برطانیہ میں حالات بگڑ گئے ،فوج طلب،شدید خوف و ہراس، برطانوی وزیراعظم نے انتہائی قدم اُٹھالیا

24  مئی‬‮  2017

لندن(آئی این پی) مانچسٹر کنسرٹ میں داعش کی جانب سے خودکش بم دھماکے کے بعد خطرے کی سطح بلند کرکے شدید ترین کردی گئی جبکہ برطانوی حکومت نے مزید دہشت گرد حملوں کی روک تھام کرنے کیلیے آپریشن ٹیمپرر شروع کردیا ،برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ مانچسٹرحملے کے بعد برطانیہ میں کسی بھی وقت اگلا حملہ ہوسکتا ہے جبکہ یہی خدشہ مدنظر رکھتے ہوئے وہاں خطرے کی سطح بلند کی گئی ہے

جس کے تحت تمام اہم عمارتوں کی نگرانی کے لیے فوج تعینات کی جارہی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں سیکیوریٹی ہائی الرٹ کا فیصلہ گزشتہ روز ایک خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں داعش کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکی بطورِخاص زیرِبحث آئی تھی۔ 2014 سے برطانیہ میں خطرے کی سطح نسبتا کم تھی جسے گزشتہ روزبڑھا کر شدید ترین کردیا گیا ہے۔ جدید برطانوی تاریخ میں یہ تیسرا موقعہ ہے کہ جب وہاں خطرے کی سطح اس قدر بلند کی گئی ہے۔برطانوی وزیراعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ ان کی حکومت نے دہشت گردوں سے نمٹنے اور ان کے متوقع حملوں کو ناکام بنانے کیلیے آپریشن ٹیمپرر کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت اہم اورپرہجوم عوامی مقامات کی حفاظت کے لیے مسلح پولیس اہلکاروں کے علاوہ برطانوی فوجیوں کو بھی تعینات کیا جائے گا، علاوہ ازیں کنسرٹ یا اس قسم کی دیگرعوامی تقریبات میں بھی پولیس کی جانب سے اضافی سیکیوریٹی فراہم کی جائے گی۔واضح رہے کہ داعش نے مانچسٹر خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ یورپی ممالک خود کو مستقبل میں ایسے مزید حملوں کیلیے تیاررکھیں۔برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں بدھ کو مزید تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا اور پولیس کی جانب سے تفتیش جاری ہے

