سائنسدان’میگنا کارٹا‘ کے مصنفین کو شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے

15  جون‬‮  2015

لندن(نیوز ڈیسک)سائنسدان ان مصنفین کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جنھوں نے آٹھ صدیاں قبل ’میگنا کارٹا‘ کی پہلی چار نقول میں سے دو تحریر کی تھیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لنکن اور سالسبری کے کیتھیڈرلز میں موجود نقول انھی گرجا گھروں سے تعلق رکھنے والے مصنفین کی تحریر کردہ ہیں اور انھیں اس وقت کے بادشاہ کے کسی ملازم نے نہیں لکھا تھا۔یہ انکشاف اس تاریخی معاہدے کی آٹھ سوویں سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا ہے جو اس وقت کے بادشاہ کے اختیارات میں کمی لانے کے لیے طے پایا تھا۔محققین کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر نکولس ونسنٹ کا کہنا ہے کہ مصنفین کی نشاندہی ایک ’قابلِ ذکر کامیابی‘ ہے۔انھوں نے کہا کہ ’آٹھ سو برس بعد تو یہ یقیناً بھوسے کے ایک بہت بڑے ڈھیر میں سے سوئیاں ڈھونڈ لینے جیسا ہے۔‘لنکن اور سالسبری کے کیتھیڈرلز میں موجود نقول انھی گرجا گھروں سے تعلق رکھنے والے مصنفین کی تحریر کردہ ہیں،محققین کو پتہ چلا کہ میگنا کارٹا ایک ایسے شخص نے لکھا تھا جس نے بشپ آف لنکن کے لیے کئی دیگر دستاویزات بھی تحریر کی تھیں جبکہ سالسبری میں موجود نقل اس گرجا گھر کے سربراہ کے لیے کام کرنے والے کسی شخص کی تحریر کردہ تھی۔اس نئی دریافت سے میگنا کارٹا کی تخلیق اور ترویج میں چرچ کے کردار پر بھی مزید روشنی ڈل سکتی ہے۔پروفیسر ونسنٹ نے کہا کہ ’اس معاہدے کی اشاعت اور اسے محفوظ رکھنے کے معاملات میں چرچ آف انگلینڈ کے پادریوں کا کردار انتہائی اہم تھا۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ کنگ جان اس معاہدے کو شائع کرنے یا اس پر عمل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا اور یہ پادری ہی تھے جنھوں نے اس کی ملک میں کھلے عام تقسیم پر زور دیا اور اسے اپنے گرجا گھروں میں محفوظ رکھا۔میگنا کارٹا 15 جون 1215 کو اس وقت کے برطانوی بادشاہ جان اور باغی جاگیرداروں کے درمیان طے پایا تھا
’میگنا کارٹا‘ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب عظیم معاہدہ ہے جو 15 جون 1215 کو اس وقت کے برطانوی بادشاہ جان اور باغی جاگیرداروں کے درمیان طے پایا تھا۔ابتدائی معاہدے میں جس کا نفاذ 25 ارکان پر مشتمل ایک کونسل کے ذریعے ہونا تھا، چرچ کے حقوق کے تحفظ، باغی جاگیرداروں کو غیرقانونی قید سے تحفظ دینے، فوری اور تیز تر انصاف تک رسائی اور بادشاہ کو جاگیرداروں کی جانب سے دی جانے والی رقم کی حد مقرر کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔تاہم یہ ابتدائی معاہدہ زیادہ عرصہ قائم نہیں رہ سکا تھا اور 1215 میں طے پانے کے باوجود اسے 82 برس بعد یعنی سنہ 1297 میں ایڈورڈ اول کے دور میں انگلش قانون کا حصہ بنایا گیا تھا۔



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…