ اجمل قصاب سے بھی کہیں بڑا دہشت گرد ہے ، دنیا ایک جنگل ہے اس میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں ، پاکستان کوریاض کانفرنس میں اہمیت نہیں دی گئی ،ہمیں امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنا ہے ۔وہ جمعرات کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر پاکستان کوتنہا کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ سب سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کررہاہے ، لائن آف کنٹرول پر ہمیشہ سے خلاف ورزی ہوتی رہی ہے ، بھارت کاروائی کرتاہے تو ہمیں بھی جوابی فائرنگ کرنی پڑتی ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ ایل او سی اور انٹرنیشنل بارڈر پر کاروائی میں فرق ہے ،نہیں لگتا کہ بھارت انٹرنیشنل بارڈر پر کوئی حرکت کرے گا ، عالمی بارڈر پر کوئی حرکت کی گئی تو یہ اعلان جنگ ہوگا ،ہم بھرپور طریقے سے دفاع کر کے انہیں شکست دے سکتے ہیں ، بھارت نے انٹرنیشنل بارڈر پر حملہ کیا تو اس کا بڑانقصان ہوگا ،بھارت کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہناچاہیے ۔ سابق صدر نے کہا کہ کشمیری نوجوان بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ، ماضی میں پاکستانی نوجوان بھی کشمیر جاتے رہے ہیں ،میں نے اپنے دور میں بھارت سے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کریں مگر بھارت پاکستان

سے تعلقات ٹھیک کرنا چاہتاہے نہ مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو اجمل قصاب سے کہیں بڑا دہشتگرد ہے اور پاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے ، ہمیں کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں نہیں جانا چاہیے تھا ،دنیا ایک جنگل ہے اوراس میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں ،میرے دورمیں پاکستان اقوام متحدہ میں بہت مضبوط تھا ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دبئی میں بھی اب پاکستان کی کوئی اہمیت نہیں رہی ، پاکستان کو ریاض کانفرنس میں اہمیت نہیں دی گئی، یمن مسئلے پر بھی سعودی عرب ہم سے ناراض ہے ، ٹرمپ نے سوچ سمجھ کر تقریر میں پاکستان کا نام نہیں لیا ۔سابق صدرنے کہا کہ ہم نے امریکہ اور دیگر ممالک سے تعلقات کو برقرار رکھنا ہے ، ہم امریکہ کو قائل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ہمیں ان کی شکایات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…