کہ آیا مشتبہ بمبار شخص سلمان عبیدی تنہا کام تو نہیں کر رہا تھا،سلمان عبیدی کے 23 سالہ بھائی کو گزشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا۔ویسٹ منسٹر پیلیس کی ویب سائٹ کے مطابق پیلیس کو پولیس کے مشورے کے بعد غیر معینہ مدت تک عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب وزارت دفاع کے مطابق بکنگھم پیلیس میں گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے تاکہ پولیس کی از سر نو تعیناتی کی جا سکے۔ادھر برطانوی دارالحکومت لندن میں بکنگھم پیلس کے قریب سے چاقو بردارشخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریزا مے نے خبردار کیا ہے کہ مانچیسٹر حملے کے بعد برطانیہ میں کسی بھی وقت اگلا حملہ ہو سکتا ہے اور اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے خطرے کی سطح کو بڑھا دیا گیا ہے۔دوسری جانب برطانیہ کی وزیر داخلہ امبر رڈ نے کہا ہے یہ ‘بہت ممکن’ ہے کہ مانچیسٹر حملے کا مشتبہ بمبار سلمان عبیدی تنہا کام نہیں کر رہا تھا۔ہلاک ہونے والوں میں سے چار افراد کے ناموں کو ظاہر کیا گیا ہے جن میں آٹھ سالہ سفی روز روسیز، 15 سالہ اولیویا کیمپبل، 28 سالہ جان ایٹکنسن اور تقریبا 18 سالہ جورجینا کیلنڈر شامل ہیں۔حکومت نے مزید حملوں کے امکان کے پیشِ نظر خطرے کی سطح کو بڑھا کر ‘کریٹیکل’ کر دیا ہے جبکہ تمام اہم عمارتوں کی نگرانی کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ منگل کی شام کابینہ کی ‘کوبرا’ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ مانچیسٹر پولیس کے مطابق مانچیسٹر ارینا میں خودکش حملہ کرنے والا شخص 22 سالہ سلمان عبیدی تھا۔ بی بی سی کے نامہ نگار ڈینیئل سینڈفورڈ کے مطابق سلمان عبیدی 1994 میں مانچیسٹر میں پیدا ہوا۔ بی بی سی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس کے تین بہن بھائی ہیں: ایک بڑا بھائی جو لندن میں پیدا ہوا اور اور سلمان عبیدی سے چھوٹی ایک بہن اور بھائی جو مانچیسٹر میں پیدا ہوئے۔وزیر اعظم ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے کہ تحقیقاتی ادارے اب تک اس بات کو یقینی نہیں بنا سکے کہ آیا سلمان عبیدی حملے میں اکیلا ملوث تھا یا اس کو کسی کی مدد حاصل تھی۔ٹریزا مے کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ مانچیسٹر حملے میں ایک شخص نہیں بلکہ کوئی گروہ ملوث ہو۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دھماکے کے بعد جو پولش باشندے گمشدہ تھے وہ ہلاک ہونے میں شامل ہیں۔امبر رڈ نے کہا کہ انھیں اس بات کا پورا ‘یقین’ ہے کہ سیکورٹی کی سطح جو ‘کریٹیکل’ قرار دی گئی ہے وہ عارضی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بمبار کے بارے میں ‘کچھ حد تک’ انٹیلیجنس سروس کو پتہ تھا۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ برطانیہ بھر میں سڑکوں پر 3800 فوجی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔امبر رڈ نے کہا کہ حکومت کے ریڈیکلائزیشن مخالف پروگرام ‘پریونٹ’ میں جون کے بعد سے اضافہ کیا جائے گا۔

دہشت گردی کے خطرے میں اضافہ اس صورت میں کیا گیا ہے جب جانچ کرنے والوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ مشتبہ بمبار سلمان عبیدی کسی گروپ کا حصہ تھا۔مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا ذمہ دار 22 سالہ لیبیائی نژاد شخص سلمان عبیدی تھا۔گریٹر مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں اب ان کی ترجیح یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا عبیدی اس حملے کی منصوبہ بندی میں اکیلا تھا یا کسی کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔مانچیسٹر ایرینا میں ہونے والے حملے میں 22 افراد ہلاک اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔حکام نے مشتبہ خود کش حملہ آور کے والدین کا تعلق لیبیا سے بتایا ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار ڈینیئل سینڈفرڈ کے مطابق 22 سالہ سلمان عبیدی 31 دسمبر 1994 کو مانچیسٹر میں ہی پیدا ہوا تھا۔

اطلاعات کے مطابق سلمان عبیدی کے کم از کم تین بہن بھائی ہیں۔ان کا ایک بڑا بھائی ہے جو لندن میں پیدا ہوا اور سلمان عبیدی سے چھوٹی ایک بہن اور بھائی ہیں جو مانچیسٹر میں پیدا ہوئے تھے۔ 2014 سے برطانیہ میں حملے کے خطرے کی سطح اس سے ایک درجہ کم تھی جس کا مطلب تھا کہ حملے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔خطرے کی سطح کو انتہائی درجے تک اس سے پہلے صرف دو مرتبہ لے جایا گیا ہے۔ایسا پہلی بار سنہ 2006 میں اس وقت کیا گیا تھا جب ٹرانس اٹلانٹک فلائٹس پر مائع بموں کی مدد سے حملہ کرنے کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا تھا۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت نے آپریشن ٹیمپیرر کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے تحت عوام کے تحفظ کے لیے اہم عوامی مقامات پر مسلح پولیس کی مدد کے لیے فوج کو تعینات کیا جائے گا۔ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ آنے والے ہفتوں میں پولیس کو مختلف جگہوں پر جیسا کہ کنسرٹس وغیرہ میں بھی تعینات کیا جائے گا اور وہ پولیس آفسروں کے ماتحت کام کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…