روس ترکی تعلقات کیخلاف سازش ،روسی لڑاکا طیارہ کس نے گرایا؟عرصے بعد ترک صدر کاحیرت انگیزانکشاف

19  فروری‬‮  2017

دبئی (آئی این پی)ترک صدر رجب طیب اردگا ن نے کہا ہے کہ داعش کے دن گنے جاچکے ہیں، اس تنظیم کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی قیادت میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کی حمایت سے فیصلہ کن فتح حاصل کر لی جائے گی، داعش ، بوکو حرام اور القاعدہ ایسے بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں کو عالمی برادری کے بعض ارکان کی جانب سے بھی مدد مل رہی ہے،گذشتہ سال جولائی میں ناکام فوجی بغاوت

کی سازش امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کی قیادت میں دہشت گرد تنظیم نے تیار کی تھی، اسی تنظیم نے ممکنہ طور پر روس کا ایک لڑاکا طیارہ مارگرانے میں کردار ادا کیا تھا تاکہ روس اور ترکی کے درمیان مضبوط تعلقات کو نقصان پہنچایا جاسکے۔عرب ٹی وی کو انٹرویو میں ترک صدر نے شام میں جاری بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسد رجیم نے اب تک قریبا دس لاکھ بے گناہ لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مسلسل عمل ہے۔طیب اردگان نے کہا کہ ترکی اسد مخالف مقامی فورسز کی ضروری تربیت کی شکل میں امداد جاری رکھے گا اور اس حوالے سے سعودی اور یورپی عہدہ داروں سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا ہے کہ اس وقت ان کا ملک 28 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔انھوں نے اپنی اس تجویز کا اعادہ کیا کہ جرابلس اور الرائے کے درمیان ایک محفوظ اور نوفلائی زون قائم کیا جانا چاہیے تاکہ وہاں مزید شامی مہاجرین کو ٹھہرایا جاسکے۔انھوں نے ترکی اور روس کے درمیان تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے ان تعلقات سے کسی کو مسئلہ ہو لیکن خطے کے مستقبل اور استحکام کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔صدر رجب طیب اردگان کے بہ قول اخوان المسلمون ایک جنگجو گروپ کے بجائے ایک نظریاتی جماعت ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس گروپ کے ارکان کو اس وقت تک بلیک لسٹ نہیں کریں گے جب تک ان کے مسلح اور متشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں مل جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ میں اخوان المسلمون کی جانب سے کوئی مسلح کارروائی نہیں دیکھی ہے اور اگر مجھے اس گروپ کے جنگی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا پتا چلتا ہے تو اس کے بارے میں بھی میرا مقف ہوگا جو دوسری دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارے یہاں بہت سے نظریاتی گروپ اور تنظیمیں ہیں جو آزادانہ طور پر کام کررہے ہیں۔ترک صدر نے گذشتہ سال جولائی میں اپنی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سازش امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کی قیادت میں دہشت گرد تنظیم نے تیار کی تھی۔ اسی تنظیم ہی نے ممکنہ طور پر روس کا ایک لڑاکا طیارہ مارگرانے میں کردار ادا کیا تھا تاکہ روس اور ترکی کے درمیان مضبوط تعلقات کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اعلی سطح کے ایک دہشت گرد گروپ کا سامنا ہوا تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس فوجی بغاوت کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے تھے لیکن اس دوران میں ہمارے 248 لوگ شہید ہوگئے تھے۔طیب اردگان نے کہا کہ ہم اللہ کی مہربانی اور عوام کی مخلصانہ حمایت سے حکومت کا تختہ الٹنے کی اس سازش کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے تھے

۔بہت سے لوگوں نے مادر وطن کے مفاد میں اپنی جانیں قربانیں کیں۔ ہم ایک مختلف قسم کی ورچوئل دہشت گرد تنظیم کا سامنا کررہے ہیں۔یہ تنظیم مختلف حربے آزما رہی ہے۔پہلے یہ چالیس سال تک خفیہ طور پر کام کرتی رہی تھی اور پھر اچانک نمودار ہوگئی تھی۔اس تنظیم کا قائد امریکا چلا گیا تھا جہاں سے وہ اپنے سیل کی سرگرمیوں کا چلا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم دنیا کے 170 ممالک میں وقف ، تعلیم ،تجارت اور دوسری سرگرمیوں کے ذریعے کام کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ سیکولرازم کو دین کے خلاف خیال نہیں کرتے ہیں بلکہ یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں تمام مذاہب اور عقیدوں کے ماننے والوں کو اعمال کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔انھوں نے سیکولرازم سے متعلق اپنی تفہیم کے بارے میں بتایا کہ اس کو مذہبی لوگوں پر بعض آرا مسلط کرنے کی شکل سمجھنا درست نہیں ہوگا۔افراد سیکولر نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ ایک سیکولر ریاست ہونا ایک اہم قدم ہے اور سیکولرازم کا مقصد تمام عقیدوں کے پیروکاروں کا روادار ہونا ہے۔ریاست مذہبی معاملات میں غیر جانبدار ہوتی ہے اور وہ تمام مذاہب اور عقائد سے ایک ہی جیسے فاصلے پر ہوتی ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا یہ غیر اسلامی ہے؟ یا کیا یہ اسلام سے متصادم ہے؟تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب بعض لوگ ایسے ہیں جو اس سیکولرازم کی نئے تصورات کے ذریعے نئی تفہیم و تشریح کی کوشش کررہے ہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران میں ہم نے ہمیشہ سیکولرازم کو مذہب مخالف خیال کیا اور سیکولرازم الحاد کے متوازی بن گیا مگر ہم یہ کہتے ہیں نہیں۔

سیکولرازم کا مقصد یہ ہے کہ ریاست تمام گروپوں کو آزادیوں کی ضمانت دیتی ہے اور وہ کسی ایک گروپ سے امتیازی سلوک نہیں کرتی ہے۔سیکولرازم کے بارے میں ہماری یہی تفہیم ہے۔ترک صدر کا یہ انٹرویو ان کے خلیجی ممالک سعودی عرب ،بحرین اور قطر کے حالیہ دورے کے موقع پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ان کے اس دورے کا مقصد ان ہی کے بہ قول دوستانہ ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…